اسلام آباد میں کتنی ہلاکتیں ہوئیں؟ وفاقی حکومت اور پی ٹی آئی میں نیا تنازع
اسلام آباد میں نئے تنازع کی ابتدا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مارچ کے دوران مبینہ ہلاکتوں کے حوالے سے وفاقی حکومت اور حزب اختلاف کی جماعت کے درمیان نیا تنازع کھڑا ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: دادا کبھی اپنے اصول، میرٹ سے نہ ہٹے خواہ سامنے کوئی بھی ہو، نہ ہی کبھی سچ کے علاوہ بات کہی یا سنی، یہ خوبیاں اگلی نسل میں بھی منتقل ہوئیں
پی ٹی آئی کی جانب سے الزامات
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد کے بلیو ایریا سے منگل کی شب پی ٹی آئی کی قیادت اور کارکن احتجاج چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ پی ٹی آئی کی قیادت نے الزام عائد کیا کہ سکیورٹی اہلکاروں کی فائرنگ کے نتیجے میں ان کے متعدد کارکن مارے جاچکے ہیں۔ پی ٹی آئی کے ذرائع نے 6 کارکنوں کی اموات کا دعویٰ کیا، جبکہ پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری سلمان اکرم راجا نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ '20 کارکن اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے'۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ٹرمپ کی نئی ٹیم کی ترجیحات میں پاکستان اور بھارت شامل ہوں گے؟
سوشل میڈیا پر افواہیں
اس صورت حال میں سوشل میڈیا پر زیر گردش غیر مصدقہ اطلاعات، جنہیں پی ٹی آئی رہنما سردار لطیف کھوسہ نے ٹی وی چینلز پر بھی دہرایا، میں اموات کی تعداد 'بہت زیادہ' بتائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: اہلیہ سے تعلق کے شک پر ملزم نے گولیاں چلادیں،2افرادقتل
حکومتی موقف
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی کے مظاہرین کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ایکشن میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔ عام طور پر کسی دہشت گرد حملے، بڑے حادثے یا قدرتی آفت کے بعد ادارے اور محکمہ صحت کے حکام ہسپتالوں میں زیر علاج افراد اور مرنے والوں کی تعداد کا اعداد و شمار جاری کرتے ہیں، مگر اس مارچ کے بعد ایسے کوئی اعداد و شمار جاری نہیں کیے گئے۔ سوشل میڈیا کے صارفین اور بعض صحافیوں نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے معلومات شیئر کیں جن کے پاس کوئی ٹھوس شہادت موجود نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی والے این آر او چاہتے ہیں جو نہیں مل سکتا: فیصل کریم کنڈی
وزیراعظم کی جانب سے سوالات
جب وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ کے سامنے 'اموات' کے حوالے سے سوال رکھا گیا تو انہوں نے پوچھا 'ثبوت کہاں ہے؟'۔
یہ بھی پڑھیں: دوسروں کے رویئے کو ترجیح دینا تباہ کن ہے، آپ کی قدر دوسروں کے ہاتھوں میں کھلونا بن جاتی ہے اور دوسرے لوگ آپ کا مزید استحصال کرتے ہیں
ہسپتالوں کی خاموشی
ڈان کی جانب سے مختلف ہسپتالوں کے حکام سے بات چیت کی گئی، لیکن کسی نے بھی تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔ دوسری جانب حکومت کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ مارچ کے دوران ڈیوٹی پر تعینات کسی اہلکار کے پاس آتشیں اسلحہ موجود نہیں تھا، اس لئے عام شہریوں کی ہلاکت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
گمراہ کن معلومات کا پھیلاؤ
اس سارے معاملے نے بعض عناصر کو موقع دیا ہے کہ سوشل میڈیا پر گمراہ کن معلومات پھیلائیں، اور اس طرح کی معلومات مین سٹریم ٹی وی چینلز پر بھی دیکھی جا رہی ہیں۔ اسلام آباد کے پولی کلینک لائے جانے والے افراد کی 'مبینہ فہرست' سوشل میڈیا پر زیر گردش ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کم از کم 2 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔