منفرد اسلوب کے شاعر جون ایلیا کو دنیا سے رخصت ہوئے 22 برس بیت گئے
جون ایلیا کی 22ویں برسی
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) منفرد اسلوب کے شاعر جون ایلیا کو دنیا سے رخصت ہوئے 22برس بیت گئے۔
یہ بھی پڑھیں: مریم اورنگزیب: پی ٹی آئی کے احتجاج کا مقصد شنگھائی کانفرنس کو ملتوی کرنا تھا
علمی و ادبی پس منظر
بھارت کے شہر امروہہ کے ایک علمی و ادبی گھرانے میں پیدا ہونے والے جون ایلیا عربی، فارسی اور انگریزی زبانوں پر عبور رکھتے تھے۔ انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے قدامت پسندی کو چیلنج کیا۔
یہ بھی پڑھیں: مریضوں کو مفت ادویات دیں نہیں تو گھر بھیج دیں گے، کارکردگی نہ دکھانے والے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کیلیے خطرے کی گھنٹی بج گئی
شاعری کا نیا انداز
اقدار شکن، باغی، تیکھا مزاج اور حساس طبعیت کے مالک جون نہ صرف غزل کہتے تھے بلکہ خود ہی غزل بن جاتے تھے۔ ان کی شاعری نے اردو ادب کو نیا رنگ دیا، اور آج بھی ان کے فلسفے کی گونج زندہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اختر مینگل کے بیان پر حکومتی و سیکیورٹی ذرائع کا ردِعمل
شعری مجموعے اور اثر
جون ایلیا کے شعری مجموعوں میں ’’شاید‘‘، ’’گویا‘‘ اور ’’گمان‘‘ شامل ہیں۔ ان کی زندگی کی تلخیاں ان کی شاعری میں جا بجا بکھری ہوئی ہیں، اور ان کے اشعار ہر دور میں سامعین کے دلوں کو چھو جاتے ہیں۔
مقبولیت اور یادگار شاعری
آج 22سال گزر جانے کے باوجود جون ایلیا کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے، اور وہ اپنی شاعری کے ذریعے ہمیشہ یاد رہیں گے۔