آئی ایم ایف شرائط کو پورا کرنے کیلئے پنجاب میں زرعی سپر ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پنجاب حکومت کا زرعی ٹیکس لگانے کا فیصلہ
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پنجاب حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے کی شرائط کے تحت صوبے میں بڑے زمینداروں پر زرعی ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خفیہ مقام پر حسن نصراللّٰہ کی تدفین، اسرائیلی حملوں کا خدشہ اور حزب اللّٰہ کی تردید
آئی ایم ایف کی شرائط کا نفاذ
آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لئے پہلی مرتبہ پنجاب میں زراعت سے بھاری آمدن حاصل کرنے والے بڑے زمینداروں پر سپر ٹیکس لگانے اور لائیو سٹاک سے ہونے والی آمدن کو زرعی ٹیکس میں شامل کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہم تو بہت پرسکون اور چِل ہیں: عظمیٰ بخاری کا اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج پر رد عمل، کہیں چار لوگوں کا قافلہ بھی نظر نہیں آیا
نئے ایکٹ کا خاکہ
پنجاب کابینہ سے بذریعہ سرکولیشن منظوری کے بعد پنجاب زرعی انکم ٹیکس ایکٹ 1997 میں ترمیم کے لئے 'دی پنجاب ایگریکلچر انکم ٹیکس (ترمیمی) ایکٹ 2024' کے بل کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے جو منظوری کے لئے جلد اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کے مقدمات میں عمر سرفراز چیمہ اور اعجاز چودھری کی ضمانتیں مسترد
کسانوں کے نئے ذمہ داریاں
نئے قانون کے سیکشن 3 اور 4 کے تحت کسان اب اپنے تمام زیر کاشت رقبے کی سٹیٹمنٹ یا کل زرعی آمدن کی ریٹرن جمع کروائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پڑوسی سے دشمن تک، جسٹس اعجاز الاحسن اور شریف خاندان کی کہانی
زرعی ٹیکس کا نیا معیار
ذرائع کے مطابق نئے ایکٹ کے تحت زرعی ٹیکس لینڈ ہولڈنگ کی بنیاد پر نہیں بلکہ انکم بیسڈ ٹیکس ہوگا جبکہ ایکٹ 2024 میں 1997 کے زرعی انکم ٹیکس ایکٹ میں درج ٹیکس کا شیڈول ختم کردیا گیا۔
اجلاس کی ممکنہ تاریخ
ذرائع کا بتانا ہے کہ ترمیمی ایکٹ 2024 کی پنجاب اسمبلی سے منظوری کے لئے اجلاس 11 نومبر کو طلب کیا جاسکتا ہے کیونکہ اس بل کی منظوری کے بعد آئی ایم ایف کو اس کے گزٹ نوٹیفکیشن کی کاپی 15 نومبر 2024 تک فراہم کرنا مقصود ہے۔