سینئر صحافی سہیل وڑائچ کی عمران خان سے جیل میں “خفیہ ملاقات” ، بانی پی ٹی آئی کا موقف اور احتجاج کی کہانی شیئرکردی
احتجاج کی فائنل کال
اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے 24 نومبر کو احتجاج کی فائنل کال دی تھی اور گزشتہ روز کچھ قافلوں کے اسلام آباد کی حدود کی داخلے کی اطلاعات ہیں۔ عملی طور پر حکومت نے تقریباً پورا ملک خاص طور پر پنجاب کو بند کردیا جس کی وجہ سے عام شہریوں کو آمدورفت میں مشکلات کا سامنا ہے۔ تاحال حکومت اور تحریک انصاف میں مذاکرات بھی کامیاب نہیں ہوسکے۔ حکومت مظاہرین کو ریڈزون میں داخلے کی اجازت نہ دینے پر بضد ہے تو تحریک انصاف وہاں پہنچنے پر مصر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں سولر بجلی کی بڑھتی ہوئی مانگ، دیوان انٹرنیشنل نے چین کی بہترین کمپنیوں کو پاکستان مدعو کیا
سہیل وڑائچ کی خفیہ ملاقات
اس پس منظر میں سینئر کالم نویس سہیل وڑائچ نے عمران خان سے "خفیہ ملاقات" کے عنوان سے ایک کالم لکھا ہے جس میں بانی پی ٹی آئی کا موقف اور احتجاج کی کہانی شیئر کی گئی ہے جو دراصل ایک خواب یا ان کی سوچ تھی۔
یہ بھی پڑھیں: استور سے راولپنڈی جانے والی باراتیوں کی کوسٹر دریا میں گر گئی ،ایک میت نکال لی گئی، 22کی تلاش جاری
اڈیالہ جیل کی کہانی
سہیل وڑائچ نے روزنامہ جنگ میں لکھا کہ "رات کا اندھیرا تھا، ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہ دیتا تھا مگر میں کسی نہ کسی طرح اڈیالہ پہنچ گیا۔ جیلروں کی آنکھ میں دھول جھونکنا تو مجھے آتا ہے۔" انہوں نے خان سے ملاقات میں کہا کہ وہ جیل میں بند نہیں ہوئے، بلکہ خفیہ ملاقات کے لیے آئے ہیں، تاکہ ملک میں جاری بحران کے بارے میں بات چیت کر سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: گھڑی کی سوئیاں ہمیشہ دائیں جانب ہی کیوں گھومتی ہیں؟ معمہ حل ہوگیا
عمران خان کا نقطہ نظر
خان نے کہا کہ "24 نومبر کو انہیں پورا ملک بند کرنا پڑا۔ یہ مجھ سے خوفزدہ ہیں۔" انہوں نے اپنی مقبولیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف جب چاہے ملک بند کر سکتی ہے، اور ان کے ذہن میں یہ بھی تھا کہ ان کے حامیوں کا ہجوم ہے جس کا کنٹرول ان کے پاس نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فخر زمان سے متعلق قومی ٹیم کے کپتان محمد رضوان کا بیان سامنے آگیا
موجودہ صورتحال
وائچ نے خان کو بتایا کہ ان کے حامی اعلی عزم کے باوجود مایوس ہیں، کیونکہ ملک بھر میں کوئی بڑے جلوس نہیں نکل رہے۔ وہی اٹک اور میانوالی میں بھی سکوت ہے، جس کی وجہ سے ان کی حمایت میں درکار طاقت کمزور ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کسی ممبر نے ہراساں کرنے کی تحریری شکایت درج نہیں کرائی، چیئرمین سینیٹ
مصالحت کی ضرورت
جب سہیل وڑائچ نے خان کو مشورہ دیا کہ انہیں مصالحت کی طرف بڑھنا چاہئیے تو خان نے کہا کہ یہ لوگ صرف دھوکہ دیتے ہیں۔ وڑائچ نے تجویز پیش کی کہ قومی حکومت میں شامل ہونے سے وہ اپنے معاملات کو بہتر کر سکتے ہیں۔
گفتگو کا اختتام
خان نے حیرت زدہ ہو کر کہا "قومی حکومت پر بات ہو سکتی ہے"۔ اسی دوران اچانک واقعہ پیش آیا جب سہیل وڑائچ نے ایک اجنبی ہاتھ کو اپنی گردن پر محسوس کیا اور پھر ان پر سخت حملے کا سامنا کرنا پڑا، جس نے انہیں شدید تکلیف میں مبتلا کردیا۔