رینجرز کے ڈی چوک پر کارکن کو کنٹینر سے دھکا دینے والی وائرل ویڈیو کی حقیقت کیا ہے؟

پاکستان میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاجی مظاہرے کے دوران ڈی چوک میں کنٹینرز پر موجود ایک شخص کو سکیورٹی اہلکار نیچے دھکا دیتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ اسلام آباد کے ڈی چوک پر راستہ روکنے کے لئے رکھے گئے کنٹینرز کی چھت پر ایک شخص نماز پڑھ رہا ہے، جبکہ اس کے قریب چار رینجرز اہلکار ڈھالیں اور ڈنڈے تھامے آ جاتے ہیں۔

اسی دوران ایک رینجرز اہلکار اس شخص کو دھکے دیتا ہے، جس کے نتیجے میں یہ شخص کنٹینر کے کونے کو پکڑ کر لٹک جاتا ہے اور چند سیکنڈز بعد نیچے گر جاتا ہے۔

یہ ویڈیو نہ صرف سوشل میڈیا پر بلکہ واٹس ایپ گروپس میں بھی گردش کر رہی ہے۔ Uses in Urdu نے سوشل میڈیا پر موجود ویڈیوز، تصاویر اور ایک عینی شاہد کے بیان کی مدد سے اس شخص کے گرنے کے واقعے کی تصدیق کی ہے۔

واقعے کب اور کیسے رونما ہوا؟

واقعے کب اور کیسے رونما ہوا؟

تصاویر فراہم کرنے والے بین الاقوامی ادارے گیٹی پر دو تصاویر موجود ہیں جو کہ 26 نومبر کو بنائی گئی ہیں۔ ان تصاویر میں ایک شخص کو کنٹینر پر نماز پڑھتے ہوئے اور رینجرز اہلکاروں کو اس کے قریب کھڑے دیکھا جا سکتا ہے۔

ایک اور تصویر میں اس شخص کو کنٹینر سے نیچے لٹکے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے اور بظاہر رینجرز اہلکار اسے دھکیلنے کی کوشش کر رہا ہے۔

Uses in Urdu نے گیٹی پر موجود ان تصاویر اور سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کا تقابلی جائزہ لیا اور یہ بات سامنے آئی کہ ڈی چوک پر پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرے کے دوران رینجرز اہلکاروں کی جانب سے ایک شخص کو کنٹینر سے نیچے دھکیلنے کا واقعہ پیش آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالر روپے کے مقابلے میں مہنگا ہوگیا

عینی شاهد کا کیا کہنا ہے؟

عینی شاهد کا کیا کہنا ہے؟

Uses in Urdu نے ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کے فوٹوگرافر سے بات کی جو 26 نومبر کو ڈی چوک پر موجود تھے جب یہ واقعہ پیش آیا۔

نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر فوٹوگرافر نے Uses in Urdu کو بتایا کہ "یہ شخص کنٹینرز کے اوپر چڑھا ہوا تھا۔ پہلے تو یہ نماز پڑھ رہا تھا اور پھر اس نے دعا مانگنا شروع کر دی۔"

ان کے مطابق اس وقت تین یا چار رینجرز وہاں پہنچے اور انہوں نے اس شخص کو گرفتار کرنے کی کوشش کی۔

فوٹوگرافر نے بتایا کہ ’جب وہ ان کے ہاتھ نہیں آیا تو رینجرز نے اس (شخص) کو تھوڑا سا دھکا دیا اور پھر یہ نیچے جا کر گِرا ہے۔‘

فوٹوگرافر سے جب یہ پوچھا گیا کہ ویڈیو میں دکھائی دینے والا شخص کینٹینر سے گرنے کے بعد اٹھ کر بیٹھا تھا، وہ گرنے کے بعد کس حالت میں تھا؟ جس پر ان کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت علاقے میں موجود ایک عمارت میں ایسی جگہ موجود تھے جہاں سے وہ اسے گرنے کے بعد دیکھ نہیں پائے تھے۔

پاکستانی حکومت اور پی ٹی آئی کا مؤقف کیا ہے؟

اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے ایسے دعوے کیے گئے کہ رینجرز کے دھکا دینے کے باعث یہ شخص کینٹینر سے گر کر ہلاک ہو گیا تاہم Uses in Urdu اس شخص کی شناخت یا اس واقعے میں اس کی مبینہ ہلاکت کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکا ہے۔

Uses in Urdu نے اس ویڈیو کے متعلق جب پی ٹی آئی کے رہنما زلفی بخاری سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے کئی کارکن تاحال لاپتا ہیں، تقریباً نو افراد براہِ راست گولی لگنے سے ہلاک ہوئے ہیں۔‘

ان کا دعویٰ تھا کہ اسلام آباد کے سرکاری ہسپتالوں میں 40 لاشیں موجود ہیں۔

تاہم Uses in Urdu ان کے اس دعوے کی بھی آزادانہ تصدیق نہیں کر سکا۔

واضح رہے کہ رینجرز ایک پیراملٹری فورس ہے جو کہ وزارتِ داخلہ کے تحت کام کرتی ہے۔

بدھ کو میڈیا سے بات چیت کے دوران پاکستان کے وزیرِ داخلہ محسن نقوی سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ ’ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں ڈی چوک پر ایک کنٹینر کے اوپر نماز پڑھتے ہوئے ایک کارکن کو رینجرز کی جانب سے دھکا دے کر نیچے پھینکا گیا۔ کیا آپ اس عمل کی مذمت بھی کرتے ہیں یا نہیں؟‘

وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے اس سوال کا براہ راست جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے اسے گول مول بیان کیا اور کہا کہ ’پہلی بات جب سے وہ (پی ٹی آئی مظاہرین) بھاگے ہیں، اس کے بعد ایک دم پروپیگنڈا شروع ہوگیا کہ 33 لاشیں ایک ہسپتال میں ہیں اور پتا نہیں کتنی لاشیں ایک اور ہسپتال میں ہیں۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’ان کے لوگ صبح سے ہسپتالوں کے چکر لگا رہے ہیں کہ وہ لاشیں ڈھونڈ لیں، یا کل بھی آئیں اور چیک کر لیں۔‘

خیال رہے پی ٹی آئی کی جانب سے خیبرپختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے دعویٰ کیا ہے کہ اسلام آباد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے آپریشن میں سینکڑوں کارکنان ہلاک ہوئے ہیں۔

Uses in Urdu اس دعوے کی آزادانہ تصدیق نہیں کر سکا ہے۔

وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ اب تک انھیں کسی نے بھی ہلاک ہونے والے شخص کا نام یا دیگر تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

تاہم گذشتہ روز اسلام آباد کے دو سرکاری ہسپتالوں، پولی کلینک اور پمز نے Uses in Urdu کو تصدیق کی تھی کہ وہاں چھ لاشیں لائی گئی تھیں۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ پولی کلینک میں لائے جانے والے ہلاک ہونے والوں کے جسموں پر گولیوں کے نشان تھے۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...