جب ایک سیاح کو دبئی میں خراب ریویو دینے پر ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا
متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں چھٹیاں گزارنے کے لیے آنے والے ایک شخص، جنھیں گوگل ریویوز پر ایک منفی تبصرہ کرنے کے بعد حراست میں لیا گیا تھا، کا کہنا ہے کہ وہ صرف ’کرسمس کے لیے گھر جانا چاہتے ہیں۔‘
شمالی آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والے کریگ بیلنٹائن کو دبئی میں جہاں وہ ملازمت کر رہے تھے، اس کاروبار کے مالک کے متعلق تنقیدی تبصرے پوسٹ کرنے کے بعد اکتوبر میں ابوظہبی کے ہوائی اڈے سے گرفتار کیا گیا تھا۔
ان پر بہتان تراشی کا الزام عائد کیا گیا۔ متحدہ عرب امارات کے سخت سائبر کرائم قوانین کے مطابق آن لائن ریویو میں دیے گئے ریمارکس کے لیے انھیں جیل بھیجا جا سکتا ہے۔
33 سالہ کریگ بیلنٹائن صحت کی دیکھ بھال کے شعبے سے تعلق رکھتے ہیں۔
انھوں نے Uses in Urdu کو بتایا کہ ’میرا خاندان میرا منتظر ہے، میرے لیے اس وقت سب سے اہم چیز کرسمس کے دن ان کے ساتھ وقت گزارنا ہے۔‘
سیاست دانوں کی مداخلت
کریگ بیلنٹائن کے تبصرے اس وقت منظرِ عام پر آئے جب آئرلینڈ کے سیاستدان سن فین نے اس کیس میں فرسٹ منسٹر مشیل اونیل کی جانب سے متحدہ عرب امارت کے سفارت خانے کو لکھے گئے خط کی تفصیلات جاری کیں۔
Uses in Urdu نے لندن میں متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کو بھیجا گیا یہ خط دیکھا ہے۔
خط میں وہ کہتی ہیں کہ آئرلینڈ سے یو اے ای جانے والے لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد جان کر خوشی ہوئی، تاہم چاہے سیاح ہوں یا روزگار کے لیے جانے والے افراد، ان سب کے لیے بیلنٹائن جیسے کیس تشویش کا باعث بنتے ہیں۔
’میں آپ سے اس معاملے میں مداخلت کی درخواست کرتی ہوں۔ اس معاملے پر ہمدردانہ رویہ اختیار کریں اور یقینی بنائیں کہ وہ جلد از جلد گھر واپس آسکیں۔‘
سن فین کے ترجمان نے تصدیق کی کہ ابھی تک متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: اہلیہ سے تعلق کے شک پر ملزم نے گولیاں چلادیں،2افرادقتل
گرفتاری کا پس منظر
سنہ 2023 میں بیلنٹائن کو دبئی میں کتوں کے گرومنگ سیلون میں نوکری مل گئی۔
تقریباً چھ ماہ تک وہاں کام کرنے کے بعد انھیں بیماری کے باعث چھٹی کی ضرورت تھی اور اسی لیے انھوں نے اس سیلون کے مالک کو اپنی حالت کے ثبوت کے طور پر ڈاکٹر کا سرٹیفکیٹ دیا۔
لیکن جب وہ کام کے لیے نہیں آئے تو متحدہ عرب امارات کی انتظامیہ میں انھیں ’مفرور‘ کے طور پر رجسٹر کیا گیا۔ جس کا مطلب تھا کہ وہ ملک چھوڑ کر نہیں جا سکتے۔
بعد میں بیلنٹائن اس سفری پابندی کو ہٹانے میں کامیاب ہو گئے اور وہ شمالی آئرلینڈ چلے گئے لیکن ایسا کرنے میں دو مہینے لگے اور انھیں ہزاروں پاؤنڈ خرچ کرنا پڑے۔
جب وہ شمالی آئرلینڈ واپس آئے تو انھوں نے کتوں کی پرورش کرنے والے سیلون کا ایک آن لائن ریویو یا جائزہ لکھا جس میں ان مسائل کا ایک خاکہ پیش کیا گیا جو ان کے سابق باس نے مبینہ طور پر ان کے لیے پیدا کیے تھے۔
انھوں نے Uses in Urdu کو بتایا کہ انھوں نے اس گوگل پوسٹ میں اپنی آزمائش کے مشکل دنوں کا حال بیان کیا تھا۔
اکتوبر کے آخر میں بیلنٹائن چھٹی گزارنے کے لیے متحدہ عرب امارات واپس آئے اور اس موقع پر انھیں مبینہ طور پر بہتان تراشی کے الزام میں فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا۔
اگرچہ انھیں گرفتاری کے بعد رہا کر دیا گیا لیکن اب وہ اس مقدمے کے حل ہونے تک متحدہ عرب امارات چھوڑ کر نہیں جا سکتے۔
انھیں ابوظہبی سے دبئی منتقل کر دیا گیا، جہاں اب وہ اپنے خلاف الزامات ختم ہونے یا مقدمے کے عدالت میں جانے کے منتظر ہیں۔
میرے والدین ہر روز پوچھتے ہیں ’ہمارا بیٹا کب گھر واپس آئے گا؟‘
بیلیٹائن نے Uses in Urdu کو بتایا کہ ان کے کیس کے لیے شمالی آئرلینڈ کی مختلف سیاسی پارٹیوں کی حمایت سے ان کی حوصلہ افزائی ہوئی۔
بیلنٹائن کو امید ہے کہ برطانیہ کی حکومت، ان کے سفارت خانے اور سیاستدان ان کے لیے مزید آواز اٹھائیں گے۔
وہ کہتے ہیں کہ 'فی الحال میں اپنے خاندان کے ساتھ رابطے میں ہوں لیکن میرے والدین ہر روز جاگتے ہی پوچھتے ہیں "ہمارا بیٹا کب گھر واپس آئے گا؟" مجھے امید ہے کہ ہم جلد ہی اس کا جواب دے پائیں گے۔'