پامی نے بی ڈی ایس پروگرام کے حوالے سے جاری نوٹیفکیشن کو مسترد کردیا، سٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت پر زور

پاکستان میں بی ڈی ایس پروگرام کا تنازع
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) ملک بھر میں 110 سے زائد اداروں کی نمائندہ تنظیم (پامی) پاکستان ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل انسٹی ٹیوشنز نے پی ایم ڈی سی کی طرف سے پانچ سالہ بی ڈی ایس پروگرام کے حوالے سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کو مسترد کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کی ڈی ایس پی لیگل کو شیرافضل مروت کیخلاف سیل ایف آئی آر کی نقول جمع کرانے کی ہدایت
نئے نوٹیفکیشن کے اثرات
پامی عہداروں کا کہنا ہے کہ یہ طلبا، والدین، فیکلٹی اور کالجوں میں پریشانی کا باعث ہے اور یہ پاکستان میں دندان سازی کے پیشے کو ختم کرنے کی کوشش ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان میں اب بھی ڈینٹل ڈاکٹرز کی کمی ہے۔ پامی نے خبر دار کیا ہے کہ اس فیصلہ کرنے سے پہلے سٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ نہیں لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت پنجاب کا اہم اعلان، صوبہ سے گندم کی نقل و حمل کی باقاعدہ اجازت مل گئی
کارروائی کی درخواست
ہم اس فیصلے کی مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ اس غیر قانونی عمل کے خلاف کارروائی کرے اور فیصلہ واپس لیا جائے بصورت دیگر پی ایم ڈی سی کے خلاف ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان اسمبلی:منشیات کے خاتمہ سمیت کئی قراردادیں منظور
پامی کی تشویش کے نکات
پاکستان ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل انسٹی ٹیوشنز (پامی) کی جانب سے بیچلر (پی ایم ڈی سی) نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل پروگرام کی مدت میں توسیع کے حالیہ نوٹیفکیشن کے بارے میں اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پامی کا کہنا ہے کہ ڈینٹل سرجری پروگرام میں چار سے پانچ سال تک توسیع کرنا ناقابل قبول ہے جبکہ ہم طبی بی ڈی ایس اور دانتوں کی تعلیم کو عالمی معیارات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دو کروڑ کے کتے نے ٹرمپ کی حفاظت سنبھالی
مشاورتی عمل کی کمی
بدقسمتی سے ایسا لگتا ہے کہ اس نوٹیفکیشن کے اجرا میں ضروری مشاورتی عمل کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ جس میں کلیدی طبی معلمین اور پریکٹیشنرز، سٹیک ہولڈرز کو ایکٹ 2022 کے مطابق نصاب اور پروگرام پی ایم ڈی سی نظر انداز کیا گیا ہے۔
سفارشات مرتب کرنا نیشنل میڈیکل اینڈ ڈینٹل کا اختیار ہے۔ تاہم ایسا معلوم ہوتا ہے کہ این ایم ڈی اے بی اکیڈمک بورڈ کی سفارشات کے بغیر جاری کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: معصوم بچی سے زیادتی اور قتل کے مجرم کو بدترین تحفہ، 45ویں سالگرہ پر سزائے موت دے دی گئی
طلباء اور کمیونٹی پر اثرات
پامی کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ اس اچانک تبدیلی کے مضمرات دوررس ہیں جو طلباء، اداروں اور کمیونٹی کو متاثر کر رہے ہیں۔
اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ بی ڈی ایس پروگرام یا اس کی مدت میں کوئی بھی نظرثانی ثبوت پر مبنی ہو، قومی ضروریات کے مطابق ہو اور اس کی حرمت، سچائی اور عملی نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے تمام فریقین کی وسیع اتفاق رائے اور رضامندی سے کی جائے۔
نوٹیفکیشن کی منسوخی کا مطالبہ
اس بات پر زور دیا گیا کہ پروگرام کے بارے میں نوٹیفکیشن کو منسوخ کریں اور دیگر سٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کریں۔