نہیں چھوڑ سکتے ہم ۔۔۔
ترک محبت کا وعدہ نہیں
کرسکتے ہم
تو چھوڑ جائے ہم کو
نہیں چھوڑ سکتے ہم
یادیں، باتیں خوشبو
بس رہی ہیں ہم میں
تجھ کو کیا بتائیں
جانم!
ان سے نہیں
نکل سکتے ہم
ادھورے خواب اور وعدے
ادھورے سپنے ادھورے وعدے
جو اک کیف و مستی میں
جھوم کر کیے تھے
مانا ہم نے کہ
پورے نہیں کرسکتے ہم
محبت کی گہرائی
پر اک اک لفظ کی گہرائی سے
تم واقف ہو
ترک محبت کا وعدہ نہیں
کر سکتے ہم
کلام : ڈاکٹر محمد کلیم