افراد کی خوشنودی کو ٹھکرائے بغیر زندگی بسر نہیں کی جا سکتی، آپ کو اپنا ”وجود“ برقرار رکھنے کیلئے یہ قیمت ادا کرنا پڑتی ہے جس سے فرار ممکن نہیں

مصنف اور مترجم
مصنف: ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ: ریاض محمود انجم
قسط: 42
یہ بھی پڑھیں: مجوزہ آئینی ترمیم کے ڈرافٹ سے کونسی شقیں کس کے کہنے پر نکال دی گئیں۔۔؟ عاصمہ شیرازی نے تہلکہ خیز انکشاف کر دیا
زندگی کے معاملات اور خوشنودی
اس حقیقت میں بھی کوئی شبہ نہیں کہ اپنی زندگی کے معاملات کی انجام دہی کے دوران دوسرے افراد کی خوشنودی اور رضامندی کو قطعی طور پر ٹھکرائے بغیر زندگی بسر نہیں کی جا سکتی۔ یہ زندگی گزارنے کا ایک طریقہ ہے اور آپ کو اپنا "وجود" برقرار رکھنے کے لیے یہ قیمت ادا کرنا پڑتی ہے جس سے فرار ممکن نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں سزائے موت پانے والے پاکستانیوں کے ورثا کا کہنا ہے: ‘ہمیں نہیں معلوم بھائی کی لاش کہاں دفن کی گئی’
ایک خاص تجربہ
مجھے ایک دفعہ ایک ایسے شخص کے ساتھ کام کرنے کا موقع میسر ہوا جو دوسروں کی خوشنودی اور رضامندی حاصل کرنے کی ضرورت پر مبنی رویے کا ایک شاندار مرقع تھا۔ اسقاط حمل، خاندانی منصوبہ بندی، مشرقی وسطیٰ میں جنگ، واٹرگیٹ سیکنڈل، سیاست اور دیگر بہت سے معاملات کے ضمن میں اس کے خاص نظریات تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی کی ضمانت منسوخ اور وارنٹ جاری ہو سکتے ہیں، احتساب عدالت
اجتماعی رفتار کی عکاسی
جب بھی کوئی شخص اس کے خیالات اور نظریات سے اختلاف کرتا، وہ پریشان اور منتشر ہو جاتا۔ وہ اپنی طرف سے کثیر توانائی اور وقت صرف کر کے ہر ایک کو اپنا ہمنوا بنانے کی کوشش کرتا۔
یہ بھی پڑھیں: بشنوئی گینگ کی دھمکیوں کے بعد سلمان خان نے انتہائی مہنگی بلٹ پروف گاڑی خرید لی
مؤقف کی تبدیلی
اس نے اپنے سسر کے متعلق ایک واقعہ بتایا جس میں اس نے کہا کہ کسی کو شدید اور جان لیوا تکلیف سے نجات دلانے کے لیے اسے موت کا شکار بنانے پر مبنی نظریہ اس کے نزدیک قطعی درست ہے۔ اس نظریے کی تردید کرنے کے بعد، اس نے فوراً ہی اضطراری طور پر اپنا یہ مؤقف تبدیل کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ کوالیفائر ، پاکستان نے سکاٹ لینڈ کو دھول چٹا دی
افسر کے سامنے مؤقف
جب اس نے اپنے افسر کے سامنے یہ نظریہ بیان کیا تو اس کا یہ نظریہ مسترد کر دیا گیا، جس پر وہ سخت نادم ہوا۔ بالآخر اس کا افسر اس کے اس نظرئیے کا قائل ہو گیا اور اس نے کسی قدر اطمینان کا سانس لیا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا پاکستان آنے والے سکھ یاتریوں کو دیگر ممالک کے ویزے نہیں ملیں گے؟
خوشنودی کی تلاش
پھر اس شخص نے اپنے بھائی کے سامنے اپنے اس نظریے کا اظہار کیا تو فوراً ہی اس نے اپنی رضامندی کا اظہار کر دیا۔ یہ مرحلہ اس شخص کے لیے بہت آسان ثابت ہوا، اسے اپنے بھائی کی طرف سے خوشنودی و رضامندی حاصل کرنے کے لیے اپنے مؤقف کو تبدیل نہیں کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں: اسحاق ڈار کی ایرانی ہم منصب سے ملاقات، خطے کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال
اجتماعی متبادل رویے
ان مثالوں میں اس شخص نے دوسروں کے ساتھ تبادلہ خیال کے ضمن میں اپنے عمومی ردعمل کا اظہار کیا۔ جب یہ شخص اپنے حلقہ احباب میں جاتا ہے تو کسی بھی موضوع کے بارے میں اس کا کوئی قطعی اور مستند نظریہ اور رائے نہیں ہوتی۔
نتیجہ
یہ صورتحال صرف اس شخص پر ہی منطبق نہیں ہوتی بلکہ ہر اس شخص کے لیے درست اور صحیح ہے جو دوسروں کی رائے اور مرضی کے مطابق چلنے کو ہی اپنے لیے خوشی گردانتے ہیں۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔