پاک فوج نے عمران خان سے مذاکرات سے انکار کردیا ، برطانوی اخبار کا دعویٰ
پاک فوج کا عمران خان سے مذاکرات سے انکار
لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) برطانوی اخبار گارڈین میں شائع رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاک فوج نے ایک بار پھر پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان سے مذاکرات سے انکار کردیا ہے اور واضح کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے کسی بھی قسم کی ڈیل نہیں کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم پاس ہونے کے بعد نوازشریف اچانک کس ملک روانہ ہو گئے ؟ جانئے
فوج کی قیادت کے ساتھ بات چیت کے لئے عمران خان کی کوششیں
جیو نیوز کے مطابق، بانی پی ٹی آئی نے فوج کی قیادت کے ساتھ بات چیت کے لئے رضا مندی ظاہر کی تھی، لیکن سینیئر فوجی ذرائع نے برطانوی جریدے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فوج بانی پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات یا معاہدہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ گارڈین کی رپورٹ کے مطابق، بانی پی ٹی آئی چند ماہ سے فوج سے بات چیت کے لیے تیار ہیں اور انہوں نے غیر مشروط مذاکرات کی پیشکش کی تھی، جس میں وہ اپنی رہائی کے لیے فوج سے ڈیل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: دبئی کا ویزا کیسے حاصل کریں؟ اہم معلومات سامنے آئیں
قیدی زندگی اور اصولوں کی اہمیت
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ قانونی ٹیم کے ذریعے گارڈین کے پوچھے جانے والے سوالات کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ جیل جانے کے بعد فوج سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی لیکن وہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کرنے سے انکار نہیں کریں گے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ فوج کے ساتھ بات چیت اصولوں اور عوام کے مفاد میں ہونی چاہئے نہ کہ کسی ذاتی فائدے کے لیے، تاکہ پاکستان کی جمہوری اقدار کو نقصان نہ پہنچے۔
یہ بھی پڑھیں: 26 ویں آئینی ترمیم میں اتنی غلطیاں ہیں کہ حکومت کو 27 ویں ترمیم لانا ہی پڑے گی: بیرسٹر علی ظفر
فوجی عدالت میں مقدمہ چلانے کا معاملہ
عمران خان نے اپنے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلانے کے معاملے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ فوجی عدالت میں سویلین پر مقدمہ چلانے کی وجہ یہ ہے کہ کوئی دوسری عدالت مجھے مجرم نہیں ٹھہرائے گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کا عزم توڑنے کے لئے انہیں الگ تھلگ رکھا گیا، 15 دن تک کسی سے بھی رابطے سے منع کیا گیا، اور سیل میں بجلی بھی نہیں تھی۔
اسٹیبلشمنٹ پر الزامات
خیال رہے کہ بانی پی ٹی آئی ماضی میں اپنی حکومت گرانے اور اپنی قید کی ذمہ داری اسٹیبلشمنٹ پر عائد کر چکے ہیں۔