غیرملکی اثاثوں اور بینک اکاؤنٹس کیخلاف درخواست 20ہزار جرمانے کیساتھ خارج
سپریم کورٹ کا فیصلہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے غیرملکی اثاثوں اور بینک اکاؤنٹس کیخلاف درخواست 20ہزار جرمانے کیساتھ خارج کردی۔
یہ بھی پڑھیں: تابکاری مواد کی برآمدگی کے واقعات پر انڈین حکومت کی تشویش: عالمی سطح پر انڈیا کی بدنامی کا خدشہ
سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق، آئینی بینچ نے غیرملکی اثاثوں اور بینک اکاؤنٹس کیخلاف درخواست پر سماعت کی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: گلبرگ میں 3 سالہ بچی کا زیادتی کے بعد قتل، رکشہ ڈرائیور قاتل نکلا، اعتراف جرم کرلیا
ججوں کے تبصرے
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے، الیکشن کمیشن غیرملکی اکاؤنٹس اور اثاثوں پر قانون سازی کیسے کر سکتا ہے؟ اسی طرح، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ درخواست گزار نے درخواست میں کوئی قانونی بات نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا ایران کے جواب کا فیصلہ: امریکی صدر بائیڈن کی بے باک رائے
درخواست گزار کا موقف
درخواست گزار مشتاق اعوان نے کہا کہ غیرملکی اثاثوں پر الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے وضاحت کی کہ کن لوگوں کے غیرملکی اثاثے یا بینک اکاؤنٹس ہیں، نام نہیں لکھا گیا۔
آخری فیصلہ
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پارلیمنٹ کو قانون سازی کرنے کا نہیں کہہ سکتے۔ آخر میں، آئینی بینچ نے غیرملکی اثاثوں اور بینک اکاؤنٹس کیخلاف درخواست 20ہزار جرمانے کیساتھ خارج کردی۔