اگر مظاہرین ریڈ زون میں اکھٹے ہوئے تو دوبارہ آپریشن ہوگا، رانا ثنا اللہ کا بیان

وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللّٰہ کا بیان
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللّٰہ نے کہا ہے کہ پُر امن احتجاج ہر ایک کا جمہوری حق ہے، تاہم اگر لوگ ریڈ زون میں جمع ہوئے تو دوبارہ آپریشن کیا جائے گا۔ رانا ثنا نے مزید بتایا کہ علی امین اور بشری بی بی آپریشن کے دوران نکلنے میں کامیاب ہوئے، لیکن ابھی یہ نہیں معلوم کہ وہ کہاں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مسلح فوجی اور ایک بے بس لڑکی: جنوبی کوریا میں مارشل لا کے خلاف مزاحمت کی علامت ‘آہن’
آپریشن کے دوران کی کارروائیاں
رانا ثنا نے کہا کہ پوری کوشش کی گئی کہ آپریشن کے دوران کسی قسم کا جانی نقصان نہ ہو۔ تقریباً 500 سے 550 افراد گرفتار کیے گئے ہیں، اور جو لوگ شہید ہوئے ہیں، ان کے مقدمات میں یہ تمام لوگ نامزد کیے جائیں گے۔ املاک کو نقصان پہنچانے کے مقدمات بھی درج ہوں گے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ لوگ دوبارہ جمع ہوسکتے ہیں، اور اسلام آباد انتظامیہ انہیں کسی اور جگہ احتجاج کرنے کی اجازت دے گی، بشرطیکہ یہ ریڈ زون سے باہر ہو۔
یہ بھی پڑھیں: وِن یا لَرن؛ ملتان سلطانز کے مالک نے اپنے “کپتان” کو ٹرول کردیا
آپریشن کا وقت اور شرکاء کی تعداد
رانا ثنا اللّٰہ نے مزید بتایا کہ آپریشن کے وقت مظاہرین کی تعداد کم تھی، اور کوشش کی گئی کہ ایسے وقت آپریشن کیا جائے جب مظاہرین کی تعداد کم ہو۔ اگر دن کے اوقات میں آپریشن کیا جاتا تو زیادہ جانی نقصان ہوسکتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ 15 سے 20 ہزار لوگ کے پی کے سے آئے تھے، جن میں کچھ افغان شہری بھی شامل تھے اور وہ مسلح تھے، جو لوٹ مار کی نیت سے آئے تھے۔ پرتشدد واقعات میں ان لوگوں کا ہاتھ تھا۔
بھاگنے والے رہنما
رانا ثنا نے یہ بھی بتایا کہ کئی گاڑیاں آپریشن کے دوران یہاں سے نکلی تھیں، اور ان میں سے کسی ایک گاڑی میں بشریٰ بی بی اور علی امین بھی شامل تھے۔