جب یہ سمجھیں کہ آپ دوسروں کی مرضی اور خواہش کے مطابق مؤقف اختیار کر رہے ہیں تو فوراً اس روئیے کی اصلاح کریں اور نیا و مختلف رویہ اپنائیں

مصنف کی تفصیلات
مصنف: ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ: ریاض محمود انجم
قسط: 58
یہ بھی پڑھیں: کوئی ہو یا نہ ہو ،26 ویں آئینی ترمیم پاس ہو جائے گی: فیصل واوڈا
اختلاف رائے اور احساسات
جب کوئی شخص آپ سے اختلاف رائے کا اظہار کرتا ہے تو پھر خود سے یہ سوال پوچھیے: ”اگر وہ میرے مؤقف سے متفق ہوتے تو کیا میں بہتر محسوس کرتا؟“ ظاہر ہے کہ اس کا جواب نفی میں ہے۔ دوسرے لوگ آپ کے متعلق جو کچھ بھی سوچتے ہیں، اس کے اثرات آپ پر اس وقت تک مرتب نہیں ہوتے جب تک آپ ان اثرات کو قبول نہیں کرتے۔ مزید برآں، زیادہ تر امکان یہ ہے کہ دوسرے لوگ آپ کے افسر کے مانند آپ کو پسند کریں گے، قطع نظر اس کے کہ آپ بغیر تردد کے ان کے ساتھ اختلاف رائے اپنائیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملائیکہ اروڑا کے سری لنکن کرکٹرکمار سنگھاکارا کیساتھ افیئر کی خبروں پر اداکارہ کے قریبی ذرائع کا موقف آگیا
اختلاف رائے کا قبول کرنا
یہ حقیقت تسلیم کر لیجیے کہ اکثر لوگ آپ کے مؤقف کے ساتھ متفق نہیں ہوں گے لیکن پھر اس میں آپ کے لیے فکر و پریشانی کی کوئی بات نہیں۔ اسی طرح آپ اپنے قریبی افراد کے ساتھ بھی اختلاف رائے کا اظہار کر سکتے ہیں، یہ امر ان کے لیے اطمینان بخش ہے کہ آپ ان کے ساتھ اختلاف رائے کرتے ہیں اور سب سے بنیادی یہ ہے کہ آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کا مؤقف آپ کے نزدیک قابل قبول نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سوار محمد حسین شہید (نشان حیدر) کی 53ویں برسی، پاکستان کی مسلح افواج کا خراج عقیدت
مکالمے کی اہمیت
”جو لوگ ایک دوسرے کے مؤقف کو نہیں سمجھ سکتے، اگر کم از کم یہ سمجھ لیں کہ وہ ایک دوسرے کا مؤقف نہیں سمجھتے، تو پھر وہ ان لوگوں کی نسبت ایک دوسرے کو زیادہ بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں جو ایک دوسرے کو نہیں سمجھتے، اور انہیں یہ بھی نہیں معلوم کہ وہ ایک دوسرے کا مؤقف نہیں سمجھتے۔“
یہ بھی پڑھیں: روہت شیٹی نے شاہ رخ خان سے جھگڑے پر خاموشی توڑ دی
اپنے مؤقف پر اعتماد
آپ اپنے درست مؤقف سے دوسروں کو باخبر کرنے کے لیے مکالمہ بازی سے انکار کر سکتے ہیں اور اسے نظر انداز کر سکتے ہیں۔ جب آپ اپنے لیے کوئی چیز خرید رہے ہوتے ہیں تو پھر دوسرے شخص کی رائے کو اپنے سے بہتر جانتے ہوئے بھی آپ اپنی رائے اور مؤقف پر اعتماد اور بھروسا کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سکیورٹی گارڈ کی باصلاحیت بیٹی شہر بانو انٹرنیشنل کرکٹر بن گئی
مؤقف کی تصدیق کی ضرورت نہیں
یہ فقرہ کہتے ہوئے کسی سے اپنے مؤقف کی تصدیق طلب نہ کیجیے: ”کیا یہ ٹھیک ہے؟“ ‘ ”کیا ایسا ہی ہے؟“ یا ”اس سے پوچھیے وہ آپ کو بتائے گا۔“
یہ بھی پڑھیں: فیض حمید اور مسلم لیگ (ن) کے روابط ۔۔؟سینیٹر خلیل طاہر سندھو بھی بول پڑے
دوسروں کی مرضی سے آزادی
جب آپ یہ سمجھیں کہ آپ دوسروں کی مرضی اور خواہش کے مطابق اپنا مؤقف اختیار کر رہے ہیں، تو فوراً اس رویے کی اصلاح کریں اور نیا و مختلف رویہ اپنائیں۔
یہ بھی پڑھیں: فورٹ منرو کی ڈویلپمنٹ کیلئے جامع پلان طلب
معافی کی طلب سے بچیں
جب درحقیقت آپ سے کوئی بھی غلطی سرزد نہیں ہوتی، تو پھر بھی آپ دوسروں سے بار بار معذرت کرنے اور معافی طلب کرنے کی عادت ترک کر دیں۔ تمام معافیاں اور معذرتیں، معافی کی درخواست ہوتی ہیں اور معافی و معذرت کی درخواست کا مطلب دوسروں کی مرضی اور خواہش کو اپنانا ہے۔ معافی کی طلب وقت ضائع کرنے والا کام ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے بہتر محسوس کرنے سے قبل ہی دوسرا شخص آپ کو معاف کر دے، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنے احساسات اس کے حوالے کر رہے ہیں۔
نتیجہ
معذرت و معافی طلب کرنے پر مبنی رویہ ایک منفی اور غیر تعمیری رجحان ہے جس کے باعث آپ کے احساسات دوسرے شخص کے ہاتھ میں چلے جاتے ہیں۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔