کملا ہیرس اگر امریکی صدر بن جاتی تو ’’خاتون اول‘‘ کا ٹائٹل ختم لیکن پھر شوہر کو کیا خطاب ملتا؟ دلچسپ خبر.

کملا ہیرس: تاریخ ساز ممکنہ صدر
واشنگٹن (ویب ڈیسک) اگر کملا ہیرس امریکی صدر بن جاتی تو وہ امریکا کی 248 سالہ تاریخ میں پہلی خاتون وزیراعظم ہوتی، مگر شہری یہ سوچ رہے ہیں کہ ان کے شوہر کو کیا خطاب ملتا؟
یہ بھی پڑھیں: ایران نے تل ابیب اور حیفہ پر میزائل اور ڈرونز سے حملہ کر دیا
ڈونلڈ ٹرمپ کا عہد
ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے 47 ویں صدر بننے میں کامیاب ہوچکے ہیں۔ امریکا میں جو بھی صدر منتخب ہوتا ہے، اس کی اہلیہ کو خاتون اول کا خطاب ملتا ہے۔ تاہم، اگر آج نتائج کملا کے حق میں آتے تو وہ امریکا کی 248 سالہ تاریخ میں پہلی خاتون امریکی صدر بننے کا اعزاز حاصل کر لیتی۔
یہ بھی پڑھیں: مودی حکومت نے بھارتی عسکری تجزیہ کار کی ویڈیو بھی بلاک کردی،’’ آپریشن سندور ‘‘کے حوالے سے کیا انکشاف کیا تھا ۔۔؟تفصیلات جانیے
خاتون اول سے "فرسٹ جنٹلمین" تک
اگر کملا ہیرس امریکی صدارتی انتخابات جیت جاتی تو "خاتون اول” کا خطاب ختم ہو جاتا۔ اس صورتحال میں امریکی شہریوں کے ساتھ دنیا بھی یہ جاننے کے لیے متجسس ہے کہ اگر کملا ہیرس 47 ویں صدر کی حیثیت سے وائٹ ہاؤس میں براجمان ہوتی تو کیا ان کے شوہر ڈگلس ایمہوف کو کون سا خطاب دیا جائے گا؟
یہ بھی پڑھیں: سرگودھا سے اڑان بھرنے والے پاک فضائیہ کے ہوا بازوں نے 1965ء اور 1971ء کے معرکوں میں جرأت اور بہادری کے جھنڈے گاڑ دئیے تھے۔
نئے عنوانات کی تجویزیں
اگر ایسا ہوتا ہے کہ ڈگلس پہلی بار امریکا میں شوہر اول کا کردار ادا کرتے نظر آتے، تو کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ انہیں ’’فرسٹ جنٹلمین‘‘ کا لقب دیا جاتا۔ تاہم عوام نے خاتون اول کے ’فلوٹس‘ کے عنوان کے مقابلے میں ان کے سرکاری لقب پر سوال اٹھایا ہے۔
کچھ لوگوں نے ایمہوف کے مستقبل کے عنوان کے بارے میں قیاس کیا ہے، جیسے کہ "ایفگوٹس"، "ڈوگ آئی" یا "فرسٹ لارڈ آف امریکا" جیسے عہدوں کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ججز کی تعیناتی سے متعلق کیس کی سماعت کیلئے سپریم کورٹ کا نیا بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ
سیکنڈ جنٹلمین کا کردار
کملا کیونکہ اس وقت صدر بائیڈن کی نائب ہیں، ان کے شوہر ڈگلس ایمہوف فی الحال امریکا کے "سیکنڈ جنٹلمین" کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ جیت کی صورت میں ان کا لقب ممکنہ طور پر "ایفگٹس” (ریاستہائے متحدہ کا پہلا جنٹلمین) بن سکتا تھا۔
تاریخی پہلو
یونیورسٹی آف ناٹنگھم کے پروفیسر کرسٹوفر فیلپس نے اس نظریے کی حمایت کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ امریکہ میں اس سے پہلے کبھی کوئی خاتون صدر نہیں تھی، اس لیے صدر کے مرد شریک حیات کا کردار نیا ہوناتھا۔