بابائے قوم جانتے تھے کسی ریاست کو مذہب کے نام پر نہیں چلایاجا سکتا،انکی وفات کے بعد ملک میں وہ قانون اور نظریہ نہیں رہا جس پر وہ عمل کرنا چاہتے تھے

مصنف: جسٹس (ر) بشیر اے مجاہد
قسط: 77
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان کے علاقے استور میں باراتیوں کی بس کھائی میں جا گری ، 18افراد جاں بحق
پاکستان کی عدلیہ اور شکایات
پاکستان کی عدالتوں سے سیاسی حلقوں اور عوام کو بہت سی شکایتیں ہیں۔ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناحؒ کی وفات کے بعد اس ملک میں وہ قانون اور نظریہ نہیں رہا جس پر قائداعظم عمل کرنا چاہتے تھے۔ بابائے قوم ایک روشن دماغ سیاست دان تھے وہ جانتے تھے کہ کسی ریاست کو مذہب کے نام پر نہیں چلایاجا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: یہ سب سیاسی کیریئر بچانے کے لیے مودی کا ڈرامہ ہے۔ پاکستانی عوام مودی کی اصلیت جان گئی۔
قائداعظم کی تاریخی تقریر
اس لئے انہوں نے 11 اگست 1947ء کو پاکستان کی آئین ساز اسمبلی کا افتتاح کرتے ہوئے وہ تاریخی تقریر کی تھی جس میں آئین سازی کے لئے بنیادی ڈھانچہ فراہم کیا اور کہا کہ پاکستان کوئی مذہبی ریاست نہیں ہو گی۔ آئین اور قانون کے مطابق چلنے والا ایک ملک ہو گا جہاں فیصلے مذہبی بنیادوں پر نہیں آئین، قانون، انسانی اور شہری حقوق کی بنیادوں پر ہوں گے اور ہر شہری کو مندر، مسجد یا چرچ جانے کی آزادی ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: سرکاری سکول کے کلرک نے طلبا کی امتحانی فیس کے لاکھوں روپے آن لائن جوا کھیلتے ہوئے کیسے کھو دی؟
قرارداد مقاصد کا پس منظر
قرارداد مقاصد کہاں سے آئی……؟ کیا قائداعظم کو قرارداد مقاصد کا علم تھا یا اُن کی زندگی میں اس قرارداد کو کیوں نہ پیش کیا گیا؟ قرارداد مقاصد کا پس منظر یہ ہی ہے کہ جن علماء کرام نے نظریہ پاکستان کی مخالفت کی تھی اُنہوں نے قائداعظمؒ کی وفات کے بعد یہ قرارداد مرتب کر کے آئین میں شامل کرا دی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی فائٹرز کی بھارت کے خلاف شاندار فتح، پانچوں مقابلے جیت لیے
پاکستان کا قانونی ڈھانچہ
اگر ہم آئینی ڈھانچہ کو آج بھی قائداعظم کے نظریات کے مطابق ڈھال لیں تو پاکستان پرامن اور خوشحال ملک کی حیثیت سے دنیا کے نقشے پر اُبھرے گا مگر ہم نے اس شاندار ملک کو مذہبی ریاست بنا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دفتری معاملات میں لکیر کھینچی جسکے اوپر کی غلطیوں کی معافی نہیں، پیسے کا لالچ نہیں نہ غلط کام کی ضرورت، دنیا کی سب سے بہترین موٹر پر دفتر آیا ہوں
بین الاقوامی تناظر
دُنیا میں اسرائیل، آئرلینڈ اور پاکستان تین ہی مذہبی بنیادوں پر بننے والے ممالک ہیں۔ اسرائیل کی پشت پناہی اگر امریکہ نہ کرے تو اسرائیل دو ہفتے بھی قائم نہیں رہ سکتا۔ آئرلینڈ کے بارے میں بھی ماہرین یہی کہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف اور شہباز شریف نے متنازع کینال منصوبے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت کردی
شہری حقوق اور جمہوریت
ہمارا پاکستان…… شہری جمہوری آزادیوں اور بنیادی حقوق کی بنیاد پر وجود میں آنے والا ملک ہے۔ بابائے قوم کہتے ہیں کہ اس ملک میں جو لوگ بھی رہتے ہیں اُنہیں اپنے مذاہب کی آزادی ہے اور برابر کے شہری ہیں …… ہمیں یہ اصول تسلیم کرنا ہو گا۔ ہمارا قائم رہنا اسی پر انحصار کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گجرات کے عوام نے عمران خان کی کال پر باہر نکل کر مینڈیٹ چوروں کو مسترد کر دیا، پرویز الٰہی کی اہلیہ کا بیان
عدالتوں کی ذمہ داری
یہ ہماری عدالتوں پر منحصر ہے کہ جس طرح مولوی تمیز الدین کیس میں فیصلہ کیا گیا کیا یہ درست تھا……؟ اصل ایشو یہ تھا کہ کیا گورنر جنرل کو اسمبلی توڑنے کا اختیار تھا اور یہ کہاں سے آیا تھا……؟ اس پوائنٹ کا فیصلہ کئے بغیر کہہ دیا گیا کہ ٹھیک کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کارکنوں کی لاشیں صرف سوشل میڈیا پر موجود ہیں، عطا تارڑ کا بیان
تاریخی فیصلے
ہماری عدالتوں نے خودبخود نظریہ ضرورت کی دلدل میں ٹانگ پھنسائی۔ اس کے بعد ایوب خان کے خلاف مقدمہ میں ”دو سو“ کیس آ گیا اور جنرل یحییٰ خان کے اقتدار میں نہ رہنے پر عدالت نے اُسے غدار اور سازش کر کے حکومت پر قبضہ کرنے والا قرار دیا جو عاصمہ جیلانی کیس میں مشہور ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہمیں عدلیہ کو آزاد کرنا تھا لیکن اتنا نہیں کہ وہ ہماری آزادی ہی چھین لے: وزیر دفاع
آخری خیالات
کاش عدالت میں اتنی جرأت ہوتی کہ وہ یحییٰ خان کی موجودگی میں یہ فیصلہ کرتی۔ جنرل ضیاء الحق کے دور میں نصرت بھٹو کیس کا فیصلہ اور پھر جنرل پرویزمشرف کے دور میں ظفر علی شاہ کیس میں عدالتی روئیے کیا درست ہیں۔ اس کا فیصلہ تاریخ کرے گی۔
نوٹ
یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔