ممکن ہے 24نومبر سے پہلے ہی کوئی بڑا کام ہو جائے، کسی وقت بھی فیصلہ آ سکتا ہے ۔۔۔؟ مظہر برلاس نے تہلکہ خیز انکشافات کر دیئے
اسلام آباد میں سیاسی ہلچل
اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) ممکن ہے کہ 24 نومبر سے پہلے ہی کوئی بڑا کام ہو جائے کیونکہ عمران خان کی ضمانت کا کیس لگا ہوا ہے، کسی وقت بھی ایسا فیصلہ آ سکتا ہے جو سیاسی منظر کو تبدیل کر کے رکھ دے گا۔ سینئر تجزیہ کار و کالم نگار مظہر برلاس نے تہلکہ خیز انکشافات کر دیئے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ اسمبلی میں آئینی بنچز کے قیام کی قرارداد متفقہ طور پر منظور
سموگ، سیاست اور انسانی حقوق
"جنگ" میں شائع ہونے والے اپنے کالم بعنوان "سموگ، سیاست اور سرمایہ کاری" میں مظہر برلاس نے لکھا ہے کہ ایک طرف سموگ کا راج ہے تو دوسری طرف انسانی حقوق کی پامالی بھی عروج پر دکھائی دیتی ہے۔ چند روز قبل قومی اسمبلی، سینیٹ اور پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈروں کو توہین آمیز رویئے کے ساتھ گرفتار کیا گیا، انسانی حقوق کی کمیٹی کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا کے انسانی حقوق پر بھی مٹی ڈال دی گئی۔ یوں عمر ایوب، شبلی فراز، ملک احمد خان بھچر، اسد قیصر اور صاحبزادہ حامد رضا کو گرفتار کر کے جمہوریت اور پارلیمان کی توہین کی گئی۔ اب بانی پی ٹی آئی عمران خان نے 24 نومبر کی فائنل کال دے دی ہے، ممکن ہے کہ 24 نومبر سے پہلے ہی کوئی بڑا کام ہو جائے کیونکہ عمران خان کی ضمانت کا کیس لگا ہوا ہے، کسی وقت بھی ایسا فیصلہ آ سکتا ہے جو سیاسی منظر کو تبدیل کر کے رکھ دے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈی چوک احتجاج کیس؛ تحریک انصاف کی 9 خواتین کارکنان کی ضمانتیں منظور
پاکستان کی سیاسی صورتحال
مظہر برلاس نے مزید لکھا کہ پاکستان کی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو صاف پتہ چلتا ہے کہ 8 فروری کو ہونے والے الیکشن کے نتیجے میں قائم کی جانے والی حکومت سیاسی استحکام لانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ اس کی یقینی وجہ یہ ہے کہ لوگوں کا مینڈیٹ چرایا گیا، پاکستانی لوگوں نے جن امیدواروں کو منتخب کیا، ان کی جیت کو ہار میں تبدیل کیا گیا۔ ہارے ہوئے لوگوں کو فارم 47 دے کر تخت پر تو بٹھا دیا گیا لیکن عوامی تائید کا خواب ادھورا رہا۔ حالیہ دور میں ہونے والی پکڑ دھکڑ اور انسانی حقوق کی پامالی سیاسی افراتفری کا باعث ہے، حکمرانوں کی پالیسیوں نے سیاسی استحکام کی منزل کو بہت دور کر دیا ہے، اسی لئے وطن عزیز کے اندر حالات دن بدن خراب ہوتے جا رہے ہیں۔
معاشی صورتحال اور عوامی راج
ایک طرف مہنگائی میں اضافہ تو دوسری طرف معاشی ناہمواریوں نے زندگی کی آنکھوں سے امید کے چراغ بجھانے شروع کر دیئے ہیں۔ یہ امید کے چراغ پھر سے روشن ہو سکتے ہیں اگر عوامی راج قائم ہونے دیا جائے۔ کالم کے آخر میں مظہر برلاس نے لکھا کہ مقبول ترین سیاسی قیادت کو ملکی مسائل حل کرنے دیئے جائیں کیونکہ مسائل کا حل اس قیادت کے پاس ہے، جس کے پیچھے قوم کی اکثریت کھڑی ہو۔ اس سلسلے میں جس قدر جلدی ہو، اتنا ہی بہتر ہے کیونکہ موجودہ حکمرانوں کے ہوتے ہوئے غیر ملکی قرضوں کی ری شیڈولنگ بھی مشکل ہو گئی ہے، سرمایہ کاری کے نام پر بہت وقت ضائع ہو چکا ہے۔ اس دوران بڑے بڑے دعوے سننے کو ملتے ہیں مگر عملی تصویر یہ ہے کہ اپنا سرمایہ دار بھی بھاگ رہا ہے۔ وطن ایمان کا حصہ ہے، ہمارا وطن دکھی ہے، اسے دیکھ کے دکھوں کو نیند نہیں آتی۔