دوسروں کی خواہش کے مطابق اپنے روزمرہ معمولات انجام دینے کے ذہنی فوائد بہت حد تک اپنی ذات سے نفرت و حقارت کے اظہار کے برابر ہیں
مصنف اور مترجم
مصنف: ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ: ریاض محمود انجم
قسط: 55
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ پنجاب سے 2 ارکان اسمبلی کی ملاقات، عوامی مسائل اور پارٹی امور پر گفتگو
معاشرتی ہم آہنگی اور ہمدردیاں
آپ اس قسم کے معاشرے کے ساتھ قطعی طور پر ہم آہنگ ہو جاتے ہیں جو اس قسم کے روئیے کو پسند کرتا اور سراہتا ہے اور آپ کئی لوگوں کی ہمدردیاں حاصل کر لیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خاتون سائیکلسٹ، باڈی بلڈر کا ڈوپ ٹیسٹ مثبت نکل آیا
ذاتی نفرت اور فرار
دوسروں کی مرضی اور خواہش کے مطابق اپنے روزمرہ معمولات زندگی انجام دینے کے ذہنی فوائد بہت حد تک اپنی ذات سے نفرت و حقارت کے اظہار کے فوائد کے برابر ہیں۔ درحقیقت اپنی ذمہ داری سے فرار اور اجتناب پر مبنی رویہ، تبدیلی اور خطرہ مول لینے کا عمل، خود شکستی، سوچ، انداز فکر اور رویے کی بنیاد ہے۔ اس رویے کی اپنائیت نہایت آسان، طمانیت بخش اور کم از کم خطرے کا باعث ہے۔ دوسروں کی مرضی اور خواہش کے مطابق عمل ایک ضرورت کے لحاظ سے قابل معافی نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شارک ٹینک پاکستان: کیا یہ مشہور بزنس ریئلٹی شو نئے کاروباری آئیڈیاز کے لیے بھاری سرمایہ کاری لانے میں کامیاب ہوگا؟
خوشنودی اور رضامندی کا حصول
دوسरों کی خوشنودی اور رضامندی کے حصول پر مبنی طرز عمل کی عظیم استہزائی نوعیت پر ایک نظر
ایک لمحے کے لیے اس چھوٹی سی سحرانگیزی میں شریک ہو جائیے۔ فرض کریں کہ آپ واقعی ہر شخص کی خوشنودی اور رضامندی حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اس کا حصول آپ کے لیے ممکن تھا۔ مزید فرض کریں کہ یہ ایک تعمیری اور صحت مندانہ ہدف اور مقصد تھا۔ اب یہ چیز اپنے ذہن میں رکھتے ہوئے یہ سوچیے کہ اپنے اس مقصد و ہدف کے حصول کے لیے بہترین اور تیزترین طریقہ کیا ہوتا؟
یہ بھی پڑھیں: خیبر: ذخہ خیل تبئی میں 3 بچے ڈیم میں ڈوب کر جاں بحق
محبوب شخصیت کی تلاش
جواب دینے سے قبل اپنی زندگی میں موجود اس ایک فرد کے متعلق سوچیے جسے سب لوگ پسند کرتے ہیں۔ یہ فرد کیسا ہے؟ اور اس کا رویہ اور طرز عمل کیا ہے؟ اس میں کیا خوبی اور صلاحیت ہے کہ سب لوگ اس کی طرف کھچے چلے آتے ہیں؟ ممکن ہے کہ آپ کے ذہن میں کوئی ایسا شخص ہو جو نہایت واضح موقف رکھتا ہو اور جو دوسروں کی رضامندی اور خوشنودی سے بے نیاز ہو۔
یہ بھی پڑھیں: دلیپ کمار سے طلاق کے بعد اسما کیوں بیرون ملک جانے پرمجبور ہوئیں؟
استہزائی نظریہ
کیا یہ استہزائی نظریہ نہیں ہے کہ جو لوگ دنیا میں شہرت و ناموری کے خواہش مند نہیں ہوتے، انہیں سب سے زیادہ شہرت و ناموری حاصل ہوتی ہے؟ جن لوگوں کو کامیابی کی خواہش نہیں ہوتی، انہیں کامیابی نصیب ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سروس ٹربیونل کے 4 ممبران کی تقرری کردی گئی
کہانی: خوشی کی تلاش
ذیل میں ایک مختصر سی حکایت پیش خدمت ہے جو اس نظریے کو ثابت کرتی ہے کہ اگر دوسروں کی خوشنودی اور رضامندی کی ضرورت کو ترک کر دیا جائے تو پھر بھی خوشی حاصل ہوتی ہے:
”ایک بڑی بلی نے ایک چھوٹی بلی کو دیکھا جو اپنی دم کے پیچھے بھاگ رہی تھی۔ اس نے چھوٹی بلی سے پوچھا: ”تم کس چیز کے پیچھے بھاگی جا رہی ہو؟“ چھوٹی بلی کہنے لگی: ”میں نے سنا ہے کہ ایک بلی کے لیے سب سے بہترین چیز خوشی ہے اور خوشی میری دم میں ہے، اس لیے میں اپنی دم کے پیچھے بھاگ رہی ہوں اور جب میں اپنی دم پکڑ لوں گی تو پھر میں خوشی حاصل کر لوں گی۔“
بڑی بلی نے کہا: ”میرے بچے، میں نے بھی اس کائنات کے مسائل پر اپنی توجہ مرکوز کی ہے۔ میں نے بھی یہی محسوس کیا ہے کہ خوشی میری دم میں ہے لیکن میں نے محسوس کیا ہے کہ میں جس چیز کے تعاقب میں ہوتی ہوں‘ مجھ سے دور ہوجاتی ہے اور جب میں اس کا خیال چھوڑ دیتی ہوں، تو یہ ہر جگہ اور ہمیشہ میرے پاس آ جاتی ہے۔“
نوٹ
یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔