24 نومبر کو احتجاج میں شرکت نہ کرنے والے رہنما خود کو پارٹی سے علیحدہ سمجھیں، عمران خان
عمران خان کا اہم اعلان
راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان نے 24 نومبر کے احتجاج میں شرکت سے قاصر رہنے والے رہنماؤں اور امیدواروں کو ’پارٹی سے علیحدہ تصور ہونے‘ کی ہدایت جاری کردی۔
یہ بھی پڑھیں: مرغی کا گوشت مہنگا ہو گیا
احتجاج کی اہمیت
عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے بیان میں کہا کہ ’ہر شخص 24 نومبر کو ہونے والے احتجاج میں شرکت کو یقینی بنائے، اگر کوئی بھی پی ٹی آئی رہنما یا امیدوار جلسے میں شرکت کی یقین دہانی نہیں کراسکتا تو خود کو پارٹی سے علیحدہ تصور کرلے کیونکہ یہی وہ فیصلہ کن وقت ہوگا جب پوری قوم آزادی کے لیے نکلے گی، قوم اس فیصلہ کن موقع پر کسی قسم کا بہانہ قبول نہیں کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: بیہوش خاتون سے زیادتی کرنے والے مجرم کو سخت سزا سنادی گئی
قوم کی آزادی کا مطالبہ
عمران خان نے احتجاج کو پاکستان کی حقیقی آزادی کے لیے ایک سنہری موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ’ غلام قومیں آخر کار تباہ ہوجاتی ہیں۔سابق وزیراعظم نے 8 فروری کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ پوری قوم کو احتجاج میں شریک ہونے کی دعوت دیتے ہیں کیونکہ ملک میں جمہوریت کے تابوت میں آخری کیل ٹھوکی جاچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنا کر رہیں گے، قائد مسلم لیگ ن میاں نواز شریف
جمہوری حقوق کی پامالی
عمران خان کا کہنا تھا کہ’ 24 نومبر کو آپ سب اسی جوش اور ولولے کے ساتھ نکلیں جس کا مظاہرہ آپ نے 8 فروری کو کیا تھا جب آپ تمام تر رکاوٹوں کے باوجود اپنے ووٹ کی طاقت دکھانے کے لیے نکلے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (پیر) کا دن کیسا رہے گا؟
میڈیا کی پابندیاں
انہوں نے ملک میں جمہوریت کے بنیادی ستونوں قانون، صاف اور شفاف انتخابات اور آزادی اظہار پر قدغن کے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ میرے بیانات نشر کرنے پر مکمل پابندی ہے اور میڈیا کو بھی سخت نگرانی میں کام کرنا پڑ رہا ہے، مزید کہا کہ انٹرنیٹ سروسز میں تعطل کی وجہ سے ملک کو رواں سال 550 ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔
سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی
انہوں نے اپنے ٹوئیٹ میں پی ٹی آئی ورکرز کی جبری گمشدگیوں، ان پر ہونے والے تشدد اور ظلم پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا ایسے واقعات ہمارے سیکیورٹی اداروں کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ میں مذاکرات کے حوالے سے کہنا تھا کہ’ میں ہمیشہ ملک کی خاطر بات چیت کے لیے تیار رہا ہوں۔’