چین میں 35 افراد کو کچلنے والا شخص طلاق کے بعد زمین کے تنازع پر ناخوش تھا

جنوبی چین میں ہونے والے ایک کار حملے میں کم از کم 35 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ اس واقعے کو ملک میں کئی دہائیوں میں ہونے والے عوامی تشدد کا بدترین واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔

پولیس کے مطابق چین کے شہر ژوہوئی میں ایک شخص نے اس وقت لوگوں پر کار چڑھا دی جب وہ سٹیڈیم میں ورزش کر رہے تھے۔ مقامی میڈیا کے مطابق اس واقعے میں 45 افراد بھی زخمی ہوئے ہیں۔

پولیس کے مطابق 62 سالہ فان اپنی طلاق کے معاملے پر ناخوش تھے۔ فان کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ سپورٹس سٹیڈیم سے فرار ہو رہے تھے، تاہم وہ اس وقت کومے میں ہیں اور ان کی حالت سنگین ہے کیونکہ انہوں نے خود کو زخمی کر لیا تھا۔

اس واقعے کے بعد چین میں خاصا غصہ پایا جا رہا ہے اور صدر شی جن پنگ نے مجرم کو سخت سزا دینے کا وعدہ کیا ہے۔

حکام نے اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تفصیلات ابھی تک فراہم نہیں کی ہیں، مگر منگل کے روز لوگوں نے سٹیڈیم کے باہر مرنے والوں کے لئے پھول رکھے۔

یہ سٹیڈیم مقامی افراد کے درمیان ورزش کے لیے خاصا مشہور ہے۔ عینی شاہدین نے چینی میڈیا کو بتایا کہ فان نے جان بوجھ کر لوگوں پر اپنی کار چڑھائی۔

ایک عینی شاہد نے بیان کیا کہ انہوں نے اپنے گروپ کے ساتھ چہل قدمی کا ایک راؤنڈ مکمل کیا تھا جب ایک کار اچانک تیزی سے ان کی طرف آئی۔

مقامی پولیس کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ فان اپنی طلاق کے بعد جائیداد کے تنازعے کی وجہ سے غصے میں تھے۔ وہ ابھی بھی کومے میں ہیں، اس لیے پولیس نے ان سے تفتیش نہیں کی۔

یہ حملہ حالیہ برسوں میں چین میں عوامی تشدد کی سب سے مہلک کارروائی ہوسکتی ہے۔ اس سال فروری میں چین کے صوبہ شانڈونگ میں چاقو اور آتشیں اسلحے کے حملے میں کم از کم 21 افراد ہلاک ہوئے، جسے چینی حکام نے بہت زیادہ سینسر کیا تھا۔

چین میں 35 افراد کو کچلنے والا شخص طلاق کے بعد زمین کے تنازع پر ناخوش تھا

اس کے علاوہ، اکتوبر میں بیجنگ کے ایک سکول میں چاقو کے حملے میں پانچ افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ ستمبر میں شنگھائی کی ایک سپر مارکیٹ میں ایک شخص نے چاقو کے وار سے تین افراد کو ہلاک کیا تھا۔

پیر کے روز سٹیڈیم میں ہونے والے اس کار حملے کے بارے میں آن لائن معلومات پہلے ہی محدود تھیں اور چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے بہت سی ویڈیوز کو ہٹا دیا گیا۔

تاہم، سوشل میڈیا پر اس حوالے سے گردش کرتی ہوئی چند ویڈیوز میں بہت سے لوگوں کو زمین پر لیٹے دیکھا جا سکتا ہے جہاں طبی عملہ ان کی مدد کر رہا ہے۔

ژوہوئی میں یہ واقعہ ایسے وقت میں ہوا، جب شہر بھر میں سکیورٹی خاصی سخت ہے کیونکہ اس ہفتے وہاں چینی فوج کا ایک ایئر شو ہونے والا ہے۔ اس ایئر شو میں چین اپنے نئے جنگی جہازوں اور ڈرونز کی نمائش کرے گا۔

چین میں 35 افراد کو کچلنے والا شخص طلاق کے بعد زمین کے تنازع پر ناخوش تھا

ژوہوئی کے اس سٹیڈیم میں ہونے والے اس واقعے کی کوریج کے لیے جب Uses in Urdu کی ٹیم وہاں پہنچی تو انھیں ہراساں کیا گیا اور ویڈیوز بنانے سے روکا گیا۔

Uses in Urdu کی ٹیم وہاں پہنچی تو سٹیڈیم کے باہر بہت سے لوگ اس واقعے کے بعد کے مناظر دیکھنے کے لیے موجود تھے لیکن وہاں درجن بھر لوگ ایسے بھی تھے جن کی توجہ کا مرکز Uses in Urdu کی ٹیم تھی۔

ایک خاتون نے اپنے ساتھیوں کو زور زور سے بتایا ’دیکھو، غیر ملکی، غیر ملکی۔‘ اس خاتون کے ساتھ موجود مرد نے ہماری رپورٹنگ میں خلل ڈالتے ہوئے ہمیں پکڑنے کی کوشش کی۔

چین میں اکثر جب اس طرح کے واقعات ہوتے ہیں تو کمیونسٹ پارٹی کے مقامی اہلکار ایسے گروپس کو منظم کرتے ہیں جو غیر ملکی صحافیوں کو نشانہ بنانے اور انھیں کوریج سے روکنے کا کام کرتے ہیں۔

چین کے سابق وزیر اعظم لی کیانگ کی وفات کے بعد ایسے ہی چند گروپس کو ان کے پرانے خاندانی گھر کے باہر بھیج دیا گیا۔ جو بھی صحافی وہاں کوریج کے لیے پہنچتا، یہ لوگ اسے گھیر لیتے، چیخ و پکار کرتے جبکہ دھکے اور گالیاں بھی دیتے۔

گذشتہ مہینے Uses in Urdu کی ٹیم شنگھائی کے اس شاپنگ مال پہنچی جہاں ایک شخص نے چاقو کے وار کر کے لوگوں کو مار دیا تھا۔

اس واقعے کے کچھ ہی گھنٹے بعد اس سارے مقام کی مکمل طور پر صفائی کر دی گئی۔ اگلے ہی روز یہ مال دوبارہ کھول دیا گیا اور وہاں سب کچھ نارمل دکھای دیا: کرائم سین کی پٹی یا مرنے والوں کے لیے کوئی پھول وہاں نظر نہ آئے۔

چین میں حکام بعض اوقات چاہتے ہیں کہ یہ بری چیزیں جلد از جلد دور ہو جائیں۔

ژوہوئی سٹیڈیم میں ہمارے تصادم کے چند گھنٹے بعد ہی پولیس کی بھاری نفری صورتحال کو بہتر طریقے سے سنبھالنے کے لیے پہنچ گئی۔

مقامی افراد کا ہجوم بھی مرنے والوں کی یاد میں موم بتیاں جلانے وہاں پہنچا اور سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز میں رضا کاروں کو ہسپتالوں میں خون دیتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔

چین کے صدر شی نے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ معاشرتی مسائل پر کام کریں تاکہ مستقبل میں اس قسم کے واقعات کو روکا جا سکے۔

لیکن چین ایک بار پھر یہ سوچنے پر مجبور ہو گیا ہے کہ کس چیز نے کسی شخص کو ایسے خوفناک عمل کی طرف دھکیل دیا۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...