آڈیو لیکس کمیشن کیس؛ سپریم کورٹ کی اتھارٹی کو انڈر مائین ہونے نہیں دیں گے، جسٹس جمال مندوخیل کا اٹارنی جنرل سے مکالمہ
سپریم کورٹ کا آڈیو لیک کمیشن کیس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں آڈیو لیک کمیشن کیس کی سماعت ہوئی جہاں جسٹس جمال مندوخیل نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا حکومت کمیشن کے لیے ججز کی نامزدگیاں چیف جسٹس کی مشاورت سے کرے گی۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ ایک قانونی سوال ہے، قانون مشاورت کا پابند نہیں کرتا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے اس بات پر زور دیا کہ ہم عدالت کی اتھارٹی کو کمزور ہونے نہیں دیں گے، اگر چیف جسٹس کمیشن کے لیے جج دینے سے انکار کر دیں تو اس کا کیا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: ملازمت کیلئے کینیڈا جانے کی ضد پر بیٹے نے ماں کو چاقو گھونپ دیا
آئینی بینچ کی سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے آڈیو لیک کمیشن کیس کی سماعت کی۔ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ کیا آڈیو لیک کمیشن لائیو ایشو ہے، کمیشن کے چیئرمین ریٹائرڈ ہو چکے ہیں جبکہ کمیشن کے ایک اور رکن سپریم کورٹ کے جج بن چکے ہیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے حکومت سے ہدایات کے لیے تھوڑی مہلت دے دیں تاکہ معلوم کر سکوں کہ کیا حکومت نیا کمیشن بنانا چاہتی ہے، آڈیو لیک کے معاملے پر قانونی نقطہ تو موجود ہے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اگر نیا کمیشن بنتا ہے تو یہ مقدمہ غیر مؤثر ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمان کی فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے نمائندگان سے ملاقات
کمیشن کے حوالے سے ججز کی نامزدگی
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کمیشن کی تشکیل کا کابینہ کا فیصلہ آج بھی موجود ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے پھر سے پوچھا کہ کیا حکومت کمیشن کے لیے ججز کی نامزدگیاں چیف جسٹس کی مشاورت سے کرے گی۔ اٹارنی جنرل نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک قانونی سوال ہے، قانون مشاورت کا پابند نہیں کرتا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ عدالت کی اتھارٹی کو کمزور ہونے نہیں دیں گے، چیف جسٹس اگر کمیشن کے لیے جج فراہم کرنے سے انکار کردیں تو اس صورت میں کیا ہوگا۔
کیس کی سماعت کا فیصلہ
آئینی بینچ نے کیس کی سماعت آئندہ ہفتہ تک کے لیے ملتوی کر دی۔