وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کا دورہ ہنگری، بڈاپیسٹ میں سوئٹزرلینڈ، یورپی یونین اور انٹرنیشنل مائیگریشن آرگنائزیشن کے وزراء و سربراہان سے ملاقاتیں
بڈاپیسٹ میں ملاقاتیں
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے ہنگری کے شہر بڈاپیسٹ میں سوئٹزرلینڈ، یورپی یونین اور انٹرنیشنل مائیگریشن آرگنائزیشن کے وزراء و سربراہان سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں سوئٹزرلینڈ کی وزیر مائیگریشن کرسٹین شرنربورنر (Chirstine Schraner Burener)، یورپی یونین کے مائیگریشن و داخلہ امور کے سربراہ جوہانس لچنر (Johannes Luchner) اور انٹرنیشنل سنٹر فار مائیگریشن پالیسی ڈویلپمنٹ کے سربراہ مائیکل سپنڈ لیگر (Michael Spindelegger) شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کا اعلیٰ سطح کا وفد 2 روزہ دورے پر آج پاکستان پہنچے گا
باہمی دلچسپی کے امور
ملاقاتوں میں باہمی دلچسپی کے امور، غیر قانونی مائیگریشن، اور انسانی سمگلنگ روکنے کے حوالے سے تفصیلی بات چیت کی گئی۔ اس دوران غیر قانونی مائیگریشن کے سدباب کے لیے مشترکہ اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سابق برطانوی فوجی پر جاسوسی کا الزام: “میں ایران کی انٹیلی جنس کو برطانیہ میں بے نقاب کرنا چاہتا تھا”
انسانی سمگلنگ کا چیلنج
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا کہ انسانی سمگلنگ ایک کثیر الجہتی چیلنج بن چکا ہے، اور انٹرنیشنل مافیاز کے گٹھ جوڑ سے کوئی بھی ملک تنہا نہیں نمٹ سکتا۔ انہوں نے اس عالمی چیلنج سے نمٹنے کے لئے عالمگیریت پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایم ون موٹروے پر مسافر بس کا گیس سلنڈر پھٹ گیا، ہلاکتیں
پائیدار اقدامات کی ضرورت
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ غیر قانونی مائیگریشن اور انسانی سمگلنگ کے سدباب کے لئے یورپی یونین اور مائیگریشن پالیسی ڈویلپمنٹ کے تعاون کا خیر مقدم کریں گے تاکہ نئی نسلوں کے لیے ایک بہتر مستقبل چھوڑا جا سکے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے باہمی وفود کے تبادلوں اور اداروں کی استعداد کار بڑھانے کے لیے اشتراک کار کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔
باہمی تعاون کی یقین دہانی
وزیر داخلہ محسن نقوی نے یہ بھی کہا کہ متعلقہ اداروں کے افسران کو خصوصی تربیت کے لئے سوئٹزرلینڈ، یورپی یونین اور انٹرنیشنل مائیگریشن پالیسی ڈویلپمنٹ کے تعاون کی ضرورت ہے۔ تینوں وفود نے وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کو باہمی اشتراک کار بڑھانے کے لئے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ اس موقع پر ہنگری میں پاکستان کے سفیر آصف حسین میمن اور دیگر متعلقہ سفارت کار بھی موجود تھے۔