پشاور ہائیکورٹ؛ پی ٹی آئی کے 24 نومبر احتجاج کے لئے سرکاری وسائل کے استعمال پر ایڈووکیٹ جنرل سے رپورٹ طلب
پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے 24 نومبر احتجاج کیلئے سرکاری وسائل کے استعمال پر ایڈووکیٹ جنرل سے رپورٹ طلب کر لی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ پنجاب کا مستونگ گرلز ہائی سکول بم دھماکہ میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس
سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق، پشاور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کے 24 نومبر احتجاج کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ وکیل درخواستگزار نے یہ بتایا کہ حیات آباد انڈسٹریل سٹیٹ میں آگ لگی تو ریسکیو گاڑیاں کم پڑ گئی تھیں۔ پی ٹی آئی احتجاجوں میں ریسکیو گاڑیاں لے کر گئی، اور یہ گاڑیاں اب اسلام آباد پولیس کی تحویل میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جب زندگی سے لطف اندوز ہونا شروع کر دیں گے تو دل و ذہن سے ناراضی اور غصہ غائب ہو جائیگا، آپ بے لوث خدمت کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے
عدالت کا حکم
ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا عدالت میں پیش ہوئے تو عدالت نے انہیں روسٹرم پر بلا لیا۔ جسٹس ارشد علی نے کہا کہ درخواستگزار کا الزام ہے کہ آپ سرکاری وسائل استعمال کر رہے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے جواب دیا کہ اسلام آباد میں اس نوعیت کا کیس چل رہا ہے اور یہ درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک بار پھر صدر بننے کا دعویٰ
سرکاری وسائل کا استعمال
جسٹس ارشد نے کہا کہ درخواست میں سرکاری وسائل اور ملازمین کو احتجاج میں آنے کا حکم دینے کا ذکر ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ہم نے سرکاری وسائل سے متعلق کوئی احکامات جاری نہیں کئے۔ جسٹس ارشد علی نے یہ پوچھا کہ چیف سیکرٹری سے پوچھ کر بتائیں کہ ان کو ایسے احکامات ملے ہیں یا نہیں؟
ایڈووکیٹ جنرل کا جواب
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ میں گزشتہ روز وزیراعلیٰ کے پی کے ساتھ بیٹھا تھا، اور ایسے کوئی احکامات جاری نہیں ہوئے۔ میں پھر بھی پوچھ لیتا ہوں۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت کی کہ ہمیں کچھ دیر تک آگاہ کریں کہ کیا معاملہ ہے۔