فلسطین اور مشرق وسطیٰ میں قیام امن: مشاہد سید نے 5 نکاتی منصوبہ پیش کردیا
پاکستان کا 5 نکاتی امن منصوبہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان نے فلسطین اور مشرق وسطیٰ میں قیام امن کیلئے 5 نکاتی قابل عمل منصوبہ پیش کر دیا۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے آئی پی آئی کانفرنس کے دوران فلسطین اور مشرق وسطیٰ میں امن کے لئے یہ منصوبہ پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ساری مصیبتوں کی جڑ محسن نقوی ہیں،اٹک جیل سے رہا پی ٹی آئی ایم پی اے ملک لیاقت خان کا الزام
پہلا اقدام: ہنگامی کانفرنس
کانفرنس سے اپنے کلیدی خطاب میں انہوں نے کہا کہ پہلا قدم عرب ممالک اور او آئی سی کی 11 نومبر کو ہنگامی کانفرنس منعقد ہونی چاہئے۔ اس کانفرنس میں فلسطینی عوام کی مشکلات کو کم کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں آئین ہے نہ قانون، جمہوریت ہے نہ سیاسی ماحول: شیخ رشید
عالمی رہنماو¿ں کا وفد
مشاہد حسین نے تجویز دی کہ قیادت کرتے ہوئے ایک عالمی رہنماو¿ں کا وفد تشکیل دیا جائے جس میں گلوبل ساوتھ اور یورپ کے رہنماوں کے ساتھ سعودی عرب، پاکستان، ترکیہ، انڈونیشیا، ملائیشیا، جنوبی افریقہ، الجزائر، برازیل، ناروے اور آئرلینڈ کے وزرائے اعظم شامل ہوں، کیونکہ انہیں ریاست فلسطین کو تسلیم کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تاریخی ایونٹ ”آئی ایف ٹی تھری”میں شرکت کیلیے بھارتی فائٹرز پاکستان پہنچ گئے، پاکستان مکسڈ مارشل آٹس کے صدر بابر راجا نے واہگہ بارڈر پہنچ کر استقبال کیا.
وفد کا واشنگٹن جانے کا عندیہ
انہوں نے مزید کہا کہ وفد فوراً واشنگٹن جائے اور منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کرے۔ وہ نئے امریکی صدر پر زور دیں کہ وہ امریکا کی یکطرفہ اسرائیل کی کھلی حمایت کی پالیسی کو واپس لیں، فوری طور پر جنگ بندی کروائیں، انسانی امداد فراہم کریں اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے اقدامات کریں۔
یہ بھی پڑھیں: 56 Pakistanis Imprisoned in Sri Lanka for Years to Return Home Today
مشترکہ بحری انسانی امن قافلہ
ان کا مزید کہنا تھا کہ ترکیہ، پاکستان اور انڈونیشیا کے پاس مضبوط بحریہ ہے، لہذا ان ممالک کو ایک مشترکہ بحری انسانی امن قافلہ تشکیل دینا چاہئے۔ یہ قافلہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اجازت لے کر اسرائیلی ناکہ بندی کو توڑنے کے لئے غزہ کی مدد کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس، جڑواں شہروں میں تعلیمی ادارے 5 روز تک بند کرنے کا اعلان
عالمی میڈیا کے قیام کی ضرورت
مشاہد حسین نے تیسرے حل کے متعلق صدر اردگان اور ملائیشیا کے وزیر اعظم کی جانب سے 2019ء میں مسلم امہ کے نقطہ نظر کو نظریات اور بیانیوں کی جنگ میں فروغ دینے کے لئے ایک عالمی میڈیا کے قیام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اب یہ اقدام اٹھانے کا بالکل مناسب وقت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قائداعظم یونیورسٹی میں طلبا کے دو گروپوں میں تصادم
فلسطین تعمیر نو فنڈ
چوتھے منصوبے میں او آئی سی کو فوری طور پر ایک فلسطین تعمیر نو فنڈ قائم کرنا چاہئے تاکہ غزہ اور لبنان کے تباہ شدہ علاقوں کی تعمیر نو کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ میں کتنے مالیاتی مقدمات زیر التوا ہیں؟ حیران کن تفصیلات سامنے آ گئیں
بین الاقوامی جنگی جرائم کا ٹربیونل
پانچواں حل یہ ہے کہ ایک نیورمبرگ طرز کا بین الاقوامی جنگی جرائم کا ٹربیونل قائم کیا جائے۔ اس کے دو مقاصد ہوں گے: (الف) فلسطین اور لبنان میں نسل کشی کے متاثرین کے لئے جنگی معاوضے کا فنڈ قائم کرنا اور (ب) دنیا بھر سے ماہر ججوں اور وکلا کا ایک عالمی گروہ تشکیل دینا جو اسرائیلی رہنماوں کو انسانیت کے خلاف جرائم کے لئے ذمہ دار ٹھہرا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ 45 کروڑ اور آمدنی صرف 60 ہزار، بھارت کی سب سے بڑی فلاپ فلم کونسی ہے؟
او آئی سی کی ساکھ کا مسئلہ
مشاہد حسین نے مزید کہا کہ او آئی سی نے مسلم عوام کے درمیان اپنی ساکھ کھو دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک کے پاس دولت تو ہے مگر اثر و رسوخ نہیں۔
سعودی عرب سے اپیل
آخر میں، سینیٹر مشاہد حسین سید نے او آئی سی سربراہی اجلاس کے میزبان سعودی عرب سے اپیل کی کہ وہ شاہ فیصل شہید کی تقلید کرے اور مسلم دنیا کے عظیم رہنما کے طور پر ان کی اہمیت کو تسلیم کرے۔