ہنزہ، مظفرآباد اور سکردو چیمپیئنز ٹرافی ٹور سے باہر: پاکستان نے دوبارہ دباؤ کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے اگلے برس کے آغاز میں کھیلی جانے والی چیمپیئنز ٹرافی سے پہلے ٹرافی ٹوئر کے شیڈول کا اعلان کیا ہے، جس پر پاکستان اور انڈیا میں صارفین کے مختلف ردعمل سامنے آئے ہیں۔
آئی سی سی کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق ایونٹ کی ٹرافی 16 سے 25 نومبر تک پاکستان میں رہے گی اور اس دوران یہ ٹرافی اسلام آباد، کراچی، ابیٹ آباد اور ٹیکسلا میں نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔
اسلام آباد میں سابق پاکستانی فاسٹ بولر شعیب اختر ٹرافی کے ساتھ دامنِ کوہ، فیصل مسجد اور یادگارِ پاکستان پر نظر آئیں گے۔
صرف دو روز پہلے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ٹرافی ٹوئر کا اعلان کیا تھا اور ٹرافی کی نمائش کے لیے سکردو، مری، ہنزہ اور مظفرآباد جیسے شہروں کو بھی شامل کیا گیا تھا۔
تاہم آئی سی سی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں ان شہروں کا ذکر نہیں کیا گیا۔
انڈین میڈیا کا دعویٰ ہے کہ آئی سی سی نے ٹرافی ٹوئر کے لیے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے شہر کے انتخاب پر اعتراض اٹھایا تھا۔
واضح رہے کہ مظفرآباد پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کا دارالحکومت ہے۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق انڈین کرکٹ بورڈ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ بورڈ کے صدر جے شاہ نے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں ٹرافی کی نمائش پر اعتراض اٹھایا تھا۔
اخبار کے مطابق انڈین کرکٹ بورڈ کے ایک عہدیدار نے وضاحت کی کہ ’بی سی سی آئی کو ٹرافی ٹوئر کے لیے پاکستان کے کسی دوسرے شہر یا سٹیڈیم پر کوئی اعتراض نہیں ہے، لیکن وہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں ایسا نہیں کرسکتے۔‘
تاہم پی سی بی یا آئی سی سی کی جانب سے ان اطلاعات پر کوئی سرکاری تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔ Uses in Urdu نے آئی سی سی کو اس بارے میں سوالات بھیجے ہیں۔
پاکستان کے بعد میگا ایونٹ کی ٹرافی 26 سے 28 نومبر تک افغانستان، 10 سے 13 دسمبر تک بنگلہ دیش، 15 سے 22 دسمبر تک جنوبی افریقہ، 25 دسمبر سے 5 جنوری تک آسٹریلیا، 12 سے 14 جنوری تک انگلینڈ اور 15 جنوری سے 26 جنوری تک انڈیا میں رہے گی۔
آئی سی سی کے مطابق چیمپیئن ٹرافی کا آغاز 27 جنوری سے پاکستان میں ہوگا۔
خیال رہے کہ پاکستان سنہ 2017 میں انڈیا کو فائنل میں شکست دے کر چیمپیئنز ٹرافی جیت چکا ہے اور اگلے برس اس ٹائٹل کا دفاع کرے گا۔
پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین ٹرافی ٹور کی فہرست سے کشمیر اور گلگت بلتستان کے شہروں کے نام نکالے جانے پر غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔
انس نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’پاکستان ایک مرتبہ پھر دباؤ کے سامنے ہتھیار ڈال رہا ہے۔‘
ایک اور صارف نے تشویش کا اظہار کیا کہ شاید چیمپیئنز ٹرافی پاکستان میں منعقد ہی نہ ہو سکے۔
انہوں نے لکھا کہ ’مجھے تو چیمپیئنز ٹرافی پاکستان سے باہر جاتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔‘
’بھارت نے مظفرآباد پر اعتراض کیا تو آج پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹرافی ٹور سے مظفرآباد کے نام کو نکال دیا۔‘
یاد رہے کہ بھارت پہلے ہی انکار کر چکا ہے کہ وہ چیمپیئنز ٹرافی کے لیے پاکستان آ کر نہیں کھیلے گا۔
پچھلے ہفتے آئی سی سی نے پاکستان کو تحریری طور پر آگاہ کیا کہ بھارت نے پاکستان آ کر چیمپیئنز ٹرافی کھیلنے سے انکار کر دیا ہے۔
پی سی بی کے ترجمان نے Uses in Urdu کو تصدیق کی ہے کہ بھارت کے فیصلے کے حوالے سے آئی سی سی نے پی سی بی کو ای میل کے ذریعے مطلع کر دیا ہے۔
ان کے مطابق انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے تحریری طور پر آئی سی سی کو آگاہ کیا کہ چیمپیئنز ٹرافی کے لیے ان کی ٹیم پاکستان نہیں آ سکے گی۔
پی سی بی کے ایک سینیئر اہلکار نے Uses in Urdu کو بتایا ہے کہ ٹورنامنٹ کے شیڈول کا اعلان 11 نومبر کو ہونا تھا لیکن اب اسے معطل کر دیا گیا ہے اور اس معاملے میں کوئی بھی فیصلہ آئی سی سی ہی کرے گا۔
یاد رہے کہ آئی سی سی کے کسی بھی ٹورنامنٹ کے شیڈول کا اعلان ٹورنامنٹ سے 100 روز پہلے کرنا ضروری ہوتا ہے تاکہ میزبان ملک، براڈکاسٹرز اور دیگر تمام فریقین کو تیاری کا مناسب وقت مل سکے۔
بھارت نے آخری بار پاکستان میں کھیلے جانے والے 2008 کے ایشیا کپ میں شرکت کی تھی۔ جبکہ بھارت نے پاکستان میں آخری بار 2006 میں سیریز کھیلی تھی اور اس کے بعد سے پاکستان نے 2008 اور 2013 میں بھارت کے دورے تو کیے ہیں لیکن بھارت نے پاکستان میں کھیلنے سے انکار کیا۔