وکلاء ملک کی سول سوسائٹی اور عوام سب مل کر بھی کسی گناہ گار کو معافی نہیں دے سکتے, وگرنہ بہت سے لوگ معافی حاصل کرنے کے حقدار بن جائیں گے

تحریر کا تعارف
مصنف: جسٹس (ر) بشیر اے مجاہد
قسط: 79
یہ بھی پڑھیں: سونے کی فی تولہ قیمت میں 10ہزار 400روپے کی کمی
سابق چیف جسٹس کے خلاف اقدامات
پاکستان کے سابق چیف جسٹس مسٹر افتخار محمد چودھری کے خلاف جنرل پرویز مشرف کی حکومت کے اقدامات کی تحقیق و تجزیہ بے حد ضروری ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ اس ملک میں کوئی عہدیدار، چاہے وہ کتنی بھی اعلیٰ حیثیت کا حامل ہو، احتساب سے بالاتر نہیں ہے۔ اگر کسی کو استثناء دیا گیا تو باقی عہدیداران بھی اس رعایت کے طلب گار ہو سکتے ہیں۔ وکلاء، ملک کی سول سوسائٹی اور عوام کسی بھی گناہگار کو معافی نہیں دے سکتے، ورنہ بہت سے لوگ معافی حاصل کرنے کے حقدار بن جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: 15 سالہ لڑکے کے ہاتھ میں ویپ پھٹ گیا، شدید زخمی، انگلیاں کاٹنی پڑ گئیں
عدلیہ کی آزادی کی اہمیت
عدلیہ کی آزادی نہ صرف جمہوریت بلکہ اسلام میں بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کے دور خلافت کا واقعہ عدلیہ کی آزادی کی بہترین مثال ہے۔ ایک یہودی نے سیدنا علی کی زرہ بکتر لوٹانے سے انکار کیا، جس پر انہوں نے قاضی کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا۔ عدالت میں قاضی نے گواہوں کی طلب کی، مگر ان کی گواہی قبول نہیں کی گئی۔ یہودی نے بعد میں کہا کہ وہ سیدنا علی کے انصاف کو تسلیم کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہمارے ہاتھ پر کسی کا خون نہیں، رینجرز کا شہید آپ کا ہی نہیں ہمارا بھی شہید ہے: علی محمد خان
جوڈیشری کی بہتری کے طریقے
جوڈیشری کو بہتر بنانے کے لیے صرف ایک طریقہ ہے: لائق، قابل اور دیانت دار افراد کو عدلیہ میں شامل کیا جائے۔ سرکاری مداخلت کا مکمل خاتمہ ہونا چاہیے، اور ججز کی سنیارٹی کا خاص خیال رکھا جائے۔ حکمرانوں کو اپنی پسند کے جج مقرر کرنے کے بجائے ان کی اہلیت کو اہمیت دینا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما جنید اکبر و شیر علی ارباب اپنی ہی پارٹی قیادت پر برس پڑے
ریٹائرمنٹ کی حدود
یورپ اور امریکہ کی اعلیٰ عدالتوں میں ججز کی ریٹائرمنٹ کی کوئی عمر مقرر نہیں ہے۔ پاکستان میں بھی ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھا کر انہیں ریٹائرمنٹ کے بعد بھی مکمل تنخواہ اور مراعات فراہم کی جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: غیر ملکی طاقتیں جنگ کے امکان سے کسی حد تک لاتعلق دکھائی دیتی ہیں، انٹرنیشنل کرائسز گروپ کا بیان
پسندیدہ افراد کو نوازنے کا خاتمہ
یورپ اور امریکہ میں ریٹائرڈ ججز کو کوئی سرکاری منصب نہیں دیا جاتا، لہٰذا ہمارے ملک میں بھی اسی طرز عمل کے خاتمے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنوبی وزیرستان: سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، 11 خارجی ہلاک، میجر اور لون نائیک شہید
مصنف کی خواہشات
یہ سب کچھ میں نے اپنے وطن اور قانون کے شعبے کے ساتھ اپنی محبت کی وجہ سے لکھا ہے۔ میری خواہش ہے کہ میری آراء پر غور کیا جائے۔ اگر کسی کو میری گذارشات سے تکلیف پہنچی ہو تو میں معذرت کا خواستگار ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کے خلاف دوبارہ جارحیت کی تومنہ توڑ جواب ملےگا‘‘ پاسداران انقلاب کے کمانڈر انچیف جنر ل پاکپور کا بیان
میری فیملی کی کہانی
میری والدہ 1946ء میں بھدم میں وفات پا گئی تھیں جب میری عمر صرف تین سال تھی۔ میرے بڑے بھائی چودھری فتح محمد اس وقت چھٹی یا ساتویں جماعت میں پڑھتے تھے۔ ان کا ہمیشہ خیال رکھا گیا اور انہوں نے ہمیں کبھی بھولنے نہیں دیا۔ قیام پاکستان کے بعد وہ کچھ عرصے تک دکانداری کرتے رہے، پھر برطانیہ چلے گئے۔
کتاب کی اشاعت
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔