خیبر: انسداد منشیات آپریشن جاری، 10 ماہ کے دوران ڈیڑھ ہزار کلو سے زائد منشیات برآمد

پولیس کا منشیات کے خلاف آپریشن
خیبر (ڈیلی پاکستان آن لائن) ضلع خیبر میں منشیات کے خلاف تسلسل کے ساتھ پولیس کا آپریشن جاری ہے، گزشتہ 10 ماہ کے دوران ڈیڑھ ہزار کلوگرام سے زائد مختلف قسم کی منشیات برآمد کر لی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ کیس ؛بانی پی ٹی آئی کی سزا کیخلاف اپیلیں سماعت کیلئے مقرر
ڈی پی او کی وضاحت
ضلع خیبر کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر رائے مظہر اقبال نے نجی ٹی وی جیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ پولیس کی منشیات کے خاتمے کیلئے مربوط، منظم اور تسلسل کے ساتھ کارروائیوں کے نتیجے میں مقامی سطح پر منشیات کی پیداوار ختم ہو چکی ہے اور اب زیادہ تر منشیات بلوچستان سے مختلف راستوں کے ذریعے ضلع خیبر منتقل کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی سے متعلق فیصلہ کل متوقع
منشیات کی سمگلنگ
ڈی پی او نے کہا کہ ضلع خیبر میں سمگل کی جانے والی منشیات میں مختلف کیمیکل ملایا جاتا ہے، جنہیں پشاور اور اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف علاقوں اور بین الاقوامی سطح پر سمگل کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کے دیگر جج صاحبان کی طرف سے قاضی فائز عیسیٰ کی مخالفت کا دعویٰ، مگر وجہ کیا بنی؟ معروف صحافی تفصیلات سامنے لے آئے۔
انسداد منشیات مہم کے نتائج
حکام کے مطابق ضلع خیبر میں پولیس کی جانب سے انسداد منشیات مہم کے دوران ہیروئن بنانے والے 48 فیکٹریوں کو سیل کیا گیا جبکہ رواں سال منشیات کے کاروبار میں ملوث 2358 ملزمان کو بھی حراست میں لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت میں راستوں کی بندش کے باعث پی ٹی آئی کی احتجاجی ریلی ملتوی
دہشتگردوں کا ذریعہ آمدن
ڈی پی او رائے مظہر اقبال نے مزید کہا کہ ملزمان سے دوران تفتیش اس بات کا انکشاف ہوا کہ منشیات سے حاصل ہونے والی آمدنی میں 60 سے 65 فیصد تک رقم مختلف کالعدم دہشتگرد تنظیموں کو ملتی ہے اور یہی دہشتگردوں کا اہم ذریعہ آمدن ہے۔
یہ بھی پڑھیں: زیرِ زمین غیرقانونی سونے کی کانیں: یہ خطرناک کام ہے مگر 15 دنوں میں 1100 ڈالر اور سونے کا کچھ حصہ حاصل ہوتا ہے
ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کا انکشاف
ضلع خیبر میں انسداد منشیات مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے ڈی ایس پی سوالزر خان اور ایس ایچ او شاہ خالد سے جیو نیوز کی ٹیم نے سوالات کئے تو انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 10 ماہ کے دوران ضلع بھر سے مختلف کارروائیوں کے دوران 483 کلوگرام ہیروئن، 436 کلو آئس، 299 کلو افیون اور 491 کلوگرام چرس برآمد کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: 19 Years Since the Devastating October 8 Earthquake: Balakot Survivors Still Lack Basic Amenities
فلاحی اداروں کی رائے
دوسری جانب منشیات کے روک تھام کیلئے کام کرنے والے مختلف فلاحی اداروں اور شخصیات کا کہنا تھا کہ ایک سال قبل تک ملک میں سب سے زیادہ منشیات کا کاروبار ضلع خیبر میں کیا جاتا تھا تاہم اب اس میں نمایاں کمی آئی ہے اور یہ ایک خوش آئند بات ہے۔
مالی تخمینہ
بتایا جا رہا ہے کہ پکڑی گئی منشیات کی قیمت 2 ارب روپے بنتی ہے تاہم عالمی مارکیٹ میں برآمد منشیات کی قیمت بڑھ کر 46 ارب ڈالرز بن جاتی۔