دنیا کا پہلا لکڑی سے بنا سیٹلائٹ خلا میں بھیج دیا گیا
جاپان کا دنیا کا پہلا لکڑی سے بنا مصنوعی سیارہ
ٹوکیو (ڈیلی پاکستان آن لائن) جاپانی ڈویلپرز نے منگل کو دنیا کا پہلا لکڑی سے بنا مصنوعی سیارہ (سیٹلائٹ) اسپیس ایکس راکٹ کے زریعے خلا میں روانہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طے ہو گیا پارلیمنٹ سپریم ہے، قومی یکجہتی اور اتفاق رائے کی شاندار مثال قائم ہوئی :وزیر اعظم
لکڑی کے مواد کا ماحول پر اثر
کیوٹو یونیورسٹی کے سائنس دان توقع کرتے ہیں کہ جب ڈیوائس دوبارہ زمینی ماحول میں داخل ہوگی تو اس کا لکڑی کا مواد جل جائے گا، جس سے ریٹائرڈ سیٹلائٹ کے زمین پر واپسی کے دوران فضا میں دھاتی ذرات کو پھیلنے سے روکنے میں مدد ملے گی۔
یہ بھی پڑھیں: شاہراہ ریشم کے گمشدہ شہروں کی دریافت، محققین کا شاندار خزانہ کہنا
LignoSat: تجرباتی سیٹلائٹ
ڈویلپرز کا کہنا ہے کہ یہ دھاتی ذرات ماحولیات اور ٹیلی کمیونیکیشن دونوں پر منفی اثر ڈالتے ہیں۔ اس باکس نما تجرباتی سیٹلائٹ کا نام لگنو سیٹ (LignoSat) ہے، جو صرف 10 سینٹی میٹر (چار انچ) کا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صداتی آرڈیننس کے تحت نیب ترامیم کیخلاف متفرق درخواست پر فیصلہ محفوظ
لانچ کی تفصیلات
کیوٹو یونیورسٹی کے ہیومن اسپیسولوجی سینٹر نے بتایا کہ اسے فلوریڈا میں ناسا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے بغیر پائلٹ کے راکٹ پر لانچ کیا گیا۔
جاپان ایرو اسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی کی طرف سے تیار کردہ ایک خصوصی کنٹینر میں نصب سیٹلائٹ، "خلا میں بحفاظت چھوڑا گیا"۔
اس کے شریک ڈویلپر سومیٹومو فاریسٹری کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ لانچ "کامیاب" رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سٹاک مارکیٹ میں ریکارڈ قائم، پہلی بار 100 انڈیکس 95 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد عبور کر گیا
آئندہ کے مراحل
انہوں نے کہا کہ یہ سیٹلائٹ ’جلد ہی ISS پر پہنچے گا، اور تقریباً ایک ماہ بعد اسے بیرونی خلا میں چھوڑ دیا جائے گا‘ تاکہ اس کی طاقت اور استحکام کو جانچا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: مسابقتی کمیشن کی انکوائری کیخلاف پولٹری کمپنیوں کا حکم امتناع خارج
ڈیٹا کا تجزیہ
سیٹلائٹ سے ڈیٹا محققین کو بھیجا جائے گا جو تناؤ کی علامات کی جانچ کر سکتے ہیں اور یہ تعین کر سکتے ہیں کہ آیا سیٹلائٹ درجہ حرارت میں انتہائی تبدیلیوں کو برداشت کر سکتا ہے۔
مستقبل کے سیٹلائٹس
کیوٹو یونیورسٹی کے ایک خلاباز اور خصوصی پروفیسر تاکاؤ ڈوئی نے اس سال کے شروع میں ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ’وہ سیٹلائٹ جو دھات سے نہیں بنے ہیں، انہیں مرکزی دھارے میں شامل ہونا چاہیے۔‘