پاکستان کی چین سے 3.4 ارب ڈالر کے ایک اور قرضہ کی ری شیڈولنگ درخواست
پاکستان کا چین سے قرضے کی ری شیڈولنگ کی درخواست
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان نے چین سے 3.4 ارب ڈالر کے قرضے کو دو سال کے لیے ری شیڈول کرنے کی درخواست کی ہے۔ اس سے قبل، پاکستان چین سے 16 ارب ڈالر کے انرجی قرضے کی ری شیڈولنگ کی درخواست بھی کر چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (منگل) کا دن کیسا رہے گا؟
آئی ایم ایف پروگرام کی اہمیت
ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ مذکورہ قرضہ آئی ایم ایف پروگرام کے دوران میچور ہو رہا ہے۔ پانچ ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ کا خسارہ پورا کرنے کیلئے 3.4 ارب ڈالر کے اس قرض کی ری شیڈولنگ پاکستان کے لیے انتہائی اہم ہے۔ آئی ایم ایف نے اس خسارے کی نشاندہی ستمبر میں پیکیج پر دستخط کے موقع پر کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: دہشتگردی کے خاتمے کا مشن قومی اور اجتماعی عزم کیساتھ آگے بڑھایا جائے گا:آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر
چین کے ایکزم بینک سے قرضہ
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان چین کے ایکزم بینک سے سرکاری ضمانت پر لئے گئے قرضے کی واپسی میں دو سال کی توسیع کا خواہاں ہے۔ اس قرضے کا بڑا حصہ ریاستی ملکیتی اداروں کی جانب سے لیا گیا ہے، اور اس توسیع کی درخواست پاکستان نے گزشتہ ڈیڑھ سال میں دوسری بار کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی جی پنجاب پر اعتبار نہیں، بشریٰ بی بی بہت اہم ہیں، شیخ وقاص اکرم
وزارت خزانہ اور چینی قرضے کی حالت
رابطے پر ترجمان وزارت خزانہ قمر عباسی نے اس سوال کا جواب نہ دیا کہ آیا چین قرضے کی ری شیڈولنگ پر راضی ہو گیا ہے یا نہیں۔ تاہم، حکام ہمیشہ خاموشی سے مدد کرنے والے چین کی ایک مرتبہ معاونت کے لیے پرامید ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: افسوس کی بات، چین کی یقین دہانی کے باوجود کراچی واقعہ – وزیراعظم
قرضہ کی میچورٹی کی تفصیلات
ذرائع نے بتایا کہ چینی ایکزم بینک کے قرضے کی میچورٹی اکتوبر 2024 سے ستمبر 2027 کے درمیان ہے، جن میں 75 کروڑ ڈالر کا قرض رواں مالی سال میں میچور ہو رہا ہے۔ اس کا ری شیڈول ہونا پاکستان اور آئی ایم ایف کے لیے اہم ہے تاکہ وہ تصدیق کر سکیں کہ سات ارب ڈالر کا پروگرام مکمل طور پر فنڈڈ اور پاکستان کا قرض پائیدار ہے۔
آئی ایم ایف کی ٹیم کا دورہ
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم سوموار کو اسلام آباد پہنچے گی، پانچ روزہ قیام کے دوران پروگرام کی اب تک کی کارکردگی اور پیش رفت پر بات چیت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف بورڈ کے شیڈول کے مطابق سات ارب ڈالر کے پروگرام کا پہلا جائزہ مارچ 2025 میں ہونا تھا۔ آئی ایم ایف ٹیم کی قبل از وقت آمد سے ان خدشات کی تصدیق ہوتی ہے کہ سات ارب ڈالر کی ڈیل پر فریقین کی بات چیت میں خامیاں تھیں۔