بلوچستان: سرکاری سکول کے کلرک نے طلبا کی امتحانی فیس کے لاکھوں روپے آن لائن جوا کھیلتے ہوئے کیسے کھو دی؟

’سکول کے کلرک نے جب میرے دفتر میں آ کر مجھے بتایا کہ وہ طلبا کی امتحانی فیس آن لائن جوئے میں ہار گیا ہے تو میں انتہائی صدمے سے دوچار ہوگیا۔‘

ضلع ژوب کے سب سے بڑے سرکاری سکول ماڈل ہائیر سیکنڈری سکول کے پرنسپل وزیر خان ناصر نے اپنی یادداشت پر زور ڈالتے ہوئے Uses in Urdu کو بتایا کہ ایک استاد سے آفیسر بننے تک 30 سالہ ملازمت کے دوران انھیں کبھی بھی اتنی بڑی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے۔

طلبا کی فیس سے آن لائن جوا کھیلنے کے الزام میں گرفتار ہونے والے سکول کے کلرک کو 16 روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد جیل بھیج دیا گیا ہے۔

ژوب پولیس کے ایس پی عبدالصبور نے کا کہنا ہے کہ پولیس یہ کوشش کررہی ہے کہ ملزم سے طلبا کی فیس کی ریکوری کرے۔

اپنے ذاتی پیسوں سے آن لائن جوا کھیلنا اب شاید عام سی بات ہو، تاہم طلبا کی امتحانی فیس یا سرکاری رقم جوئے پر لگانے کا یہ نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔

بلوچستان کے ضلع ژوب میں ایک سرکاری سکول کے نویں اور دسویں جماعت کے 878 طلبا نے امتحابی فیس کی مدد میں مجموعی طور پر تقریباً 24 لاکھ روپے جمع کروائے تھے لیکن یہ پیسے کبھی صوبے کے ایجوکیشن بورڈ تک پہنچے ہی نہیں بلکہ آن لائن جوئے میں استعمال ہوگئے۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ آن لائن جوا کھیلنے والا شخص ذہنی طور پر کمزور ہوتا ہے جس کے سبب اس کی فیصلہ سازی کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے اور یہ عادت چھوڑنا اس کے لیے ہو جاتا ہے۔

کلرک نے سکول کے طلبا کی فیس کو اپنے ذاتی اکاؤنٹ میں کس طرح منتقل کیا؟

کلرک نے سکول کے طلبا کی فیس کو اپنے ذاتی اکاؤنٹ میں کس طرح منتقل کیا؟

بلوچستان میں سکولوں اور سرکاری دفاتر میں پیٹی کیش یعنی روزانہ کے اخراجات کے لیے رقوم کو محفوظ رکھنے کے لیے سٹیل کی بنی ہوئی مضبوط تجوریاں استعمال ہوتی ہیں۔

روزانہ کی بنیاد پر جمع ہونے والی امتحانی فیس یا داخلہ فیس سمیت دیگر رقوم کو اکھٹا کرنے کے بعد اسے تجوری کے اندر رکھا جاتا ہے۔ جب یہ عمل مکمل ہوجائے یا بڑی رقم جمع ہوجائے تو داخلہ فیس کو تعلیمی ادارے جبکہ امتحانی فیس کو بلوچستان بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے اکاونٹ میں جمع کروا دیا جاتا ہے۔

امتحانی فیس جوئے میں ہارنے والے جونیئر کلرک کا تبادلہ اس سکول میں تین یا چار ماہ پہلے ہوا تھا۔

سکول کے پرنسپل وزیر خان ناصر کا کہنا ہے کہ کلرک امتحانی فیس تجوری میں رکھنے کے بجائے کسی کے علم میں لائے بغیر اپنے ذاتی اکاؤنٹ میں جمع کرتا رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسکول کے اسسٹنٹ اور دیگر عملے کو دکھانے کے لیے وہ ہر روز جمع ہونے والی فیس تجوری میں رکھتا تھا لیکن چھٹی کے بعد وہ یہ رقم جیب میں ڈال کر بینک میں اپنے ذاتی اکاؤنٹ میں جمع کروا دیتا تھا۔

پرنسپل کے مطابق پولیس نے کلرک سے 96 ہزار روپے ریکور کر لیے ہیں، جبکہ باقی 23 لاکھ 15 ہزار روپے کلرک آن لائن جوئے میں ہار چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے اہم معاملے پر روس سے مدد مانگ لی

’ایک شخص کے ذاتی فعل سے ہماری اور اسکول کی بدنامی ہوئی‘

’ایک شخص کے ذاتی فعل سے ہماری اور اسکول کی بدنامی ہوئی‘

سکول کے پرنسپل وزیر خان ناصر 20 سال سے بطور ٹیچر جبکہ دس سال سے محکمہ تعلیم میں آفیسر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔

وہ اسی سکول میں طویل عرصے تک پڑھاتے رہے ہیں لیکن تین سال قبل ان کی تعیناتی سکول میں پرنسپل کی حیثیت سے ہوگئی۔

وزیر خان ناصر نے Uses in Urdu کو بتایا کہ کلرک جن دنوں کلرک رقم جوئے میں ہارا ان دنوں وہ سکول میں نہیں تھے بلکہ ایک تربیتی کورس کے سلسلے میں کوئٹہ میں موجود تھے۔

تاہم ان کا کہنا ہے کہ انھیں اس بات پر بہت دُکھ ہے کہ ان کی سربراہی میں سکول میں یہ شرمناک عمل ہوا۔

’جس دن فیس جمع کرنے کی آخری تاریخ تھی میں نے کوئٹہ کے جس ہوٹل میں ہماری تربیت ہو رہی تھی وہاں سے کلرک کو فون کیا۔ کلرک نے مجھے بتایا کہ وہ اور سکول کے اسسٹنٹ ایک ٹیچر کی گاڑی میں یہ رقم لے جا کر بینک میں جمع کروائیں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ انھیں تسلی ہوئی کہ فیس کی رقم بورڈ کے اکاؤنٹ میں جمع ہوگی لیکن اس کے برعکس کلرک نے ایک ’شرمناک‘ کام کیا۔

انھوں نے بتایا کہ فیسوں کی رقم کے ضیاع کے حوالے سے مجھے زیادہ پریشانی نہیں ہوئی کیونکہ یہ ریاست کے بچے ہیں، ان کی فیس معاف کی جاسکتی تھی یا ہم اپنے طور پر کوئی انتظام کرسکتے تھے لیکن اس عمل سے ’نہ صرف سکول کی بلکہ میری بھی بدنامی ہوئی۔‘

وزیر خان ناصر مزید کہتے ہیں کہ اگر کوئی شخص ان کے سامنے کوئی غلط کام کرتا ہے تو اسے روکنے کے لیے کوئی حکمت عملی اختیار بنائی جا سکتی ہے مگر موبائل فون یا کمپیوٹر کے ذریعے کون کیا کر رہا ہے اس کا پتا چلانا مشکل ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شیخوپورہ: موٹر وے پر بس اور مسافر وین کے تصادم میں 5 افراد ہلاک

ایف آئی آر میں جوئے کا ذکر کیوں نہیں کیا گیا؟

ایف آئی آر میں جوئے کا ذکر کیوں نہیں کیا گیا؟

ماڈل سکول ژوب کے کلرک کے خلاف درج ایف آئی آر میں آن لائن جوئے کا ذکر نہیں ہے۔

جب ژوب پولیس کے ایس ایچ او عدنان فضل سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے وضاحت کی کہ مقدمے کے اندراج کے وقت پرنسپل نے پریشانی میں یہ بتایا کہ کلرک نے پیسے خرچ کر دیے ہیں، جس کی وجہ سے ایف آئی آر میں آن لائن جوئے کا ذکر نہیں ہوا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جب پولیس نے تفتیش کی اور کلرک سے پوچھا کہ امتحانی فیس کہاں گئی، تو کلرک نے انہیں بتایا کہ وہ یہ رقم آن لائن جوئے میں ہار گیا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ تفتیش میں جو معلومات حاصل ہوئی ہیں یا جو شواہد اکھٹے کیے گئے ہیں، ان کو چالان کا حصہ بنایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: میٹرک سائنس کے نتائج کا اعلان: 28 سال بعد سرکاری سکول کے طالب علم نے پہلی پوزیشن حاصل کی

پانچ لاکھ روپے جیتنے کے بعد کلرک فیس کی رقم کس طرح ہارا؟

پانچ لاکھ روپے جیتنے کے بعد کلرک فیس کی رقم کس طرح ہارا؟

ژوب پولیس نے سکول کے پرنسپل کی شکایت پر کلرک کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں 26 اکتوبر کو گرفتار کیا تھا۔ کلرک سے تفتیش کے لئے عدالت سے مجموعی طور پر 16 روز کا ریمانڈ حاصل کیا گیا تھا۔

ژوب پولیس کے ایس ایچ او عدنان فضل نے بتایا کہ تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ کلرک نے مبینہ طور پر امتحانی فیس آن لائن جوئے میں ہار دی۔

انہوں نے کہا کہ پہلے ملزم پانچ لاکھ روپے جیت گیا تھا، جس کے بعد اس نے مزید رقم جوئے میں لگائی اور تمام پیسے ہار بیٹھا۔

ایس ایچ او کے مطابق 'پہلے کلرک سات لاکھ روپے ہار گیا اور اس کے بعد وہ دو دنوں کے اندر مزید 17 لاکھ روپے ہار گیا۔'

انہوں نے مزید بتایا کہ جوئے میں ہار گئی رقم ملزم کے بینک اکاؤنٹ کے علاوہ ایزی پیسہ کے ذریعے بھی منتقل کی گئی۔

ژوب پولیس کے سربراہ عبدالصبور نے بتایا کہ ملزم نے نہ صرف پولیس بلکہ سکول کے پرنسپل اور اساتذہ کے سامنے بھی یہ اعتراف کیا کہ انہوں نے یہ پیسے آن لائن جوئے میں ہارے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس کی کوشش ہے کہ ملزم سے سکول کے بچوں کی فیسیں واپس حاصل کی جائیں اور انہیں بورڈ کے اکاؤنٹ میں جمع کروایا جائے۔

رواں سال ستمبر کے مہینے میں بھارتی ریاست پنجاب کے ایک شخص پیار جیت سنگھ نے آن لائن جوئے میں 25 لاکھ روپے ہارے تھے۔

پنجاب پولیس کے مطابق پیار جیت نے رقم کے بارے میں پوچھنے پر اپنے والد کو چاقو کے وار سے قتل کیا تھا۔

اس حوالے سے Uses in Urdu کے ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے بیشتر حصے میں مختلف قسم کے آن لائن گیمز کھیلے جاتے ہیں۔

ان گیمنگ کے پیچھے بنیادی مقصد تفریح فراہم کرنا اور دماغ کو ایک قسم کی ورزش دینا ہے۔

آن لائن گیمز زیادہ تر انٹرنیٹ پر مفت میں دستیاب ہیں، لیکن کچھ گیمز میں آن لائن جوئے کی ترغیب دی جاتی ہے جہاں رقم کا تبادلہ یا لین دین شامل ہوتا ہے۔

یہاں باقاعدہ شرطیں لگائی جاتی ہیں اور لوگ پیسے جیتتے اور ہارتے ہیں۔

آن لائن گیمنگ کا دماغ پر کیا اثر پڑتا ہے؟

ڈاکٹر اندرویر سنگھ گِل، بھارتی ریاست پنجاب کے محکمہ صحت کے ریٹائرڈ سینیئر میڈیکل آفیسر ہیں اور ذہنی امراض کے ماہر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’آن لائن جوئے کے کھیل یا جوا کسی شخص کی ذہنی صحت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔‘

ان گیمز یا ایپس کو بنانے والے ابتدائی مرحلے میں کھلاڑیوں کی ذہنیت کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

’آن لائن گیمنگ یا جوئے کے کاروبار سے وابستہ لوگ گیمز کھیلنے والے شخص کو شرط لگانے کے پہلے مرحلے میں کچھ رقم جیتنے دیتے ہیں۔‘

ڈاکٹر گل کہتے ہیں کہ ’اس بارے میں سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ چھوٹے بچے جو گیمز کھیل رہے ہیں ان میں بھی ایسے افراد گھس رہے ہیں۔‘

یہ بھی واضح ہے کہ زیادہ تر لوگ انٹرنیٹ لنکس، ویب سائٹس یا موبائل ایپس کے ذریعے سٹے بازی یا جوئے کے اس غیر قانونی کاروبار میں ملوث ہو رہے ہیں۔

ڈاکٹر گل کا کہنا ہے کہ ’اس کاروبار میں شامل لوگ نئے لوگوں کو ان گیمز کے چکر میں پھنسانے کے لیے لالچ دیتے ہیں یا مفت خدمات فراہم کرتے ہیں، بعد میں یہ لوگ گیم پلیئرز کو پیسے کا لالچ دیتے ہیں اور ایسی صورتحال پیدا کرتے ہیں کہ بہت سے لوگ ان گیمز کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔‘

’اس مرحلے پر بھاری رقم ضائع ہونے لگتی ہے یا گیم کھیلنے والوں کی جیبیں خالی ہوجاتی ہیں، اس سے انسان کی ذہنی حالت خراب ہوجاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ اس طرح کے آن لائن گیمز کھیل کر لوگوں میں خودکشی یا قتل کا رحجان سامنے آتا ہے۔‘

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...