سکیورٹی گارڈ کا 13 سالہ بلے باز بیٹا جنہیں انڈین پریمیئر لیگ میں ساڑھے تین کروڑ روپے میں خریدا گیا
دنیا کے امیر ترین کرکٹ ٹورنامنٹ انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں معاہدہ حاصل کرنے والے 13 سالہ نوجوان کرکٹر ایک بڑی ڈیل حاصل کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے ہیں۔
مشرقی ریاست بہار سے تعلق رکھنے والے ویبھو سوریہ ونشی کی خدمات راجستھان رائلز (آر آر) نے آئی پی ایل کی حال ہی میں جدہ (سعودی عرب) میں ہونے والی نیلامی میں ایک کروڑ 10 لاکھ روپے میں حاصل کی ہیں۔ اس ڈیل کے بعد اب وہ راجستھان رائلز کے لیے آئی پی ایل میں کھیلیں گے۔
13 سالہ ویباہو سوریاونشی بائیں بازو سے کھیلنے والے بلے باز ہیں۔ اس سے قبل وہ ریاست کی طرف سے قومی سطح پر کھیلتے رہے ہیں۔ وہ انڈیا کی انڈر 19 کرکٹ ٹیم میں بھی شامل رہے ہیں۔
دہلی کیپیٹلز اور راجستھان رائلز نے ان کے لیے بولی کا آغاز 30 لاکھ انڈین روپوں سے کیا۔ لیکن راجستھان رائلز، جن سے وہ اس سے قبل تربیت حاصل کر چکے ہیں، نے سوریاونشی کے لیے اس بولی کو اپنے نام کیا۔
انڈیا میں کرکٹ پر روایتی طور پر شہری علاقوں کے کرکٹرز کا غلبہ نظر آتا ہے جیسا کہ ممبئی، دہلی اور بنگلور۔ لیکن اب آئی پی ایل کے آ جانے کے بعد سے انڈیا کے دور دراز علاقوں اور چھوٹے قصبوں سے بھی انڈین کرکٹ کا ٹیلنٹ سامنے آنے لگا ہے۔
فی الحال سوریاونشی انڈیا کے لیے انڈر 19 ایشیا کپ کھیلنے کے لیے دبئی میں موجود ہیں۔ انھوں نے 12 برس کی عمر میں ممبئی کے خلاف بہار کی ٹیم کی جانب سے اپنا ڈیبیو کیا تھا۔
اپنے پانچ رانجی میچز میں انھوں نے سب سے زیادہ 41 رنز بنائے تھے لیکن ان کے کریئر کا سب سے نمایاں ریکارڈ انڈر 19 میں آسٹریلیا کے خلاف ان کی 58 گیندوں پر بنائی گئی سنچری ہے۔ یہ میچ پانچ ہفتے قبل کھیلا گیا ہے جو کہ آفیشل ٹیسٹ میچ نہیں تھا۔ وہ اب تک یوتھ کرکٹ میں سنچری بنانے والے کم عمر ترین کھلاڑی ہیں۔
اس کے علاوہ انھوں نے بہار میں انڈر 19 میں ناقابل شکست 332 رنز کی اننگز بھی کھیلی۔
سوریاونشی کے ٹیلنٹ کو بطور نوجوان کرکٹر راجھستان رائلز کو ٹریننگ کے دوران کوچنگ سٹاف کو متاثر کیا۔
ٹیم کے سی ای او جیک لش میکرم نے نیلامی کے بعد ’ای ایس پی ایم کرک انفو‘ سے گفتگو میں بتایا کہ سوریاونشی بہت قابل ہیں اور یقینی طور پر انھیں اعتماد دینا ہو گا تو کہ وہ آئی پی ایل کے لیول پر پرفارم کر سکیں گے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’سوریاونشی کی بہتری میں اور کام کرنا ہو گا مگر ان میں اب بھی بہت ٹیلنٹ ہے اور وہ فرنچائز میں شامل کرنے پر بہت خوش ہیں۔‘
اگرچہ انڈین قانون میں 14 سال سے کم عمر بچے سے کام لینا چائلڈ لیبر کے زمرے میں آتا ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ کھیل کے میدان کے لیے اس قسم کا کوئی قانون نہیں کیونکہ کھیلوں میں قومی اور بین الاقوامی سطح پر ایونٹس میں 14 برس سے کم عمر لڑکے بھی شامل ہوتے ہیں۔
لیکن بین الاقوامی سطح پر آئی سی سی کی جانب سے منعقد کردہ میچ میں کھیلنے کے لیے سوریاونشی کو شاید مزید انتظار کرنا ہوگا کیونکہ وہاں گورننگ باڈی نے عمر کی حد 15 برس مقرر کر رکھی ہے۔
سوریاونشی کی کھیل کے لیے نیلامی کی خبر اور جتنا بڑا کنٹریکٹ انہیں ملا ہے یہ سب ان کے خاندان کے لیے بہت خوشی کی بات ہے کیونکہ ان کے اس خواب کو پورا کرنے کے لیے اُن کے خاندان والوں نے معاشی طور پر ان کی مدد کی تھی اور انہیں اپنی زمین بھی بیچنا پڑی تھی۔
سوریاونشی کے والد نے خبر رساں ادارے پی ٹی اے کو بتایا کہ 'یہ فقط میرا ہی نہیں بلکہ پورے بہار کا بیٹا ہے۔'
سوریاونشی کے والد نے آباڑ انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ پہلے بہار میں ہی کھیتی باڑی کرتے تھے پھر وہ ملازمت کے لیے ممبئی آ گئے جہاں وہ نائٹ کلب اور پبلک ٹوائلٹ میں بطور سیکیورٹی گارڈ کام کرتے تھے۔
اب ان کو سب سے بڑی فکر یہی ہے کہ ان کا بیٹا اپنی کارکردگی اسی طرح برقرار رکھے۔ وہ کہتے ہیں کہ 'میں اس سے کہوں گا کہ یہ آئی پی ایل آکشن کو ہی آخری نہ سمجھے ابھی اس نے بہت آگے تک جانا ہے۔'