جب آپ کسی کام سے جان چھڑانا چاہتے ہیں یا اپنی ذات کی بے وقعتی اور تحقیر کو نظرانداز کرنا چاہتے ہیں تو علامتوں اور شناختوں کا سہارا لیتے ہیں
مصنف کی معلومات
مصنف: ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ: ریاض محمود انجم
قسط: 66
یہ بھی پڑھیں: مذاکرات کے معاملے پر حکومت کا رویہ بچگانہ ہے: شوکت یوسفزئی
غائب دماغی اور غیر ذمہ داری
میں ایک غائب دماغ، غیرمحتاط اور غیرذمہ دار انسان ہوں:
جب آپ اپنے غیرمؤثر روئیے کو جائز ثابت کرنا چاہتے ہیں تو پھر اس قسم کی شناختیں اور علامتیں استعمال کی جاتی ہیں۔ آپ کی یہ خصوصیات آپ کو کوئی بھی چیز یاد رکھنے میں رکاوٹ ثابت ہوتی ہیں، ان خصوصیات کی موجودگی میں آپ غیرذمہ دارانہ رویہ اختیار کرتے ہیں۔ جب تک آپ ان شناختوں اور علامتوں کو اپنی ذات کے اظہار کے لیے استعمال کرتے ہیں، آپ نہ تو یہ خصوصیات تبدیل کر سکتے ہیں اور نہ ہی ان سے مختلف خصوصیات پیدا اور اختیار کر سکتے ہیں۔ آپ ہمیشہ یہی سمجھتے رہتے ہیں کہ آپ ایک غائب دماغ، غیرمحتاط اور غیرذمہ دار انسان ہیں اور ہمیشہ اسی طرح رہیں گے اور آپ ہمیشہ سے ہی ایسے ہی تھے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ مریم نواز کل سرکاری دورے پر چین روانہ ہوںگی،معاشی تعاون کے امکانات پر پیش رفت متوقع
نسلی شناخت اور رویے
میں ایک اطالوی، جرمنی، یہودی، افریقی اور چینی ہوں:
یہ آپ کی نسلی شناختیں اور علامات ہیں اور جب آپ ایک خاص قسم کا رویہ اپناتے ہیں تو پھر یہ علامتیں اور شناختیں آپ کے لیے مددگار ثبات ہوتی ہیں حالانکہ یہ شناختیں اور علامتیں آپ کے لیے قطعی ناکارہ ہیں اور ان کو دور کرنا آپ کے لیے بہت ہی مشکل ہے۔ جب آپ اپنے اس قسم کے معاشرتی معمول کے ساتھ منسلک ہو جاتے ہیں تو پھر آپ نسل پرستی پر مبنی اپنا رویہ جائز ثابت کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا احتجاج ناکام بنانے کیلئے اسلام آباد میں کتنے ہزار اہلکار تعینات کر دیئے گئے؟ ناقابل یقین اعداد و شمار
حاکمانہ مزاج کی عکاسی
میرا مزاج حاکمانہ اور مطلق العنانہ ہے اور میں صرف احکامات جاری کرنا ہی جانتا ہوں:
اپنی ان خصوصیات کی بناء پر آپ اپنی ذات میں نظم و ضبط پیدا کرنے کے بجائے دوسروں کی ذات میں کیڑے نکالنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں اور ان کے لیے جارحانہ رویہ اختیار کرتے ہیں۔ آپ اپنے رویے اور طرزعمل کو تبدیل کرنے کے بجائے ”میں تو ہمیشہ ایسا ہوں“ پر مبنی رویہ اور طرزعمل اپنائے رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سیکیورٹی فورسز کے خیبرپختونخوا میں دو مختلف آپریشنز، 4 خوارجی ہلاک
عمر کا بہانہ
میں بہت ہی بوڑھا ہوں اور جلد تھک جاتا ہوں:
آپ اپنے روئیے اور طرزعمل کے ذریعے مشکل اور پیچیدہ صورت احوال سے نمٹنے کی عدم صلاحیت کو تسلیم کرنے کے بجائے اپنی بڑھتی ہوئی عمر کو اس کی وجہ گردانتے ہیں اور اسے درست بھی سمجھتے ہیں۔ جب بھی آپ کو قدرے مشکل حالات مثلاً کھیل، سفر، سے واسطہ پڑتاہے تو آپ صرف ”میں بہت بوڑھا ہوں“ کہہ کر اس صورتحال سے محفوظ ہو جاتے ہیں اور اس خطرے سے دور ہو جاتے ہیں جو کسی نئی اور مختلف صورتحال کو اپنانے کے ضمن میں پیش آ سکتا تھا۔ چونکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آپ کی عمر بڑھتی جاتی ہے لہٰذا آپ اپنی بڑھتی ہوئی عمر کا بہانہ بنا کر اپنے لیے مزید ترقی اور کامیابی کا راستہ بند کر لیتے ہیں اور ان تن آسانیوں میں ہی خوش رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کا اٹک، بہاولنگر اور لودھراں میں خواتین وکلاءکیلئے بار رومز، ڈے کیئرسینٹرز بنانے کا حکم
خامیاں اور کمزوریاں
اپنی زندگی اور ذات میں موجود خامیوں اور کمزوریوں کا سلسلے دار چکر:
بچپن میں اپنائی ہوئی نقصان دہ اور ضرررساں عادات کی اپنائیت سے حاصل ہونے والے فوائد کو مختصر طور پر صرف ایک لفظ ”اجتناب“ کے ذریعے بیان کیا جا سکتا ہے۔ جب بھی آپ کسی کام سے جان چھڑانا چاہتے ہیں یا اپنی ذات اور شخصیت کی بے وقعتی اور تحقیر کو نظراندازکرنا چاہتے ہیں تو آپ ہمیشہ ان خامیوں اور کمزوریوں پر مشتمل علامتوں اور شناختوں کا سہارا لے لیتے ہیں۔ درحقیقت جب آپ ان شناختوں اور علامات کو اپنے لیے کافی حد تک استعمال کرتے ہیں تو آپ انہیں اپنی ذات کے لیے ناگزیر سمجھنا شروع کردیتے ہیں اور پھر اس وقت آپ ایسے انسان کی حیثیت اختیار کر لیتے ہیں جس کا ان شناختوں اور علامتوں کے بغیر گزارا ممکن نہیں۔ ان کمزوریوں اور خامیوں کے باعث آپ مشکل اورپیچیدہ کاموں سے فرار حاصل کر لیتے ہیں اور ان کمزوریوں و خامیوں اور نقصان دہ عادات کو تبدیل کرنے کی قطعی کوشش نہیں کرتے۔ آپ اس روئیے کو ہی دائمی طور پر خود پر مسلط کر لیتے ہیں۔ فرض کریں کہ ایک نوجوان ایک تقریب میں یہ سوچ کر جاتا ہے کہ وہ بہت زیادہ شرم محسوس کرتا ہے تو پھر اس تقریب میں بھی اس کا رویہ ایسے ہی ہو گا کہ جیسے وہ شرم محسوس کرتا ہے جو اس کی شخصیت کا اظہار ہے۔ یہ رویہ اور طرزعمل ایک بہت ہی بے ہودہ اور نفرت انگیز چکر کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔(جاری ہے)
نوٹ
یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔