غیر ملکی شہریوں کی پاکستانی سیاسی اجتماعات میں شرکت مکمل طور پر غیرقانونی ہے: ترجمان دفتر خارجہ

پاکستان کی ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کی غیر موجودگی
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت کے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان گریٹر اسرائیل کا منصوبہ مسترد کرتا ہے، اسحاق ڈار
پاکستان کا موقف
ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ پاکستان متعدد مواقع پر کہہ چکا ہے کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات ہزاروں متاثرہ خاندانوں کے خلاف ہے۔ حکومت پاکستان کے ٹی ٹی پی سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے۔ تمام ہمسائیوں کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ ایک ملک کے ساتھ زیادہ بہتر تعلقات کا مطلب یہ نہیں کہ دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات خراب ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عسکری طاقت، دوہرا معیار اور عالمی تنازعات: امریکی انتخابات کے نتائج کا دنیا پر اثر
اسرائیل اور ایران کی صورتحال
ترجمان نے مزید کہا کہ اسرائیلی قیادت کی جانب سے ایران کے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے خلاف بیان یا کسی اور بیان پر ہم تبصرہ کرنا مناسب نہیں سمجھتے۔ پاکستان غزہ میں نسل کشی کی مذمت کرتا ہے۔ لبنان کی خودمختاری کی حمایت اور وہاں جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: میر پور میں گزشتہ شب بھارتی گولہ باری سے کتنے شہری شہید ہوئے۔۔؟ تفصیلات جانیے
افغان شہریوں کی گرفتاری
دفترخارجہ کی ترجمان نے مزید کہا کہ وزارت داخلہ نے احتجاج کے دوران افغان شہری گرفتار کیے۔ غیر ملکی شہریوں کی پاکستانی سیاسی اجتماعات میں شرکت مکمل طور پر غیرقانونی ہے۔ تمام غیرملکیوں سے کہیں گے کہ پاکستان کے سیاسی معاملات سے دور رہیں۔ گرفتار افغان شہریوں کی تفصیلات وزارت داخلہ جاری کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: فنتہ الہندوستان کے خلاف سیکیورٹی فورسز کی بلوچستان میں بڑی کامیابی، 4 دہشتگرد جہنم واصل، کیا کچھ برآمد ہوا؟ جانیے۔
متحدہ عرب امارات میں پاکستانیوں کی صورتحال
پاکستانیوں پر متحدہ عرب امارات کے سفر پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ متحدہ عرب امارات میں کتنے پاکستانی قید ہیں۔ بیلاروس کے صدر کے دورے کے دوران اکانومی، کنیکٹوٹی، بزنس فورم ایکسچینجز، کسٹم اور کئی دیگر امور پر معاہدے ہوئے۔
اسحاق ڈار کا دورہ ایران
ترجمان نے کہا کہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار 2 اور 3 دسمبر کو ایران کا دورہ کریں گے۔ دورے میں ای سی اور فریم ورک کے تحت تعاون بڑھانے پر بات کی جائے گی۔ ای سی او کلین انرجی چارٹر پر دستخط کئے جائیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور امن کی بات کی جائے گی۔