ٹویوٹا، ہونڈا اور سوزوکی کے مقابلے میں نئی انٹری نے پاکستانی آٹو سیکٹر کی تازہ دم کر دیا
بولان کو اکتوبر میں ختم کر دیا گیا (یعنی اس کی پیداوار بند کر دی گئی) مگر آخری ماہ میں بھی اس کے ایک ہزار سے زیادہ یونٹ فروخت ہوئے۔
پاکستان میں اکتوبر کے دوران 2180 بڑی ایس یو وی گاڑیاں فروخت ہوئی ہیں، جس کے نتیجے میں اکتوبر میں ایس یو وی کی مارکیٹ میں ستمبر کے مقابلے 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ پچھلے سال اسی عرصے کے مقابلے میں اس میں 86 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
پاما کے اعداد و شمار کے مطابق، اکتوبر کے دوران سازگار کی ہوال کے ایک ہزار سے زیادہ یونٹ، ٹویوٹا کراس کے 906 یونٹ اور کِیا کی سانٹا فے کے 94 یونٹ فروخت ہوئے۔ شرمن سکیورٹیز کے مطابق اس پیداواری رجحان میں ہوال جولیون کا ایک کردار رہا ہے۔
کاروں کی فروخت میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟
آٹو سیکٹر کے ماہر مشہود خان کا کہنا ہے کہ کاروں کی فروخت میں اضافہ معاشی استحکام اور مہنگائی کی رفتار میں کمی سے جڑا ہے۔ ان کے بقول ایک بڑی وجہ شرح سود میں کمی بھی ہے جو 22 فیصد سے کم ہو کر اب 15 فیصد ہے۔
عارف حبیب سکیورٹیز کے تجزیہ کاروں کی رائے ہے کہ شرح سود میں کمی کے بعد آٹو اسمبلرز نے کم مارک اپ قرضوں کے ذریعے صارفین کی توجہ حاصل کی ہے۔
ادھر شرمن سکیورٹیز کے مطابق، مہینہ وار فروخت میں اضافے کی وجہ آٹو فنانسنگ کے ریٹ میں کمی ہے جس کی بدولت 26 ماہ سے جاری منفی پیداواری رجحان اختتام پذیر ہوا ہے اور ستمبر 2024 تک آٹو فنانسنگ کا حجم 227.5 ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔
دریں اثنا، ان کا کہنا ہے کہ حالیہ عرصے کے دوران کاروں کے بعض نئے ماڈل متعارف کرائے گئے ہیں جن میں لوگوں نے دلچسپی لی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کی قیمتوں میں بھی استحکام دیکھا گیا ہے۔ حتیٰ کہ کچھ بڑی کاروں کی قیمتوں پر خصوصی چھوٹ بھی دیکھنے کو ملی ہے۔
اگرچہ ماہرین کو 2025 میں بھی اس رجحان کے جاری رہنے کا امکان ہے، تاہم مشہود خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معیشت اور آٹو سیکٹر کے لیے اب بھی کچھ چیلنجز موجود ہیں۔ خریدی گئی گاڑیوں میں ایک نمایاں تعداد ایس یو ویز اور بڑی کاروں کی ہے جو ’اپر کلاس وہیکلز ہیں۔‘
ان کا خیال ہے کہ گزشتہ کچھ برسوں کے دوران پاکستان میں ایس یو ویز کی مارکیٹ پیدا ہوئی جس سے سیڈان گاڑیوں کی مانگ میں کمی آئی ہے اور اب ہر اسمبلر کو ایس یو وی متعارف کرانا پڑی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’ایس یو ویز صارفین کی ڈیمانڈ میں ہیں۔ یہ ایلیٹ اور اپر مڈل کلاس طبقہ ہے جس کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔ یہی وہ طبقہ ہے جس میں گاڑیوں کی سیلز میں بہتری بھی آ رہی ہے۔‘