قیدیوں کیلئے ایس او پیز جاری ،کچن لیبر کیلئے جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی معائنہ لازمی قرار دیدیا گیا

پنجاب کی جیلوں میں ریفارمز
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر پنجاب کی جیلوں میں ریفارمز کا سلسلہ جاری ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے قیدیوں کی فلاح کیلئے جیل کچن اور غلہ گودام کے ایس او پیز جاری کر دیئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی سائبر حملے کے خدشات: کابینہ ڈویژن نے ایڈوائزری جاری کر دی
کھانے کی فراہمی کے لئے انتظامات
تفصیلات کے مطابق پنجاب بھر کی جیلوں میں اسیران کو بروقت کھانے کی فراہمی کیلئے کچن اور غلہ گودام موجود ہیں۔ محکمہ داخلہ پنجاب کے جاری کردہ قواعد و ضوابط کے مطابق اب کسی قیدی کو کچن لیبر کیلئے مختص کرنے سے قبل اسکا جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی معائنہ لازمی قرار دیا گیا ہے۔ قیدی کو کچن لیبر کیلئے مختص کرنے سے قبل میڈیکل ٹیسٹس میں ٹی بی، ہیپاٹائٹس اور ایچ آئی وی سمیت میڈیکل آفیسر کی ہدایت پر کیے جانے والے ٹیسٹ شامل ہیں۔ اس طرح جیل کچن میں کام کرنے کی اہلیت قیدی کی جسمانی و نفسیاتی صحت سے مشروط ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جلد ہی کورسک ریجن میں یوکرینی فوج کی باقیات کا صفایا کر دیا جائے گا، روسی خبر ایجنسی کی تہلکہ خیز رپورٹ
طبی معائنے اور صحت کے اصول
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق میڈیکل آفیسر اور سائیکالوجسٹ کی رپورٹ کی روشنی میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ایگزیکٹو قیدی کو کچن لیبر الاٹ کرے گا جس کی تصدیق سپرنٹنڈنٹ جیل کرے گا۔ کچن میں کام کے دوران اگر کسی قیدی کو نزلہ، کھانسی یا کسی بھی بیماری کا شائبہ ہو تو فوراً کچن لیبر سے ہٹایا جائے گا اور دوبارہ مکمل صحت یابی تک اسے کچن میں کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ کی اہم شخصیت نے عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کر دیا
ایس او پیز کی تفصیلات
محکمہ داخلہ پنجاب کے جاری کردہ ایس او پیز کے مطابق جیل میڈیکل آفیسر کچن لیبر والے اسیران کا ہر ماہ طبی معائنہ کرے گا اور صحت یابی کا چارٹ آویزاں ہوگا۔ اسی طرح ہفتہ وار کھانے کا مکمل مینیو اور تقسیم کے اوقات کار جیل کچن میں واضح طور پر آویزاں ہوں گے۔ جیل کچن میں لیبر کرنے والے اسیران کی صفائی ستھرائی کی ذمہ داری انچارج کچن اسسٹنٹنٹ سپرنٹنڈنٹ اور چیف وارڈر کو دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے، پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہئے: رانا ثنا اللہ
ہائنیک اصول اور صحت کی دیکھ بھال
ایس او پیز کے مطابق کھانا بناتے وقت اسیران کیلئے ماسک، سر کی کیپ اور ہائی جینک کٹ کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے۔ کچن کے داخلی دروازے اور کچن کے اندر واش بیسن بمعہ صابن نصب ہوں گے جنکا استعمال انچارج کچن چیف وارڈر یقینی بنائیں گے۔ ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب نے بتایا کہ جیل سلاٹر ہاؤس میں مرغی کو ذبح کرنے اور وزن کرنے کا عمل کیمرے کے سامنے انجام پائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: مادھوری کی خوبصورتی دیکھ کر اپنا منہ جلا لیا تھا: اجے دیوگن
معیاری غذا کی فراہمی
اسی طرح ہر جیل میں کم از کم 6 اسیران پر مشتمل کمیٹی قائم کی گئی ہے جو سکیل کے مطابق سبزی، دال، گوشت وغیرہ کا معیار، مقدار اور وزن چیک کریں گے۔ سپرٹنڈنٹ جیل یقینی بنائیں گے کہ کچن میں فوڈ گریڈڈ برتن استعمال ہوں اور انکی مناسب صفائی کی جا رہی ہے۔ کھانا تیار ہونے کے بعد ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ایگزیکٹو اور میڈیکل آفیسر کھانے کا ملاحظہ کریں گے اور تقسیم کا عمل شروع ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلزپارٹی کے اعلیٰ سطح کے وفد کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات
کھانے کی تقسیم کا عمل
ایس او پیز میں درج ہے کہ تمام اسیران کو برابری کی بنیاد پر بمطابق سکیل کھانا مہیا کیا جائے گا اور انچارج اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ، ہیڈ وارڈر اور بارک انچارج رپورٹ بک میں تصدیق کریں گے کہ تمام قیدیوں کو کھانا مل چکا ہے۔ اسی طرح جیل ہسپتال میں موجود اسیران کو ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق کھانا دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: احتجاج اور یلغار سے کسی قیدی کو رہا نہیں کرایا جاسکتا, طارق فضل چوہدری
غلہ گودام کے اصول و ضوابط
غلہ گودام بارے ایس او پیز میں درج ہے کہ غلہ گودام میں موجود تمام اشیاء کے ساتھ کارڈ لف ہوں گے اور سٹاک ریکارڈ اپڈیٹ رکھا جائے گا۔ انتظامیہ یقینی بنائے گی کہ غلہ گودام مناسب ہوادار ہوگا جہاں سیلنگ اور ایگزاسٹ نصب ہونگے۔ جیلوں میں قائم غلہ گودام پر خوردنی اشیاء کی بروقت فیومیگیشن کی جائے گی تاکہ اناج محفوظ رہے۔
معائنہ اور نگرانی
سیکرٹری داخلہ پنجاب نور الامین مینگل نے جیل کچن اور غلہ گودام بارے جاری قواعد و ضوابط پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایت کی ہے۔