نو پرائیویٹائزیشن، آؤٹ سورس کیے گئے سکولز آج بھی ریاست کی ملکیت ہیں: وزیر تعلیم پنجاب
وزیر تعلیم کی سینئر کالم نگاروں سے ملاقات
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے سینئر کالم نگاروں اور تجزیہ کاروں کے ساتھ ملاقات کی، جس میں پنجاب کو درپیش تعلیمی چیلنجز اور ممکنہ تدابیر پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر تعلیم نے کالم نگاروں کو تعلیمی شعبے میں کی جانے والی ریفارمز سے آگاہ کیا اور سکولوں کی اپ گریڈیشن، ٹی این اے ٹیسٹ، آؤٹ سورسنگ اور دیگر امور پر بریفنگ دی۔
یہ بھی پڑھیں: قلعہ نما رہائش، روبوٹ کتے اور وفاداروں کا انتخاب: امریکہ میں طاقت کا نیا مرکز جہاں ٹرمپ نئی حکومت کی تشکیل میں مصروف ہیں
پرائیوٹائزیشن کے حوالے سے وضاحت
رانا سکندر حیات نے واضح کیا کہ کسی بھی سکول کو پرائیوٹائز نہیں کیا جا رہا۔ اس ضمن میں افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں۔ پرائیویٹائزیشن اور آؤٹ سورس، دو الگ الگ چیزیں ہیں اور دونوں میں فرق ہے۔ ناقص کارکردگی کے حامل سکولوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ آؤٹ سورس کیے گئے سکولز آج بھی ریاست کی ملکیت ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ پنجاب سے ا طالوی سفیرماریلنا ارمیلن کی ملاقات، لائیو سٹاک اور ڈیر ی پراجیکٹ میں سرمایہ کاری پر اتفاق
تعلیمی اصلاحات کا آغاز
وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ میٹرک ٹیک کا مارچ سے آغاز کر رہے ہیں۔ بدلتے رجحانات کی وجہ سے آئی ٹی کی تعلیم ضروری ہو چکی ہے، جس پر توجہ دی جا رہی ہے۔ کامرس کالجز کو ای کامرس کالجز میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ وزیر تعلیم نے تعلیمی نظام میں انقلابی اصلاحات کے بارے میں مزید کہا کہ ای ٹرانسفرز، وائس چانسلرز، اور سی ای اوز کی تعیناتیوں میں تمام سفارشیں رد کی گئیں۔ کیونکہ میرٹ اور کارکردگی کو ہر اقدام میں ترجیح بنا رکھاہے۔
کالم نگاروں کی حمایت
کالم نگاروں نے وزیر تعلیم کو ایجوکیشن ریفارمز پر بھرپور قلمی تعاون کی یقین دہانی کروائی اور کہا کہ تعلیمی اصلاحات ناگزیر ہیں، اس شعبے کی بہتری کیلئے دن رات ایک کرنا ہوگا۔ ملاقات میں آؤٹ آف سکول بچوں کیلئے موثر لائحہ عمل تشکیل دینے میں معاونت پر بھی اتفاق کیا گیا۔