مرکز میں الگ (ن) لیگ ہے پنجاب میں الگ ،اسٹیبلشمنٹ اور حکومت میں “خلاء” ہے ، کچھ نیا ہو گا ۔۔؟ سہیل وڑائچ
کراچی کی خبر
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ ملکی تاریخ کو سامنے رکھیں تو لاہور میں محترمہ بینظیر بھٹو کا 10 لاکھ کا جلوس نکلا، اس کے بعد اور بھی متعدد جلوس نکلے لیکن اصل بات یہ ہے کہ کراؤڈ جمع کرنے سے نہ حکومت کو کوئی فرق پڑتا ہے اور نہ ہی کراؤڈ جمع کرنے والی جماعت کو کوئی بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے سوائے اس کہ ایک انسپریشن ملتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے عوام میں رنج، غم اور نفرت پھیلائی ہے: شیخ رشید
تحریک انصاف کا ملتوی اجلاس
اصل بات یہ ہے کہ کیا 24 نومبر کو تحریک انصاف کا جو کراؤڈ اکٹھا ہو رہا ہے کیا اس کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا یا یہ کراؤڈ وہ جارحیت کرے گا کہ جس سے خون بہے۔ انسانی جانیں اگر ضائع ہوتی ہیں تو اس کا حکومتوں کو ضرور فرق پڑتا ہے۔ اس کا ضرور اس سیاسی جماعت کو فرق پڑتا ہے۔ اگر لاہور میں 9 اپریل 1977ء نہ ہوتا تو شاید ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت ملک میں تا دیر قائم رہتی۔ اس لیے انسانی جانوں کا جو ضیاع ہوتا ہے تو اس سے یقیناًریاست کے فیصلے، عالمی سطح کے فیصلے اور جماعت کے فیصلوں کو فرق پڑتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مجوزہ آئینی ترمیم پاس کرانے کیلئے ٹائم لائن مسئلہ نہیں، بلاول بھٹو
نیا پاکستان پروگرام میں گفتگو
انہوں نے ان خیالات کا اظہار نجی ٹی وی کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پروگرام میں مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ، اور تحریک انصاف کے رہنما رکن قومی اسمبلی شیخ وقاص اکرم نے بھی شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: آپ کی ذات کے کئی پہلو ہیں، تمام محسوسات اور احساسات ان پہلوؤں کے گرد ہی گھومتے ہیں، اپنی ذات کی قدروقیمت آپ خود ہی متعین کرتے ہیں
اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی بیانیہ
ایک سوال کے جواب میں سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ میں جو بیانیہ آنا چاہیے تھا وہ ان کی توقع کے مطابق نہیں آ رہا۔ حکومت ابھی تک پی ٹی آئی کو وفاق اور پنجاب کی سطح پر مناسب جواب نہیں دے پا رہی۔ اس کی وجہ سے مجھے یہ لگتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو یہ احساس ضرور ہو گا کہ ہمارے پیچھے کوئی سیاسی بیانیہ نہیں ہے اور کوئی سیاسی جماعت جس کو ہم حکومت میں لائے ہوئے ہیں وہ ہمیں وہ نہیں دے رہی جس کی ہمیں توقع تھی۔
سیاست میں بیانیہ کی اہمیت
سہیل وڑائچ کا مزید کہنا تھا کہ مرکز میں الگ مسلم لیگ ہے اور پنجاب میں الگ ہے۔ سیاست میں بیانیہ سب سے اہم ہوتا ہے۔ شہباز شریف بہترین آپشن ہیں مگر انہیں بھی پارٹی کے بیانیے کی سپورٹ حاصل نہیں ہے۔ جس طرح سے انہیں پنجاب سے سپورٹ ملنی چاہیے تھی وہ نہیں ہے۔ ایسا لگتا ہے دو الگ الگ پارٹیاں برسر اقتدار ہیں۔