صدر زرداری نے پہلے دور صدارت میں بلوچستان اور پنجاب میں گورنر راج نافذ کیا

سیاسی پس منظر
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور، جو پاکستان تحریک انصاف کے رکن ہیں، پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے حکومتی عہدے کے وسائل کو وفاق کے ساتھ سیاسی محاذ آرائی کے لئے استعمال کیا ہے۔ یہ صورتحال اتنی متنازع ہو چکی ہے کہ صوبے میں گورنر راج کی قیاس آرائیاں بڑھ گئی ہیں، خاص طور پر اسلام آباد میں حالیہ احتجاجی مظاہروں کے نتیجے میں ہونے والے خونریزی کے واقعات کے بعد۔
یہ بھی پڑھیں: ایلون مسک کی ٹرمپ کابینہ میں نامزدگی کے بعد ایکس کے صارفین ‘بلیو سکائی’ کی طرف کیوں بڑھ رہے ہیں
مخالف آوازیں
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق، وفاقی وزراء، اعلیٰ حکومتی شخصیات، جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، گورنر راج کے نفاذ کو آئین اور جمہوریت کے منافی قرار دیتے ہوئے اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فضل الرحمان نے بربادیوں کے امکانات کم کردیے ہیں، علامہ راجا ناصر عباس
اے این پی کی موقف
خیبرپختونخوا کی اہم سیاسی جماعت، اے این پی، بھی گورنر راج کی سخت مخالفت کر رہی ہے۔ دوسری جانب، صوبے کے گورنر فیصل کریم کنڈی، جو پیپلز پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں، صوبے میں امن و امان کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے گورنر راج کے نفاذ کی مخالفت نہیں کر رہے۔ حالانکہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے واضح طور پر وفاقی حکومت کو چیلنج کیا ہے کہ «اگر ہمت ہے تو گورنر راج لگا کر دکھائیں»۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد اور کراچی میں بلوچستان ہاؤسز کے اخراجات اور آمدن کے حوالے سے چشم کشا تفصیلات سامنے آگئیں
آئینی جواز
تاہم، 18 ویں آئینی ترمیم کے تحت، گورنر راج کا نفاذ صوبائی اسمبلی کی منظوری سے مشروط کر دیا گیا ہے، جو وفاقی حکومت کے لئے مخالف جماعت کی حکومت کو ختم کرنے کے لئے گورنر راج نافذ کرنا آسان نہیں بناتا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور سے سموگ کے بادل نہ چھٹے، آلودہ ترین شہروں میں پہلا نمبر برقرار
قانونی شرائط
آئین کی شق 232 کے مطابق، اگر ملک کی سلامتی جنگ یا کسی اندرونی و بیرونی خطرات کی وجہ سے خطرے میں ہو، تو صدر مملکت ایمرجنسی نافذ کر کے گورنر راج لگا سکتے ہیں۔ تاہم، اس کے لئے ضروری ہے کہ متعلقہ اسمبلی اس کی سادہ اکثریت سے منظوری دے۔ اگر اسمبلی سے منظوری نہ ملے تو 10 دن کے اندر قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں سے منظوری حاصل کرنا بھی ضروری ہے۔
ماضی کی مثالیں
ماضی میں، 2013 میں بلوچستان میں صدر آصف علی زرداری نے صوبائی حکومت کو ختم کر کے وہاں گورنر راج نافذ کیا تھا۔ اس کی وجہ کوئٹہ میں ہونے والے خودکش حملوں کے بعد مظاہرین کا دھرنا تھا۔ اسی طرح، 2009 میں بھی پنجاب میں گورنر راج کا نفاذ کیا گیا تھا جب وزیراعلیٰ شہباز شریف کی نااہلی کے بعد انتظامی اختیارات گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو سونپ دیے گئے تھے، مگر یہ بھی جلد ختم کر دیا گیا۔