کیا یہی بہار ہے !
بہار کا انتظار
ہاں! یہی بہار ہے
ہوا بھی مشکبار ہے
گلوں پہ بھی نکھار ہے
وہ انتظار جس کا تھا
ہاں! یہی بہار ہے
یہ بھی پڑھیں: بیرسٹر سیف کا نیا بیان سامنے آیا
پربتوں کی خوبصورتی
وہ پربتوں کے سلسلے
ہیں دور تک وہ گل کھلے
طیور کے و قافلے
وہ زمزمے وہ ولولے
ردائے آبشار سے
وہ مطربا سے سرملے
وہ انتظار جس کا تھا
ہاں! یہی بہار ہے
یہ بھی پڑھیں: گینگسٹر کی دھمکیاں: سلمان خان نئے پراجیکٹس کے لیے بھارت سے کہاں جا رہے ہیں؟
گلستان کی خوشبو
صحن میں گلستان کے
شمیم کے وہ سلسلے
خوشبوؤں کے قافلے
چمن میں سب مہک گئے
خوشی میں پات پات بھی
تالیاں بجا گئے
وہ انتظار جس کا تھا
ہاں! یہی بہار ہے
یہ بھی پڑھیں: مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ، علی محمد خان نے عمران خان کی رائے بتا دی
گاوں کی رونق
کہ گاوں میں وہ پو پھٹے
گڈریے اٹھ کھڑے ہوۓ
”مویشیوں کو لے چلے“
بانسری پہ سر سجے
مویشیوں کی گھنٹیاں
جلترنگ سے بج اٹھے
وہ انتظار جس کا تھا
ہاں! یہی بہار ہے
یہ بھی پڑھیں: سموگ کے معاملےپر اصل حکمرانوں نے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا ہوا ہے، خواجہ آصف
طبیعت کی تازگی
ندی نے چھیڑی راگنی
فضا میں بھی وہ نغمگی
ہے صبح کی وہ دلکشی
ہے زرد سی وہ روشنی
سماں کو بھی وہ دیکھنے
چٹک گئی کلی کلی
وہ انتظار جس کا تھا
ہاں! یہی بہار ہے
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی سفیر فیصل نیاز ترمذی کا سنرجی یونیورسٹی دبئی کا دورہ، مستقبل کے ترقیاتی منصوبوں کا خاکہ پیش
کھیتوں کی رونق
وہ شبنمی سی کھیتیاں
سجائی اوس نے یہاں
وہ آفتابی گرمیاں
فلک ہوا دھواں دھواں
لٹایا موتیوں کو یوں
نظر کو بھا گیا سماں
وہ انتظار جس کا تھا
ہاں! یہی بہار ہے
یہ بھی پڑھیں: پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار
شام کی خوبصورتی
دلھن وہ شام کی سجی
لیے ردائے ملگجی
سکوت میں وہ دلکشی
فدا ہو جس پہ خامشی
وہ رفتہ رفتہ عرش پر
دمکتی انجمن سجی
وہ انتظار جس کا تھا
ہاں! یہی بہار ہے
یہ بھی پڑھیں: بیرسٹر سیف نے علی امین کی ‘گمشدگی’ کو حکمت عملی قرار دیا
دوستوں کی یاد
وہ دوستانِ بزم شب
چلے تھے یار مل کے سب
جنھیں بہار کی طلب
کہاں گئے وہ، کیا غضب
خزاں کی بھینٹ چڑھ گئے
کہ میں بچا ہوں بوالعجب
وہ انتظار جس کا تھا!
کیا یہی بہار ہے!!
کلام
کلام: ڈاکٹر ارشاد خان (بھارت)