اپنی ذات میں موجود مختلف صلاحیتوں کا اظہار کرنے میں بذات خود کوئی برائی نہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ انہیں ضرررساں انداز میں استعمال کیا جا سکتاہے
مصنف اور مترجم
مصنف: ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ: ریاض محمود انجم
قسط: 60
ذاتی خصوصیات کا اظہار
اپنی ذات میں موجود مختلف خصوصیات، خوبیوں اور صلاحیتوں کا اظہار کرنے میں بذات خود کوئی برائی نہیں ہے۔ تاہم، یہ مسئلہ ہے کہ انہیں نقصان دہ اور ضرررساں انداز میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اپنی ان خوبیوں، صلاحیتوں اور خصوصیات کا اظہار مختلف علامتوں اور شناختوں کے ذریعے آپ کی ترقی اور کامیابی کے لیے رکاوٹ بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لوگوں کا کیا ہے!
شناخت کی چالاکی
یہ ایک حقیقت ہے کہ ان خصوصیات کی بنیاد پر ان کے اظہار کو بآسانی جائز قرار دیا جا سکتا ہے۔ ایک مشہور مصنف کا کہنا ہے: "جب آپ میری کوئی شناخت و علامت مقرر کرتے ہیں، آپ میری نفی کر دیتے ہیں۔" جب کوئی شناخت یا علامت ناگزیر ہو جاتی ہے تو فرد کی اپنی شخصیت مغلوب ہو جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے ڈبل ٹیکسشین ٹریٹی نظر ثانی کیس کی سماعت کے لیے 3 رکنی بینچ تشکیل دیا
ماضی کی گرفت
اپنی ذات کی علامتیں اور شناختیں آپ کے ماضی کا شاخسانہ ہیں، لیکن یاد رکھیں کہ ماضی کبھی واپس نہیں آتا۔ اپنے آپ کا جائزہ لیں کہ آپ کس حد تک ماضی کے چنگل میں گرفتار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خواجہ آصف کی ایرانی نائب وزیر دفاع سے ملاقات، مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کا عزم
ذہنی رجحانات
اپنے آپ کو بے وقعت سمجھنے پر مبنی جو شناختیں آپ کی خصوصیات اور استعدادوں کی عکاسی کرتی ہیں، وہ مندرجہ ذیل چار ذہنی رجحانات کا شاخسانہ ہیں:
- “میں ہی سب کچھ ہوں۔”
- “میں تو ہمیشہ ہی ایسا ہوں۔”
- “میں اپنی یہ عادت ترک نہیں کر سکتا۔”
- “یہ میری فطرت ہے۔”
یہ رکاوٹیں ہیں جن کی وجہ سے آپ اپنی زندگی کو ایک انقلابی رخ دینے میں ناکام رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Security Concerns: Section 144 Imposed in Khyber District for One Month
مثال
میں ایک ایسی دادی کو جانتا ہوں جو ہر اتوار کو کھانے کے دوران ہر ایک فرد کو مخصوص مقدار میں کھانا دیتی ہیں۔ جب ان سے پوچھا جاتا ہے کہ وہ ایسا کیوں کرتی ہیں، تو جواب ہوتا ہے: “میں تو ہمیشہ سے ہی ایسے کرتی آئی ہوں۔” یہ ان کی شناخت ہے جو ان کی ماضی کی عادات کی عکاسی کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عجیب سا گزر رہا ہے یہ نومبر۔۔۔
معیاری روئیے
کچھ لوگ اپنے روئیے سے ان چار رجحانات کا ایک ہی تسلسل میں اظہار کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، اگر کسی سے پوچھا جائے کہ وہ حادثات کے وقت کیوں پریشان ہو جاتا ہے، تو وہ کہے گا: “یہ میری عادت اور فطرت ہے، میں تو ہمیشہ ایسا ہی کرتا ہوں۔”
یہ ایک عجب منطق ہے! یہ شخص بیک وقت ان چاروں فقرات کا استعمال کر رہا ہے، اور ہر فقرہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ اپنی یہ عادات کبھی تبدیل نہیں کرے گا۔
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے۔ (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔