بابائے قوم جانتے تھے کسی ریاست کو مذہب کے نام پر نہیں چلایاجا سکتا،انکی وفات کے بعد ملک میں وہ قانون اور نظریہ نہیں رہا جس پر وہ عمل کرنا چاہتے تھے

مصنف: جسٹس (ر) بشیر اے مجاہد
قسط: 77
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کرکٹ میں تبدیلیوں کا عمل جاری، کس کو کونسا عہدہ ملنے والا ہے؟
پاکستان کی عدلیہ اور شکایات
پاکستان کی عدالتوں سے سیاسی حلقوں اور عوام کو بہت سی شکایتیں ہیں۔ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناحؒ کی وفات کے بعد اس ملک میں وہ قانون اور نظریہ نہیں رہا جس پر قائداعظم عمل کرنا چاہتے تھے۔ بابائے قوم ایک روشن دماغ سیاست دان تھے وہ جانتے تھے کہ کسی ریاست کو مذہب کے نام پر نہیں چلایاجا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: شیخوپورہ: خاتون مبینہ تشدد سے جاں بحق، پولیس نے شوہر کو گرفتار کر لیا
قائداعظم کی تاریخی تقریر
اس لئے انہوں نے 11 اگست 1947ء کو پاکستان کی آئین ساز اسمبلی کا افتتاح کرتے ہوئے وہ تاریخی تقریر کی تھی جس میں آئین سازی کے لئے بنیادی ڈھانچہ فراہم کیا اور کہا کہ پاکستان کوئی مذہبی ریاست نہیں ہو گی۔ آئین اور قانون کے مطابق چلنے والا ایک ملک ہو گا جہاں فیصلے مذہبی بنیادوں پر نہیں آئین، قانون، انسانی اور شہری حقوق کی بنیادوں پر ہوں گے اور ہر شہری کو مندر، مسجد یا چرچ جانے کی آزادی ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: قطر پاکستان میں 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا، وفاقی وزیر اطلاعات
قرارداد مقاصد کا پس منظر
قرارداد مقاصد کہاں سے آئی……؟ کیا قائداعظم کو قرارداد مقاصد کا علم تھا یا اُن کی زندگی میں اس قرارداد کو کیوں نہ پیش کیا گیا؟ قرارداد مقاصد کا پس منظر یہ ہی ہے کہ جن علماء کرام نے نظریہ پاکستان کی مخالفت کی تھی اُنہوں نے قائداعظمؒ کی وفات کے بعد یہ قرارداد مرتب کر کے آئین میں شامل کرا دی۔
یہ بھی پڑھیں: Peshawar High Court Returns Petition to Remove KP Chief Minister with Objections
پاکستان کا قانونی ڈھانچہ
اگر ہم آئینی ڈھانچہ کو آج بھی قائداعظم کے نظریات کے مطابق ڈھال لیں تو پاکستان پرامن اور خوشحال ملک کی حیثیت سے دنیا کے نقشے پر اُبھرے گا مگر ہم نے اس شاندار ملک کو مذہبی ریاست بنا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کے بچے سیاست میں حصہ لینا چاہتے ہیں تو اجازت ہونی چاہیے: شرجیل میمن
بین الاقوامی تناظر
دُنیا میں اسرائیل، آئرلینڈ اور پاکستان تین ہی مذہبی بنیادوں پر بننے والے ممالک ہیں۔ اسرائیل کی پشت پناہی اگر امریکہ نہ کرے تو اسرائیل دو ہفتے بھی قائم نہیں رہ سکتا۔ آئرلینڈ کے بارے میں بھی ماہرین یہی کہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی واقعات پر مزید کچھ لوگوں کے فیصلے ایک دو دن میں ہوں گے: رانا ثنااللہ
شہری حقوق اور جمہوریت
ہمارا پاکستان…… شہری جمہوری آزادیوں اور بنیادی حقوق کی بنیاد پر وجود میں آنے والا ملک ہے۔ بابائے قوم کہتے ہیں کہ اس ملک میں جو لوگ بھی رہتے ہیں اُنہیں اپنے مذاہب کی آزادی ہے اور برابر کے شہری ہیں …… ہمیں یہ اصول تسلیم کرنا ہو گا۔ ہمارا قائم رہنا اسی پر انحصار کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے ایرانی حکومت کے اندرونی سیکیورٹی ہیڈکوارٹر کو تباہ کر دیا، اسرائیلی وزیر دفاع کا دعویٰ
عدالتوں کی ذمہ داری
یہ ہماری عدالتوں پر منحصر ہے کہ جس طرح مولوی تمیز الدین کیس میں فیصلہ کیا گیا کیا یہ درست تھا……؟ اصل ایشو یہ تھا کہ کیا گورنر جنرل کو اسمبلی توڑنے کا اختیار تھا اور یہ کہاں سے آیا تھا……؟ اس پوائنٹ کا فیصلہ کئے بغیر کہہ دیا گیا کہ ٹھیک کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی بنچ نے پاکستانیوں کے غیرملکی بینک اکاؤنٹس سے متعلق ازخودنوٹس کیس نمٹا دیا
تاریخی فیصلے
ہماری عدالتوں نے خودبخود نظریہ ضرورت کی دلدل میں ٹانگ پھنسائی۔ اس کے بعد ایوب خان کے خلاف مقدمہ میں ”دو سو“ کیس آ گیا اور جنرل یحییٰ خان کے اقتدار میں نہ رہنے پر عدالت نے اُسے غدار اور سازش کر کے حکومت پر قبضہ کرنے والا قرار دیا جو عاصمہ جیلانی کیس میں مشہور ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شہری کالعدم تنظیموں کو قربانی کی کھالیں نہ دیں: محکمہ داخلہ پنجاب
آخری خیالات
کاش عدالت میں اتنی جرأت ہوتی کہ وہ یحییٰ خان کی موجودگی میں یہ فیصلہ کرتی۔ جنرل ضیاء الحق کے دور میں نصرت بھٹو کیس کا فیصلہ اور پھر جنرل پرویزمشرف کے دور میں ظفر علی شاہ کیس میں عدالتی روئیے کیا درست ہیں۔ اس کا فیصلہ تاریخ کرے گی۔
نوٹ
یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔