آکاش پٹیل: ٹرمپ کے “وفادار” بھارتی نژاد وکیل جن کی ایف بی آئی کے سربراہ کے طور پر نامزدگی پر سوالات اٹھ رہے ہیں

امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ملک کے خفیہ ادارے ایف بی آئی کی سربراہی کے لیے انڈین نژاد آکاش پٹیل کی نامزدگی متنازعہ نظر آ رہی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے آکاش پٹیل کو امریکی خفیہ ایجنسی ایف بی آئی کا ڈائریکٹر تعینات کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے، تاہم ٹرمپ کے ناقدین یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ آیا اتنی اہم ایجنسی کی قیادت کے لیے آکاش پٹیل اہل ہیں یا نہیں۔

ٹرمپ نے ان کی نامزدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ آکاش پٹیل ’امریکہ سب سے پہلے‘ پر یقین رکھنے والے ایک ماہر وکیل، تفتیش کار، اور سماجی کارکن ہیں۔ انھوں نے اپنے پورے کریئر میں بدعنوانی کو بے نقاب کرنے اور انصاف کے تحفظ کے لیے انتھک محنت کی ہے۔

دوسری طرف، آکاش پٹیل جنہیں ٹرمپ کے پہلے دور صدارت میں ان کے انتہائی وفادار ساتھی سمجھا جاتا تھا، کے بارے میں یہ خدشات بھی ہیں کہ آیا ان کے ذریعے ٹرمپ ایک اہم سکیورٹی ادارے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال تو نہیں کرنا چاہتے۔

اس سے پہلے ڈونلڈ ٹرمپ نے انڈین نژاد وویک راماسامی کو ایلون مسک کے ساتھ حکومتی کارکردگی بہتر بنانے والے ادارے کے محکمے میں مقرر کیا تھا۔

سنہ 2017 میں ٹرمپ نے کرسٹوفر رے کو 10 سال کی مدت کے لیے ایف بی آئی کا ڈائریکٹر مقرر کیا تھا، لیکن جب ایف بی آئی نے ٹرمپ کے خلاف خفیہ ریکارڈ رکھنے کے معاملے کی تحقیقات میں مدد کی تو ٹرمپ نے کرسٹوفر رے کی حمایت کرنا چھوڑ دی۔ اب ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ ان کی جگہ آکاش پٹیل کو مقرر کیا جائے گا۔

ٹرمپ کے اعلان کے بعد ایف بی آئی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہر روز، ایف بی آئی کے ملازمین امریکی عوام کو بڑھتے ہوئے خطرات سے بچانے کے لیے کام کرتے رہتے ہیں۔‘

آکاش پٹیل کی تعیناتی کے لیے ایف بی آئی کے موجودہ ڈائریکٹر کرسٹوفر رے کو مستعفی ہونے یا برطرف کرنے کی ضرورت ہوگی۔ اس حوالے سے ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کچھ نہیں بتایا۔

آکاش پٹیل خود بھی ایف بی آئی کے کردار کے بڑے سخت ناقد رہے ہیں۔ اب جب ٹرمپ صدارت کا منصب سنبھالیں گے تو انھیں اس نامزدگی کی منظوری امریکی سینیٹ سے لینی ہوگی۔

کاش پٹیل کون ہیں؟

کاش پٹیل کون ہیں؟

44 سالہ آکاش پٹیل کو ڈونلڈ ٹرمپ کے انتہائی وفادار ساتھیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹرمپ کی جیت کے بعد یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ آکاش پٹیل کو امریکہ کی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کا سربراہ مقرر کیا جا سکتا ہے، تاہم ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ جان ریڈکلف کو سی آئی اے کے سربراہ کے لیے نامزد کریں گے۔

آکاش پٹیل امریکی وزیر دفاع کرسٹوفر ملر کے چیف آف سٹاف کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ اس سے پہلے وہ صدر کے نائب معاون اور قومی سلامتی کونسل میں انسداد دہشت گردی کے سینیئر ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔

امریکی محکمہ دفاع کے مطابق آکاش پٹیل نے ٹرمپ انتظامیہ کے دوران مختلف اہم سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہ وہ وقت تھا جب شدت پسند تنظیم داعش کے رہنما البغدادی اور القاعدہ کے قاسم الریمی کو ہلاک کیا گیا تھا۔

آکاش پٹیل امریکہ کی نیشنل انٹیلیجنس کے پرنسپل ڈپٹی ڈائریکٹر کے طور پر بھی کام کر چکے ہیں۔ اپنے دور میں انھوں نے 17 انٹیلیجنس ایجنسیوں کے آپریشنز کی نگرانی کی اور صدر کو روزانہ کی بنیاد پر بریفنگ دیتے تھے۔

لیکن انھوں نے اپنے کریئر کا آغاز بطور وکیل کیا تھا اور قتل اور منشیات سے متعلق جرائم سے لے کر پیچیدہ مالیاتی جرائم تک کے مختلف مقدمات میں عدالت میں دلائل دیے۔

آکاش پٹیل کے والد انڈین گجرات سے امریکہ آئے تھے اور وہاں وہ ایک امریکی ایئرلائن میں کام کرتے تھے۔

امریکی محکمہ دفاع نے بتایا کہ آکاش پٹیل نیویارک شہر کے رہنے والے ہیں۔ انھوں نے یونیورسٹی آف رچمنڈ سے گریجویشن کی اور اس کے بعد وہ نیویارک واپس آ گئے جہاں انھوں نے قانون میں گریجویشن کی۔

انھوں نے یونیورسٹی کالج لندن، برطانیہ سے بین الاقوامی قانون میں سرٹیفکیٹ بھی حاصل کیا۔ انھیں آئس ہاکی کھیلنا پسند ہے۔

آکاش پٹیل ’ٹریسول‘ نامی کمپنی چلاتے ہیں۔ یہی وہ کمپنی تھی جس نے ٹرمپ کو ’امریکہ فرسٹ‘ جیسے مشورے دیے ہیں۔ اس کے لیے کمپنی نے گذشتہ دو سال میں فیس کے طور پر ایک کروڑ ڈالر سے زیادہ پیسے وصول کیے ہیں۔

آکاش پٹیل نے اپنی کتاب ’گورنمنٹ گینگسٹر‘ میں ذکر کیا ہے کہ وہ امریکہ کے کوئنز اور لانگ آئی لینڈ میں پلے بڑھے ہیں۔ انھوں نے اس میں بتایا کہ ان کے والدین امیر نہیں تھے اور وہ انڈیا سے یہاں آئے تھے۔

انھوں نے کہا کہ ’بہت سے والدین کی طرح، میری ماں اور والد نے مجھے تعلیم پر توجہ مرکوز کرنے اور اپنے مذہب اور ورثے سے آگاہ رہنے کی ترغیب دی۔ اسی وجہ سے میرا انڈیا سے اتنا گہرا تعلق ہے۔‘

آکاش پٹیل ’کاش فاؤنڈیشن‘ کے نام سے ایک این جی او بھی چلاتے ہیں۔ یہ این جی او فوجی اہلکاروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فنڈ فراہم کرتی ہے۔

یہ تنظیم امریکی بچوں کے لیے وظائف اور حکومتی بدعنوانی کو بے نقاب کرنے والوں کی مدد پر رقم خرچ کرتی ہے۔ آکاش پٹیل نے ایک انٹرویو میں کہا کہ این جی او نے سنہ 2021 میں امریکی پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی کرنے والوں کی مدد کی تھی۔

ٹرمپ کے اعلان پر تنقید اور تعریف

ٹرمپ کے اعلان پر تنقید اور تعریف

ڈیموکریٹ جماعت کے کانگریس رکن کرس مرفی نے کہا ہے کہ ’انھیں یہ خدشہ ہے کہ کاش پٹیل صرف ری پبلکنز کے مفادات کا ہی تحفظ کریں گے اور ہر امریکی شہری کے تحفظ کی پرواہ نہیں کریں گے۔‘

تاہم کچھ ری پبلکنز نے کاش پٹیل کی نامزدگی پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔

سپیکر مائیک جانسن نے اس نامزدگی کی بھرپور حمایت کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’کاش پٹیل کو قومی سلامتی اور انٹیلیجنس میں بہت تجربہ حاصل ہے۔ وہ امریکہ فرسٹ کے وفادار رکن ہیں جو ایف بی آئی میں بہت ضروری تبدیلی متعارف کرائیں گے۔‘

سینیٹر بل ہیگرٹی نے کہا کہ انھوں نے کاش پٹیل کی نامزدگی کے لیے ٹرمپ کی حوصلہ افزائی کی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’ایف بی آئی میں بہت سنجیدہ نوعیت کے مسائل ہیں، جنھیں امریکی عوام جانتے ہیں۔‘ ان کے مطابق وہ یکسر تبدیلی چاہتے ہیں اور کاش پٹیل ہی ایسے شخص ہیں جو ایسا کر سکتے ہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...