بشریٰ بی بی احتجاج چھوڑ کرکیوں بھاگیں ، واپس خیبر پختونخوا جانے کا فیصلہ کیوں کیا؟
احتجاج کا خاتمہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ نے آنسو گیس سے تنگ آکر واپس خیبرپختونخوا جانے کا فیصلہ کیا اور اس پر عمل کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے جاں بحق آصف کی 3ماہ قبل شادی ہونے کا انکشاف
سیاسی بھونچال کا اختتام
پاکستان میں سیاسی بھونچال بدھ 27 نومبر کی علی الصبح اچانک اس وقت ختم ہوا جب سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے رینجرز اور سکیورٹی فورسز کی طرف سے پھینکی گئی آنسو گیس سے تنگ آکر احتجاج ختم کر دیا اور واپس خیبرپختونخوا جانے کا فیصلہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا اسمبلی، عمران خان اور بشریٰ بی بی کے ساتھ جیل میں ناروا سلوک کے خلاف قرارداد منظور
تنازع کی موجودگی
اس اقدام سے وقتی طور پر بھونچال تو ختم ہوگیا مگر ملک میں سال 2018 سے جاری تنازع ختم نہیں ہوا، جس کا بنیادی جزو سیاسی اداروں کی فیصلہ سازی میں مرکزی حیثیت کا تسلیم نہ کیا جانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے ایران کے اہم کمانڈر اور سپریم لیڈر کی قریبی ترین شخصیت کو شہید کرنے کا دعویٰ کر دیا
احتجاجی مارچ کے مقاصد
24 نومبر کو پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے خیبر پختونخوا سے شروع کئے گئے احتجاجی مارچ کا بظاہر سب سے بڑا مقصد عمران خان کو جیل سے آزاد کرانا تھا۔ مگر پاکستان میں ایک طبقہ سوچ رہا تھا کہ اس احتجاج کی کامیابی نہ صرف سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کا سبب بن سکتی تھی بلکہ ملک میں اسٹیبلشمنٹ کے مرکزی کردار میں کمی بھی لا سکتی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: شاہد اسلم پاکستان کرکٹ ٹیم کے بیٹنگ کوچ مقرر
امیدوں کا خاتمہ
ساری امیدوں کے پیچھے حالات کی یہ غلط تشریح موجود تھی کہ اسٹیبلشمنٹ کی بڑی طاقت کو دو بدو لڑ کر یا غیر منظم انداز میں احتجاج کے ذریعے پسپا کیا جا سکتا ہے۔ نتیجہ بھی وہی نکلا، بشریٰ بی بی کی طرف سے یکدم ہتھیار ڈالنے نے ایسی تمام امیدوں پر پانی پھیردیا۔
یہ بھی پڑھیں: سبی میں تھانے کے قریب دستی بم حملہ
پی ٹی آئی کارکنوں کا واقعہ
منگل اور بدھ کی درمیانی شب کم و بیش آٹھ بجے کے قریب بلیو ایریا میں پی ٹی آئی کے کارکن ایک چھوٹے سے کنٹینر کو ڈی چوک کی طرف لے جانے کی کوشش کر رہے تھے کہ اچانک اسلام آباد پولیس اور رینجرز کی طرف سے ان پر شدید شیلنگ کی گئی۔ کارکن کنٹینر کو چھوڑ کر کم و بیش 100 گز کے فاصلے پر موجود علی امین گنڈا پور کے قافلے میں چلے گئے جبکہ کنٹینر ایک گھنٹے تک کسی سکیورٹی کے بغیر تھا۔
آگ لگانے کا واقعہ
اور پھر اچانک کچھ نامعلوم لوگ آئے اور انہوں نے اس کنٹینر کو آگ لگا دی۔ بظاہر یہ ایک چھوٹا سا واقعہ تھا، مگر اس واقعے نے بعد میں پی ٹی آئی کی موجودہ غیر علانیہ سربراہ بشریٰ بی بی کے احتجاج ختم کرنے کے فیصلے میں ایک کلیدی کردار ادا کیا کیونکہ بشریٰ بی بی نے اس محفوظ کنٹینر میں رہنا تھا جو انہیں پولیس و رینجرز کی شیلنگ سے محفوظ رکھتا اور وہ پوری آسائش کے ساتھ کنٹینر کے اندر سے بیٹھ کر احتجاجیوں کو لیڈ کرتیں۔








