سندھ کی انسدادِ دہشتگردی عدالتوں میں سب سے زیادہ کیسز زیرِ التوا

کراچی کی انسدادِ دہشت گردی عدالتوں کی صورتحال
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) سندھ کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالتوں میں سب سے زیادہ کیسز زیرِ التواء ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کے دمشق میں صدارتی محل کے قریب فضائی حملے
عدالتوں کی کارکردگی کا جائزہ
انسدادِ دہشت گردی کی عدالتوں کے منتظم جج جسٹس اقبال کی جانب سے رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی گئی ہے جس کے مطابق رواں سال مختلف کیسز میں سنائی گئی سزاؤں کا تناسب 19.28 فیصد رہا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی پر پاکستان فوری جواب دے گا، ڈی جی آئی ایس پی آر
کیسز کی تعداد
رپورٹ کے مطابق سندھ میں دہشت گردی کے کیسز کی سماعت کے لئے 30 کورٹ بنائی گئی ہیں، جن میں سے 20 عدالتیں کراچی میں واقع ہیں۔ سندھ کی عدالتوں میں دہشت گردی کے 1 ہزار 314 کیسز زیرِ التواء ہیں۔ 2023ء کے اختتام پر صوبے بھر کی عدالتوں میں 1 ہزار 448 کیسز زیرِ التواء تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ساری دنیا نے دیکھا کہ پاکستان ایک مضبوط ملک ابھر کر سامنے آیا، نواز شریف
فیصلوں کی تفصیلات
رپورٹ کے مطابق رواں سال اب تک 975 مقدمات کا فیصلہ سنایا گیا اور 787 مقدمات میں ملزمان کو عدم شواہد کی وجہ سے بری کیا گیا۔ اے ٹی سی نے رواں سال بم دھماکوں کے 6 مقدمات کا فیصلہ سنایا، جن میں تمام ملزمان بری ہوئے۔
قتل اور اغواء برائے تاوان کے مقدمات
انسدادِ دہشت گردی کی عدالتوں نے رواں سال قتل کے 79 مقدمات کا فیصلہ کیا۔ قتل کے ان 79 مقدمات میں سے صرف 23 کیسز میں پراسیکیوشن الزام ثابت کرنے میں کامیاب رہی۔ رپورٹ کے مطابق اغواء برائے تاوان کے 92 مقدمات کا فیصلہ ہوا، جن میں سے صرف 5 کیسز میں ہی ملزمان کو سزائیں ہو سکیں۔