رواں برس سعودی عرب میں 100 غیر ملکیوں کو سزائے موت، کتنے پاکستانی شامل؟
سعودی عرب میں پھانسی کی سزائیں
ریاض (ڈیلی پاکستان آن لائن) سعودی عرب میں رواں برس پاکستانی سمیت 100 سے زائد افراد کو پھانسی دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کے بڑے بھائی انتقال کرگئے
سزا یافتہ افراد کی تفصیلات
رپورٹ کے مطابق سزا یافتہ افراد میں پاکستان، یمن اور فلپائن جیسے مختلف ممالک کے شہری شامل ہیں۔ سزائے موت مختلف جرائم کرنے پر دی گئی۔ جیسا کہ حال ہی میں جنوب مغربی علاقے نجران میں ایک یمنی شہری کو پھانسی دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (منگل) کا دن کیسا رہے گا؟
منشیات اسمگلنگ کی وجہ سے پھانسی
سرکاری سعودی پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں نجران کے جنوب مغربی علاقے میں ہفتے کے روز ایک یمنی شہری کو خلیجی مملکت میں منشیات سمگل کرنے کے جرم میں پھانسی دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: وی پی این پر حافظ طاہر محمود اشرفی کا مؤقف بھی آ گیا
اعداد و شمار اور موازنہ
سرکاری میڈیا رپورٹس کے اعداد و شمار کے مطابق، 2024 میں اب تک پھانسی کی سزا پانے والے غیر ملکیوں کی تعداد 101 بتائی گئی ہے۔ اے ایف پی کے مطابق یہ تعداد 2022 اور 2023 کے مقابلے میں تقریباً تین گنا زیادہ ہے، جب سعودی حکام نے دونوں سالوں میں 34 غیر ملکیوں کو پھانسی دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: 26ویں آئینی ترمیم سے انصاف کے حصول میں تیزی آئے گی، ملک احمد خان
ملک کی بنیاد پر تفریق
اس سال سزائے موت پانے والے غیر ملکیوں میں پاکستان سے 21، یمن سے 20، شام سے 14، نائیجیریا سے 10، مصر کے نو، اردن کے آٹھ اور ایتھوپیا کے سات افراد شامل ہیں۔ سوڈان، بھارت اور افغانستان سے بھی تین تین اور سری لنکا، اریتیریا اور فلپائن سے ایک ایک تھا۔
انسانی حقوق کی تنظیم کی تشویش
یورپی سعودی تنظیم برائے انسانی حقوق کے طحہٰ الحجی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سعودی حکام نے 2022 اور 2023 میں 34 غیر ملکی شہریوں کو پھانسی دی، لیکن 2024 میں 100 سے زائد غیر ملکیوں کو سزائے موت دی گئی جو کہ ایک غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔