سپریم کورٹ کے ججز کے الاؤنس میں اضافہ: پاکستان میں ججوں کو تنخواہ کے علاوہ کن مراعات کا حصول ہوتا ہے؟
'گھر کا کرایہ ساڑھے تین لاکھ روپے جبکہ جوڈیشل الاؤنس دس لاکھ روپے سے زیادہ۔۔۔' پاکستان میں سپریم کورٹ کے ججز کو ملنے والی کچھ مراعات میں اضافے کے اعلان کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستان کی وفاقی حکومت کے اس اقدام پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
پاکستان کی وفاقی وزارت قانون و انصاف کی جانب سے جاری نوٹیفیکشن میں اعلان کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے ججوں کو ملنے والے ہاؤس رینٹ (گھروں کا کرایہ) اور جوڈیشل الاؤنس میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔
نوٹیفیکشن کے مطابق ججز کو ہاؤس رینٹ کی مد میں ملنے والے الاؤنس کو 68 ہزار روپے سے بڑھا کر ساڑھے تین لاکھ روپے جبکہ جوڈیشل الاؤنس جو پہلے چار لاکھ 28 ہزار روپے تھا، اسے اب بڑھا کر دس لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر صارفین پاکستان کی ابتر معاشی حالت کو سامنے رکھتے ہوئے ان الاؤنسز میں اضافے پر سیخ پا نظر آئے اور حکومتی ترجیحات پر تنقید کررہے ہیں۔
حکومت کے اس فیصلے کے بعد عدلیہ پر ہونے والی تنقید تو ایک طرف لیکن بہت سے لوگ اس فیصلے کی ٹائمنگ پر سوال اٹھاتے ہوئے اپنے تبصروں میں یہ الزام عائد کر رہے ہیں کہ 'حکومت ایسا اپنے من پسند ججز کو نوازنے کے لیے کر رہی ہے۔'
واضح رہے کہ حال ہی میں پاکستان کی وفاقی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں ججوں کی 34 تک کرنے کا بل منظور کیا گیا ہے جبکہ اس سے قبل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 25 کرنے کی منظوری دی تھی۔
یاد رہے کہ اِس وقت سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 19 ہے جس میں سے 17 مستقل جبکہ 2 ایڈہاک جج ہیں۔
حکومت کا مؤقف ہے کہ اس اقدام کی بنیادی وجہ عدالتِ عظمیٰ میں ہزاروں کی تعداد میں زیرِ التوا مقدمات کو نمٹانا ہے۔ سپریم کورٹ کے ریکارڈ کے مطابق اِس وقت عدالتِ عظمیٰ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 60 ہزار سے زیادہ ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اس حکومتی اقدام کو 'اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو دباؤ میں لانے اور من پسند افراد کو سپریم کورٹ میں تعینات کرنے کی سوچی سمجھی سازش' قرار دیتے ہوئے اس پر تنقید کی۔
سوشل میڈیا پر حکومتی اقدام پر ہونے والی تنقید کی جانب بڑھنے سے قبل ہم یہ جانتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے ججز کو حکومت کی جانب سے ماہانہ تنخواہ کے علاوہ کیا کیا سہولیات اور مراعات ملتی ہیں؟
سپریم کورٹ کے ججز کی تنخواہ کتنی ہے؟
یہ بھی پڑھیں: کروڑوں برس پرانی ٹیڈپول کی باقیات دریافت
سپریم کورٹ کے ججز کو تنخواہ کے علاوہ کیا مراعات ملتی ہیں؟
’سپریم کورٹ ججز لیو، پینشن اینڈ پریولیجز آرڈر 1997‘ کے مطابق
اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔
تنبیہ: Uses in Urdu دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔
Twitter پوسٹ کا اختتام, 1
مواد دستیاب نہیں ہے
Twitter مزید دیکھنے کے لیےUses in Urdu. Uses in Urdu بیرونی سائٹس پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے.
’کسی میں تو اخلاقی جرات ہونی چاہیے کہ لاکھوں کے اضافے سے انکار کر دے‘
حکومت کی جانب سے ان الاؤنسز میں اضافے کا اعلان تو تین روز قبل کیا گیا تاہم اس حوالے سے غصہ اور تنقید اب بھی سوشل میڈیا پر جاری ہے۔
صحافی غریدہ فاروقی نے کچھ دیر قبل ایکس پر لکھا کہ ’اس ملک میں یہ عجیب مذاق ہے۔ غریب کے پاس کھانے کو کچھ نہیں، مڈل کلاس کی تنخواہیں نہیں بڑھتیں، ملک میں بے روزگاری بڑھ رہی ہے، قابل نوجوانوں کے پاس روزگار نہیں مگر تقریباً ہر سال ججوں کی تنخواہوں اور مراعات میں لاکھوں کا اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔‘
انھوں نے عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’کسی میں تو اتنی اخلاقی جرات ہونی چاہیے کہ لاکھوں کے اضافے سے انکار کر دے۔‘
ایک صارف نے لکھا کہ پاکستان پہلے ہی معاشی بدحالی کا شکار ہے اور حکومت نے ججز کے گھروں کے کرائے میں مزید اضافہ کر دیا۔
انھوں نے دعوی کیا کہ گھروں کا اتنا کرایہ 95 فیصد پاکستانیوں کی ماہانہ تنخواہ سے بھی زیادہ ہے۔
آخر میں انھوں نے یہ سوال بھی کیا کہ ’کرایے کی مد میں ساڑھے تین لاکھ روپے کون ادا کرتا ہے؟‘
اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔
تنبیہ: Uses in Urdu دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔
Twitter پوسٹ کا اختتام, 2
مواد دستیاب نہیں ہے
Twitter مزید دیکھنے کے لیےUses in Urdu. Uses in Urdu بیرونی سائٹس پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے.
عدنان عالم نے ججز کو ملنے والی نئی مراعات اور دیگر الاؤنسز کا حساب کتاب کرتے ہوئے لکھا کہ ’اس حساب سے ایک جج کی ماہانہ تنخواہ 20 لاکھ روپے سے زیادہ ہو جائے گی۔‘
صارف عابد چیمہ نے لکھا کہ ’ججوں کے لیے گھر کے کرائے کی مد میں الاؤنس کو 65 ہزار روپے سے بڑھا کر ساڑھے تین لاکھ روپے کر دیا گیا جبکہ جوڈیشل الاؤنس کو دس لاکھ روپے سے زیادہ کر دیا گیا۔‘
انھوں نے مزید لکھا کہ ’یہ بھی ایسے وقت میں کیا گیا، جب پاکستانی شہری بدترین معاشی حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔‘
ایک اور صارف نے لکھا کہ ’اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ حکومت کی ترجیحات کیا ہوتی ہیں۔ غریب غربت کے ہاتھوں مر جائے ان کو فرق نہیں پڑتا لیکن امیر کو مزید نوازتے جاؤ، بھلے عوام کے منھ سے نوالہ چھین کر ہی کیوں نہ دینا پڑے۔‘