اتنے انتظامات کے باوجود پی ٹی آئی والے ڈی چوک کیسے پہنچے؟ مولانا فضل الرحمان نے سوال اٹھادیا

فضل الرحمان کا بیان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سربراہ جمعیت علماء اسلام مولانا فضل الرحمان نے سوال اٹھایا ہے کہ اتنے انتظامات کے باوجود پی ٹی آئی والے ڈی چوک کیسے پہنچے؟ لاڑکانہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت کوئی حکومت نہیں، بلوچستان میں بھی کوئی حکومت نہیں، ملک میں سنجیدہ حکومتوں کا ہونا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سفیان مقیم کی 16 گیندیں اور ‘نئے پاکستان’ کی پہلی کامیابی
الیکشن اور ووٹ کی چوری
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ الیکشن آئین کے مطابق ہونے چاہئیں۔ مسئلے کی اصل بنیاد ووٹ کی چوری ہے۔ سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ کوئی سیاسی کارکن جان سے گیا ہے، وہ بھی ہمارے ملک کا نقصان ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا جوان شہید ہوا ہے تو بھی ہمارا نقصان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کھوجک سرنگ کے لیے ہزاروں مزدور لائے گئے، رہائش کا انتظام بڑے میدان میں کیا گیا، ان کی تفریح کے لیے فنکار بلائے گئے جن میں ”شیلا رانی“ بھی شامل تھیں۔
آئینی ترمیم اور گفتگو
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے ڈرافٹ پر ہم نے ایک ماہ تک مشاورت کی، مذاکرات اور بات چیت سے راستے نکل آتے ہیں۔ ان کا بھی فرض بنتا ہے کہ اگر وہ ہم سے تعاون چاہتے ہیں تو ہم سے بات کریں۔
بیرونی مداخلت کا تاثر
انہوں نے کہا کہ حکومت 26ویں آئینی ترمیم میں جن سے دستبردار ہوئی، اس کےلیے ایکٹ پاس کرنا ضروری ہے۔ ان پر تو آصف زرداری دستخط کریں، اور جو مدارس بل جس پر اتفاق رائے ہوا، اس پر اعتراضات اٹھائے جا رہے ہیں۔ سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ بیرون ملک سے بیانات کا پی ٹی آئی کو نقصان پہنچتا ہے، اس سے بیرونی مداخلت کا تاثر آتا ہے۔