حفیظ اللہ نیازی نے عمران خان کے ناکام جلسوں، دھرنوں، ریلیوں اور لانگ مارچ کی داستان لکھ ڈالی
عمران خان کی ناکام سیاسی مہمات
لاہور ( خصوصی رپورٹ )معروف تجزیہ کار و کالم نگار حفیظ اللہ نیازی نے عمران خان کے ناکام جلسوں، دھرنوں، ریلیوں اور لانگ مارچ کی داستان لکھ ڈالی۔
یہ بھی پڑھیں: فلم کے دوران ڈائریکٹر نے ہراساں کیا اور بیڈ تک آگیا، فرح خان کا کئی سال بعد انکشاف
ناکامیوں کا تسلسل
حفیظ اللہ نیازی نے "جنگ" میں شائع ہونے والے اپنے کالم بعنوان "مارو یا مر جاؤ!" میں لکھا کہ حکم حاکم! مارو یا مر جاؤ، بھلا کون؟ تحریک انصاف کے متعلقین۔ عمران خان دھرنوں اور لانگ مارچ کا وسیع و عریض ناکام تجربہ رکھتے ہیں۔ پچھلے 11 سال سے عمران خان کی ہر ایسی مہم جوئی پر شروعات سے قبل ہی ناکامی ثبت تھی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں پھر زلزلہ
دھرنوں کا ناکام تجربہ
ان کا کہنا ہے کہ ہر ناکامی کے بعد نئی مہم جوئی کی تیاری، پنپتی سیاست کو ہھلکان رکھنے میں عمران خان منفرد ریکارڈ رکھتے ہیں۔ 9 دن بعد 24 نومبر کا لانگ مارچ، لاک ڈاؤن یا دھرنا کیسے کامیاب ہوگا، یہ ایک سوال ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدارتی الیکشن، کونسی ریاستیں ریپبلکنز نے ڈیموکریٹس سے چھینیں؟
اسٹیبلشمنٹ کی شمولیت
حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ پچھلے 11 سال سے لانگ مارچ، ریلیاں، لاک ڈاؤن کو اسٹیبلشمنٹ نے جلا بخشے رکھی۔ یہ بات عیاں ہے کہ کچھ قائدین کے بیانات اور تقاریر اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے کے مطابق تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی فوڈ سیکیورٹی نے پنجاب کے کسانوں کے لیے ٹریکٹر سکیم پر شدید تحفظات کا اظہار کردیا
ماضی کی ناکام مہمات
عمران خان کے ماضی کے جلسوں، دھرنوں، ریلیوں، لانگ مارچ کا سرسری جائزہ لیں۔ ہر بار بھرپور تیاری کی گئی، مگر ہر بار ناکامی ہی مقدر بنی۔ 14 اگست 2014ء کا "آزادی مارچ" بھی ناکام رہا اور پیچھے مڑ کر دیکھا تو بمشکل 2 ہزار افراد شریک سفر تھے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر تجارت جام کمال کی بنگلہ دیشی مشیر برائے تجارت کے ہمراہ کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں
دھوکا، ہیرو اور دھرنے
ضروری ہے کہ ناگزیر حالات کی وجہ سے دھرنے کی تاریخ پر کبھی کثیر تعداد اشیاء کی ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ 2016 میں پانامہ کے معاملے پر دوبارہ جلسے کیے گئے، مگر پھر بھی ناکامی ہی کا سامنا رہا۔
یہ بھی پڑھیں: سکول ٹرپ کے دوران 5 کلاس فیلوز کی 13 سالہ لڑکے سے اجتماعی زیادتی
وزیر باتدبیر کی کہانی
کالم میں مزید دلچسپ واقعات کا ذکر کیا گیا ہے، جیسے کہ وزیر باتدبیر علی امین گنڈا پور شہد کا ذخیرہ چھوڑ کر بھاگے تھے۔ اور اب اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کی ناکامی کا پلان بی تیار کر رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: علیمہ خان پر انڈہ پھینکنے والی خواتین کا کس سیاسی جماعت سے تعلق ہے اور انڈہ کیوں پھینکا؟ ترجمان راولپنڈی پولیس نے بتایا
آخری لمحے کی کوششیں
حفیظ اللہ نیازی نے یہ بھی لکھا کہ 25 مئی کے لانگ مارچ سے قبل بہت ساری کوششیں کی گئیں، مگر ہنوز کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ ہوئی۔
سیاسی عقل کا فقدان
عمران خان کی سیاست سیاہ دھبوں سے بھری ہوئی ہے، اور عمومی طور پر ان کی کوششات کو مسترد اور ناکام دیکھا گیا ہے۔ 26 ویں آئینی ترمیم نے ان کی کوششوں کو اور بھی مشکل بنا دیا۔








