مردِ آہن سمجھا جانے والا روسی جیمز بونڈ: افریقی ملک میں گرفتار ہونے والا یہ ایجنٹ کون ہے؟
گولیوں سے بچنا، بم دھماکوں کے بعد بھی کسی معجزے کی طرح زندہ رہنا اور اپنی جان کی بازی لگاتے ہوئے ریاستی رازوں کی حفاظت کرنا۔
روسی پروپیگندا فلموں میں خفیہ ایجنٹ میکسم شُگالئی کو ایک ایسے ہیرو کے طور پر پیش کیا جاتا ہے جو اپنے ملک کے مفادات کے لیے حد سے تجاوز کر جاتا ہے۔
ظاہر ہے، ان فلموں میں میکسم کی شخصیت کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے، مگر حقیقت میں بھی انہوں نے افریقہ کے بیشتر علاقوں میں روس کے اثر و رسوخ کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ میکسم روسی مسلح گروہ ویگنر کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں۔
تاہم، یہ نام نہاد مردِ آہن رواں برس ستمبر میں وسطی افریقی ملک چاڈ میں اپنے ساتھیوں سمیر صوفان اور ای ذاریو کے ساتھ گرفتار ہوگئے، اور ان کے خلاف الزامات بھی سامنے نہیں آئے۔ البتہ، روسی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ انہیں اس مہینے رہا کر دیا گیا ہے اور وہ اپنے گھر واپس آ چکے ہیں۔
میکسم شُگالئی کون ہیں؟
میکسم خود کو 'سوشیالوجسٹ' کہتے ہیں، لیکن تجزیہ کاروں کے مطابق، وہ درحقیقت ایک روسی ایجنٹ ہیں جو افریقہ میں روس کے اثر و رسوخ کو بڑھا رہے ہیں۔
سال 2023 میں ان پر یورپی یونین نے پابندیاں عائد کی تھیں، کیونکہ وہ متعدد افریقی ممالک میں جھوٹی معلومات کی مہمات چلا کر ویگنر گروپ کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے تھے۔
میکسم ویگنر گروپ کے سابق سربراہ یوگنی پریگوژین کے قریبی ساتھی تھے۔ یوگنی کو اپنی موت سے پہلے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے قریب سمجھا جاتا تھا۔
میکسم ویگنر گروپ سے اپنے تعلق کی تردید کرتے ہیں، تاہم وہ پہلی بار میڈیا میں اس وقت سامنے آئے جب انہیں لیبیا میں جاسوسی اور انتخابات میں مداخلت کے الزامات میں گرفتار کیا گیا۔
پریگوژین نے میکسم کو ذمہ داری سونپی تھی کہ وہ معلومات اکٹھا کریں اور لیبیا کے انتخابات میں کرنل قذافی کے بیٹے سیف الاسلام قذافی کی حمایت میں حکمت عملی ترتیب دیں۔
جب میکسم روس سے واپس آئے تو پریگوژین نے انکشاف کیا کہ جب تک میکسم لیبیا میں حراست میں رہے، ویگنر گروپ نے انہیں ایک لاکھ 73 ہزار ڈالر ماہانہ معاوضے کے طور پر ادا کیے۔
لیبیا سے میکسم کے فرار کی کہانیوں پر تین ایکشن فلمیں بنائی گئیں، جن کے سپانسر بھی پریگوژین ہی تھے۔
ان فلموں کا مقصد مشرقی لیبیا میں ویگنر کے اتحادی خلیفہ حفتر کو اچھا دِکھانا اور افریقہ میں روسی سرگرمیوں کو چھپانا تھا۔
فلموں میں میکسم کا کردار اداکار کیریل پولوخین نے ادا کیا تھا اور آرمڈ کنفلکٹ لوکیشن اینڈ ایونٹ ڈیٹا پراجیکٹ سے منسلک تجزیہ کار لاڈ ثروت کے مطابق ان فلموں میں میکسم کو ’جیمز بونڈ یا مشن امپاسیبل قسم کے کردار میں دکھایا جاتا ہے۔‘
’ہمیں ایک ایسا بہادر شخص دِکھایا جاتا ہے جو شدید دباؤ میں بھی نہیں جھکتا اور نہ ہی قومی راز اُگلتا ہے۔‘
سوشل میڈیا پر ایک فین پیج نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ شُگالئی کا نام عربی زبان میں ایک ایسے شخص کے لیے استعمال ہوتا ہے جو کہ ’مردِ آہن ہے اور ٹوٹ نہیں سکتا۔‘
لیکن افریقہ میں روسی اثر و رسوخ بڑھانے کی مہم کے دوران میکسم حقیقی زندگی میں بھی غیرمعمولی سرگرمیوں میں ملوث رہے۔
سنہ 2018 میں Uses in Urdu کو ایک تحقیقات کے دوران معلوم ہوا تھا کہ میکسم ان روسی ایجنٹس میں شامل تھے جو مدغاسکر میں صدارتی امیدواروں کو سوٹ کیس بھر بھر کر نقد رقم پیش کر رہے تھے۔
تاہم بیرونِ ملک اپنی سرگرمیوں سے پہلے میکسم سنہ 2002 میں سینٹ پیٹرس برگ کے پولیٹیکل کنسلٹنٹ کے طور پر جانے جاتے تھے۔
اس وقت میکسم ایک رُکنِ پارلیمنٹ کے لیے کام کرتے تھے اور مشہور قصہ یہ ہے کہ ایک مرتبہ وہ ایک انتخابی اجلاس کے دوران کچھ دستاویزات اس لیے کھا گئے تھے تاکہ انھیں عدالت میں نہ جمع کروایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: یورپی ممالک جانے کے خواہشمند افراد کے لیے بڑی خوشخبری، پی آئی اے پر عائد پابندی ختم
میکسم کتنے بااثر ہیں؟
پریگوژین کی زندگی میں میکسم ’فاؤنڈیشن فور دا پروٹیکشن آف نیشنل ویلیوز‘ کے سربراہ کی حیثیت سے کام کر رہے تھے، یہ ایک ویگنز گروپ کا حامی ادارہ تھا۔
غیرسرکاری طور پر میکسم کا کام یہ تھا کہ وہ یقینی بنائیں کہ افریقہ میں ویگنر گروپ کی حامی حکومتیں آئیں اور ان ممالک میں روس کا اثر و رسوخ بڑھتا رہے۔
لیکن گذشتہ برس پریگوژین کی موت کے بعد سے ویگنر گروپ کے لیے افریقہ اور یوکرین میں کام کرنے والے افراد کو روس کے فوجی ڈھانچے میں شامل کر لیا گیا تاہم میکسم پریگوژین کی میڈیا مشینری کا حصہ تھا جو آج شدید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔
لیکن وہ ایک ایسی شخصیت ہیں جو پرچھائیوں کی طرح کام کرتے ہیں، اس لیے یہ جاننا مشکل ہے کہ وہ آج بھی کتنے طاقتور ہیں۔
تاہم کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اپنے استاد پریگوژین کی موت کے بعد بھی میکسم نے اپنا اثر و رسوخ نہیں کھویا۔
’فرینکو فون افریقہ فور کنٹرول رسکس‘ سے منسلک تجزیہ کار بیورلی اوچیئنگ کہتے ہیں کہ ’ان کے پاس اب بھی اُتنا ہی اثر و رسوخ ہے، باوجود اس کے کہ کریملن نے ویگنر گروپ کے تمام آپریشنز کو اپنے قبضے میں لے لیا۔‘
اب میکسم ویگنر گروپ اور پریگوژین کے ساتھ اپنے تعلقات کی تردید بھی نہیں کرتے۔ ان کے اپنے ٹیلی گرام چینل پر ایسی پوسٹس موجود ہیں جن میں وہ پریگوژین اور ویگنر گروپ کو سراہ رہے ہیں۔
تاہم چاڈ میں ان کی گرفتاری اور جولائی میں ان کے انگولا کے دورے کے علاوہ ہمیں کچھ نہیں معلوم کہ ان کی سرگرمیاں کیا ہیں۔
میسکم کو چاڈ میں کیوں گرفتار کیا گیا؟
چاڈ کی جانب سے کوئی سرکاری مؤقف سامنے نہیں آیا کہ میکسم اور ان کے ساتھیوں کو کیوں گرفتار کیا گیا تھا۔
اس حوالے سے متعدد کہانیاں گردش کر رہی ہیں۔
روس کے سرکاری ٹی وی چینل آر ٹی کے مطابق ان کی گرفتاری فرانس کی ایما پر ہوئی تھی۔ بیورلی کہتی ہیں کہ لیکن یہ عزت بچانے کے لیے بنائی گئی ایک کہانی معلوم ہوتی ہے۔
رواں برس مئی سے روس کی جانب سے ایک بیانیہ بنایا جا رہا ہے کہ چاڈ میں مغربی اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے۔
حالیہ دور میں چاڈ نے روس کے ساتھ متعدد منصوبوں کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ چاڈ میں اب بھی فرانسیسی فوج موجود ہے اور دونوں ممالک کے تعلقات بھی اچھے ہیں۔
فی الحال چاڈ میں روسی فوج کی موجودگی کے کوئی ثبوت موجود نہیں۔
کچھ لوگوں کا یہ بھی خیال ہے کہ چاڈ کے صدر محمد دیبی انتہائی چالاکی سے اپنے ملک کے فائدے کے لیے روس اور مغربی دنیا کو ایک دوسرے سے لڑوا رہے ہیں۔
روس مغربی افریقہ میں ایک عرصے سے اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے اور چاڈ کے دو پڑوسی ملکوں نائیجر اور سینٹرل افریقہ رپبلک سے اس کے قریبی تعلقات ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ ویگنر کے جنگجو سینٹرل افریقہ رپبلک کی سرحد سے چاڈ میں داخل ہوئے تھے جہاں ان کی مقامی فوج سے لڑائی بھی ہوئی تھی۔
اگر روس چاڈ کو اپنے بلاک میں شامل کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو اس کا اثر و رسوخ ہزاروں میل تک مزید بڑھ جائے گا۔
میکسم ماضی میں دو مرتبہ چاڈ کا دورہ کر چکے ہیں اور مئی میں انتخابات سے قبل ان کی صدر محمد دیبی کے نمائندوں سے ملاقات بھی ہوئی تھی۔
گذشتہ برس امریکی انٹیلیجنس سروسز نے دعویٰ کیا تھا کہ ویگنر گروپ نے صدر محمد دیبی کے قتل کا منصوبہ بنایا تھا تاہم وہ اس منصوبے پر عمل کرنے میں ناکام رہے۔
لاڈ ثروت کہتے ہیں کہ ہوسکتا ہے میکسم کی گرفتاری اسی الزام کے تحت ہوئی ہو۔
بیورلی کہتی ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ چاڈ میں یہ پریشانی پائی جاتی ہو کہ میکسم ان کے ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
میکسم کی فاؤنڈیشن اس بات کی تردید کرتی ہے کہ ان کے باس 'ویگنر گروپ کے جاسوس' ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میکسم 'افریقہ میں ویگنر گروپ کی سرگرمیوں سے ناواقف اور صرف ماضی کی سرگرمیوں کا علم رکھتے ہیں۔'
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روس اپنے حامی ٹی وی سیٹیشنز، سوشل میڈیا اور نیوز ویب سائٹس کا استعمال کر کے افریقہ میں اپنا ایجنڈا اور ڈِس انفارمیشن پھیلا رہا ہے۔
اس کی ایک مثال افریقی میڈیا ٹی وی ہے جو آئیوری کوسٹ، مالی، برکینا فاسو، نائیجر اور یوٹیوب کے ذریعے دیگر افریقی ممالک میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
میکسم اکثر خود بھی افریقہ میں اپنی موجودگی کو ظاہر کر رہے ہوتے ہیں۔ کبھی وہ کوئی ویڈیو شیئر کر رہے ہوتے ہیں اور کبھی ٹیلی گرام ویڈیو۔
ایک ایسی ہی ویڈیو میں ایک ریچھ (روس) کو دکھایا جاتا ہے جو ایک شیر (سینٹرل افریقہ رپبلک) کو لگڑ بھگڑوں سے بچانے کی کوشش کر رہا ہے۔
تاہم بیورلی کہتی ہیں کہ ’میرا نہیں خیال ان ویڈیوز سے لوگوں کے دل جیتے جا سکتے ہیں، لوگوں کو یہ ویڈیوز مزاحیہ لگتی ہیں۔‘