محکمہ داخلہ میں اعلیٰ سطحی اجلاس، پنجاب میں 3960 اقلیتی عبادت گاہوں کے سیکیورٹی آڈٹ کا فیصلہ، خصوصی سیل قائم
اجلاس کی تفصیلات
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعلی پنجاب کی ہدایت پر پنجاب بھر میں قائم اقلیتی عبادت گاہوں کے سیکیورٹی آڈٹ کیلئے محکمہ داخلہ پنجاب میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ صوبائی وزیر اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ہدایت کی کہ پنجاب بھر میں قائم تمام اقلیتی عبادت گاہوں کی تازہ سیکیورٹی آڈٹ رپورٹ تیار کی جائے جو اگلے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔ انہوں نے مزید ہدایت دی کہ تمام اقلیتی عبادت گاہوں کی چار دیواری، سیکیورٹی کیمرے، خاردار تاریں اور مناسب سیکیورٹی عملے کی تعیناتی یقینی بنائی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ اجلاس تاخیر کا شکار، سینیٹرز ایک دروازے سے داخل ہوکر دوسرے سے باہر نکل گئے
سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ
سیکرٹری داخلہ پنجاب نور الامین مینگل نے اجلاس کے دوران سیکیورٹی صورتحال اور حکومتی اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ پنجاب بھر میں 3960 رجسٹرڈ اقلیتی عبادت گاہیں موجود ہیں جن میں چرچز، مندر، بیت الذکر اور گردوارے شامل ہیں۔ نور الامین مینگل نے بتایا کہ اقلیتی عبادت گاہوں کے فول پروف سیکیورٹی انتظامات کے لیے محکمہ داخلہ پنجاب میں ایف این ایس سیل کو متحرک کیا گیا ہے اور قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کی شمولیت سے ایک خصوصی سیل قائم کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ابھیشیک سے افیئر کی خبریں، نمرت کور کے ردعمل کی ویڈیو وائرل
کمیونٹی کی شمولیت
محکمہ داخلہ ہر دو ہفتے بعد صوبے کا سیکیورٹی آڈٹ کرنے کے لیے اجلاس بلاتا ہے اور پنجاب کے تمام اضلاع میں انتظامیہ اور پولیس کی کمیٹیاں تشکیل دی جا چکی ہیں جو اقلیتی عبادت گاہوں کی سیکیورٹی کے لیے کمیونٹی سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام اقلیتی عبادت گاہوں کے انتظام و انصرام میں متعلقہ کمیونٹی کی شمولیت ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہوائی جہاز کو ٹرک پر کراچی سے حیدرآباد کیوں لے جایا گیا؟ تفصیلات سامنے آگئیں
اقلیتی حقوق کی ضمانت
اجلاس کے دوران صوبائی وزیر اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتی برادری کو برابری کے حقوق حاصل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبہ بھر میں موجود مذہبی اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی سیکیورٹی اور دیگر معاملات پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے اور مناسب انتظامات کے لیے تمام اقلیتی عبادت گاہوں کا قانونی طور پر رجسٹر ہونا ضروری ہے۔ انسانی جانوں کی حفاظت کے لیے تمام عبادت گاہوں کے داخلی اور خارجی راستوں پر باڈی سرچ لازمی قرار دی گئی ہے اور اقلیتی عبادت گاہوں کی سیکیورٹی کے ساتھ ساتھ تزئین و آرائش پر بھی توجہ دینے کی ہدایت کی گئی۔
شرکاء کی فہرست
اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری برائے اقلیتی امور سونیا عاشر، چیرمین قائمہ کمیٹی فالبوس کرسٹوفر، ممبران صوبائی اسمبلی ایمانویل اطہر، اعجاز عالم آگسٹین اور شکیلہ جاوید نے خصوصی شرکت کی۔ اس کے علاوہ سیکرٹری انسانی حقوق و اقلیتی امور علی بہادر قاضی، سیکرٹری اوقاف طاہر رضا بخاری، ڈی آئی جی آپریشنز پنجاب وقاص نذیر، سالویشن آرمی علاقائی کمانڈر کرنل میکڈونلڈ، آرچ بشپ بینی ماریو ٹراواس، رومن کیتھولک چرچ لاہور ڈائیسیز، ایم قیصر چیئرمین ایف جی اے چرچ، ریورنڈ ڈاکٹر مجید ایبل پریسبیٹیرین چرچ آف پاکستان، ریورنڈ اعزاز مارشل چرچ آف پاکستان رائے ونڈ ڈائیسیز اور اقلیتی امور کے فوکل پرسن داؤد شریف سہوترا سمیت متعلقہ سیکیورٹی اداروں کے نمائندگان نے شرکت کی۔