برطانیہ میں قتل ہونے والی 10 سالہ سارہ شریف کے والد عرفان شریف نے قتل کی ذمہ داری قبول کرلی
سارہ شریف کے قتل کی ذمہ داری والد نے قبول کر لی
لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) برطانیہ میں قتل ہونے والی 10 سالہ سارہ شریف کے والد عرفان شریف نے بیٹی کے قتل کی ذمہ داری قبول کر لی۔ جیو نیوز کے مطابق، گزشتہ برس 10 اگست کو سارہ شریف کی لاش ووکنگ میں اس کے گھر سے ملی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس؛ مونس الٰہی کی بیرون ملک سے گرفتاری کیلئے ریڈنوٹس انٹرنیشنل پولیس کو بھجوا دیا گیا
پولیس کی تفتیشی کارروائیاں
سارہ شریف کے والد عرفان شریف، سوتیلی والدہ بینش بتول اور چچا فیصل ملک نے قتل سے انکار کیا تھا۔ برطانوی پولیس کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ مارک چیپ مین کا کہنا تھا کہ تینوں افراد سارہ کی لاش ملنے سے چند گھنٹے قبل پاکستان روانہ ہوگئے تھے، اور سارہ سے متعلق اطلاع پاکستان سے اس کے والد نے ایمرجنسی نمبر پر دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: صدر آصف زرداری نے گورنر خیبرپختونخوا کو اسلام آباد طلب کرلیا
گرفتاری کی کارروائی
برطانیہ کی جانب سے ملزمان کی گرفتاری کے لیے پاکستان سے رابطہ کیا گیا تھا۔ ایک ماہ بعد برطانیہ واپس آنے پر تینوں کو جہاز سے ہی حراست میں لے لیا گیا تھا۔ مارک چیپ مین کا کہنا تھا کہ سارہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق جسم پر پرانے زخم کے نشان تھے، جس کے بعد پولیس تفتیش کی نوعیت تبدیل ہوگئی۔
تشدد اور اعترافات
عدالت کو بتایا گیا تھا کہ 2 سال سے کمسن سارہ کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق عدالت میں جرح کے دوران عرفان شریف نے کہا کہ سارہ میری وجہ سے جاں بحق ہوئی۔ اس نے اعتراف کیا کہ اس نے پاکستان سے فون پر جو کہا اور نوٹ میں جو کچھ لکھا، اس کے ایک ایک لفظ کو تسلیم کرتا ہوں۔