انڈین فوج کی حراست میں شہریوں پر تشدد: میجر نے شور شرابا کرنے اور پولیس میں شکایت کرنے سے منع کیا

سرینگر سے شمال مغرب کی جانب 210 کلومیٹر دُور کشتواڑ ضلع کے لوگوں کا کہنا ہے کہ پہاڑی گاؤں کوہاٹ کے چار شہریوں کو انڈین فوج نے گذشتہ ہفتے فوجی کیمپ میں طلب کیا جس کے بعد دیر شام انھیں نیم مردہ حالت میں رہا کیا گیا۔

سوشل میڈیا پر شدید عوامی اور سیاسی ردعمل کے بعد جموں کے نگروٹہ میں مقیم فوج کی سولہویں کور نے ایکس پر لکھا کہ ’آپریشن کے دوران عام شہریوں کے ساتھ زیادتیوں کا مبینہ واقعہ کشتواڑ سیکٹر میں پیش آیا۔ حقائق جاننے کے لیے تحقیقات شروع کی گئی ہیں اور اس کے لیے مزید ضروری اقدامات اُٹھائے جائیں گے۔‘

واضح رہے نومبر کے شروع میں کشتواڑ میں ہی مسلح عسکریت پسندوں کے دو الگ الگ حملوں میں ویلیج ڈیفینس گارڈ کے دو اہلکار اور ایک فوجی افسر مارے گئے تھے جس کے بعد کشٹوار کے وسیع علاقے میں فوجی آپریشن شروع کیا گیا جو اب بھی جاری ہے۔

اس دوران درجنوں شہریوں کو پوچھ گچھ کے لیے فوجی کیمپوں میں طلب کیا گیا۔

’ایک شہری کے منہ سے خون بہہ رہا تھا‘

’ایک شہری کے منہ سے خون بہہ رہا تھا‘

20 نومبر کو چہاس علاقے کی ایک دشوار گزار پہاڑی پر واقع کوہاٹ گاوٴں سے سجاد احمد، عبدالکبیر، مشتاق احمد اور معراج الدین نامی شہریوں کو کیمپ میں طلب کیا گیا لیکن وہ شام تک واپس نہیں لوٹے۔

کوہاٹ کے رہنے والے غلام محمد کے داماد بھی ان چار افراد میں شامل تھے۔

اُن کا کہنا ہے ’جب بہت دیر ہو گئی تو گاوٴں والے کیمپ کی طرف گئے، اُدھر انھوں نے کیمپ کے صحن میں ایک شہری کو زخمی حالت میں دیکھا۔ جب دوسرے گاوٴں والے بھی شام تک کیمپ کے باہر جمع ہو گئے تو فوج نے چاروں کو کیمپ سے باہر نکال دیا تھا۔‘

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ 40 سال سے کم عمر کے یہ سبھی شہری نیم مردہ حالت میں تھے اور ایک کے منہ سے خون بہہ رہا تھا جبکہ سبھی کے جسموں پر مار پیٹ کے خوفناک نشانات تھے۔

انھیں بعد میں رات کے دوران چارپائیوں پر لاد کر پہاڑی سے نیچے اُتار کر کشتواڑ کے ہسپتال پہنچایا گیا جہاں فوج کی نگرانی میں ان کا علاج ہو رہا ہے۔

کشتواڑ کے کئی مقامی لوگوں نے Uses in Urdu کو فون پر بتایا ’کیمپوں میں طلبی برسوں سے معمول رہا ہے۔ ہم لوگ فوج کے ساتھ کام بھی کرتے ہیں لیکن ہمیں یہ توقع نہیں تھی کہ اس بار ایسا ہو گا۔ جب لڑکوں کو ہسپتال لے جایا جا رہا تھا تو فوج کے میجر نے فون پر بتایا کہ شور شرابا نہیں کرنا اور پولیس میں شکایت بھی نہیں درج کرانی چاہیے۔‘

’لڑکوں کی فہرست بنائی گئی ہے، ہمیں بہت ڈر لگتا ہے‘

یاد رہے کہ پیر پنچال ویلی کے پونچھ ضلع میں اس سال کے اوائل میں اسی طرح کے ایک آپریشن کے دوران تین عام شہری فوج کی حراست میں ٹارچر کے بعد ہلاک ہو گئے تھے، جس کے بعد فوج نے تینوں کے لواحقین کو معاوضہ دے کر تحقیقات شروع کر دی، تاہم کسی کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

جموں کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کوہاٹ واقعے کو دردناک قرار دیتے ہوئے ملوث فوجیوں کے کورٹ مارشل کا مطالبہ کیا ہے۔

اپوزیشن پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ 'ذمہ داروں کو سزا دی جائے، ان کی جواب دہی کو یقینی بنایا جائے تاکہ مستقبل میں انسانی حقوق کی ایسی بدترین پامالیوں کو روکا جا سکے۔'

پولیس کے مطابق حالیہ مہینوں کے دوران ایل او سی کے قریبی اضلاع پونچھ اور راجوری کے علاوہ جموں کے مزید چھ اضلاع میں مختلف مسلح حملوں میں 18 فوجیوں اور 13 عسکریت پسندوں سمیت 44 مارے گئے ہیں۔

ان واقعات کے بعد کئی ہفتوں سے ان تمام علاقوں میں وسیع پیمانے پر فوجی آپریشن جاری ہے۔

کوہاٹ میں ایک نوجوان داوُد نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ 'یہاں درجنوں لڑکوں کی فہرست بنائی گئی ہے، ہمیں بہت ڈر لگتا ہے۔'

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...